امریکی اخبار کے مضمون میں آپریشن ’بنیان مرصوص‘ پاک فوج کی بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔

اخبار کا لکھنا ہے کہ بھارت کو منہ توڑ جواب کے بعد جنرل عاصم منیر قومی نجات دہندہ کے طور پر ابھرے ہیں۔

مضمون میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھتے ہی خاموش طبع جنرل عاصم منیر نمایاں اور جارحانہ کردار میں نظر آئے۔

’بنیان مرصوص‘ میں کامیابی سے پاک فوج کے وقار میں مزید اضافہ ہوا، پاکستان نے دس گنا بڑی معیشت سے برابری کی سطح پر بات چیت کر کے جنگ بندی کروائی۔

مضمون میں لکھا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں، شہریوں نے مسلح افواج کی کارکردگی پر خوش ہوکر ریلیاں نکالیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

 انوکھا ریسکیو آپریشن، خواتین نے کندھوں پر اٹھا کر زخمیوں کی جان بچائی

آزاد کشمیر کے ضلع حویلی فارورڈ کہوٹہ کی خاموش وادیوں میں گذشتہ اتوار کی سہ پہر ایک گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔
یہ دُور افتادہ علاقہ نیلفری چراگاہ کہلاتا ہے جہاں محکمہ جنگلات کی ایک گاڑی اچانک بے قابو ہو کر کھائی میں جا گری۔ گاڑی میں سوار دو افراد، فاریسٹ آفیسر اور ڈرائیور طاہر راٹھور شدید زخمی ہوگئے۔
وہاں اِردگرد 9 خواتین اور ایک کم سن بچی کے علاوہ کوئی موجود نہ تھا۔ اس وقت ان خواتین نے زخمیوں کو کندھوں پر لاد کر چار کلومیٹر پیدل سفر کر کے ریسکیو کیا۔
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں نیلفری چراگاہ جیسے کئی علاقے ہیں جہاں مقامی افراد اپنے مال مویشی لے کر جاتے ہیں۔ اس روز وہاں صرف خواتین اور کم سن بچے موجود تھے۔
ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر (ڈی ایف او) حویلی اعجاز قمر میر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ گاڑی محکمہ جنگلات کی تھی اور سرکاری رقبے کے معائنے کے لیے بھیجی گئی تھی۔‘
’گاڑی میں ڈرائیور طاہر راٹھور اور فاریسٹ آفیسر کے علاوہ دیگر پانچ اہلکار بھی سوار تھے جو بعد میں گاڑی سے اُتر کر پیدل دوسری سائٹ کا معائنہ کرنے چلے گئے تھے۔‘
ان کے مطابق ’اس وزٹ کے لیے مظفرآباد ہیڈ آفس سے باقاعدہ منظوری لی گئی تھی اور محکمے نے معائنے کے لیے فور بائی فور گاڑی فراہم کی تھی۔‘
’یہ تمام اہلکار ایک سائٹ کا وزٹ کر کے واپس آرہے تھے۔ ڈرائیور اور ایک فارسٹ آفیسر کو دیگر اہلکاروں نے گاڑی میں واپس بھیج دیا اور خود دوسری سائٹ پر روانہ ہوگئے کیونکہ انہوں نے وہاں رات قیام بھی کرنا تھا۔‘
بقول اعجاز قمر میر کا کہنا ہے کہ ’ان علاقوں میں سڑکیں خستہ حال ہیں اور زیادہ تر لوگ پیدل سفر کو ترجییح دیتے ہیں یا پھر فور بائی فور گاڑی کا استعمال کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’واپس آتے ہوئے اُترائی میں گاڑی کی بریک فیل ہوگئی جس کے باعث وہ تیزی سے نیچے آتی گئی اور ایک مقام پر ٹکرانے کے بعد کھائی میں جا گری۔‘
جب گاڑی کو حادثہ پیش آیا تو وہاں کچھ فاصلے پر چند بچے کھیل رہے تھے جبکہ خواتین اپنے مویشیوں کو چارہ ڈال رہی تھیں۔
چوہدری محمد طارق کی خالہ بھی وہاں موجود تھیں۔ حادثے کے وقت وہاں سرور جان، نذیرہ بیگم، نسیم، شازیہ بانو، سبرینہ بانو، نسرین رحمت بیگم، فرزانہ بیگم اور نسیم اختر موجود تھیں جبکہ ایک کم سن بچی اُن کے پاس وہاں بیٹھی تھی۔
چوہدری محمد طارق بتاتے ہیں کہ ’وہاں پر کھیلتے ہوئے بچوں نے دیکھا کہ گاڑی بے قابو ہو کر تیزی سے نیچے کی طرف آکر گری ہے۔ ڈرائیور طاہر راٹھور مسلسل ہارن بجا رہے تھے تاکہ نیچے لوگوں کو معلوم ہو کہ گاڑی کی بریکس فیل ہو چکی ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اسی دوران گاڑی کھائی میں جا گری اور حادثے کی آواز سنتے ہی خواتین جائے حادثہ پر پہنچ گئیں۔ میری خالہ نے گھر سے چارپائی اٹھائی، اس پر بستر اور تکیہ رکھا اور پتے ڈال کر زخمیوں کے لیے ایک عارضی سٹریچر تیار کیا۔‘
’نو خواتین اور ایک کم سن بچی نے مل کر اِس ناممکن نظر آنے والے مشن کو بالآخر ممکن بنانے کا سوچا۔ جائے حادثہ پر انہوں نے دیکھا کہ گاڑی کھائی میں گرنے کے بعد 20 فٹ آگے جا چکی تھی جبکہ زخمی ڈرائیور طاہر راٹھور اور فاریسٹ آفیسر زمین پر پڑے تھے۔‘
چوہدری طارق کہتے ہیں کہ ’خواتین نے زخمیوں کو پانی پلایا اور کم سن بچی دوڑ کر مزید پانی لے آئی۔ خواتین نے طاہر کا موبائل فون نکال کر اُن کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی اور زخمیوں کو چارپائیوں پر منتقل کیا اور اپنے کندھوں پر اٹھا کر چار کلومیٹر تک پیدل چلتی رہیں۔‘
ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر اعجاز قمر میر کے مطابق ’جائے حادثہ سے قریبی شہر یا ہسپتال تک پہنچنے میں کم سے کم چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ان خواتین نے اُنہیں قریبی علاقے تک پہنچایا جہاں مزید شہری اور اُن کے ورثا پہنچ گئے تھے۔‘
’زخمی ڈرائیور تین گھنٹے تک بات کر رہے تھے تاہم ہسپتال پہنچنے سے ایک گھنٹہ قبل چل بسے، جبکہ فارسٹ آفیسر کو بروقت ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کا ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا اور اب وہ روبہ صحت ہیں۔‘
ڈی ایف او اعجاز قمر اسے ’دنیا کا سب سے انوکھا ریسکیو آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’یہ خواتین زندہ دِل اور بہادر ہیں۔ ہم انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔‘
’میرا خیال ہے کہ یہ دنیا کا انوکھا ریسکیو آپریشن ہے جس میں خواتین نے زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت شہر تک پہنچایا۔ یہ ایسی خواتین ہیں جو گھریلو کام کاج تو کرتی ہیں لیکن ایسے کاموں کے لیے اُن کا جذبہ کام آتا ہے۔‘

Post Views: 13

متعلقہ مضامین

  •  انوکھا ریسکیو آپریشن، خواتین نے کندھوں پر اٹھا کر زخمیوں کی جان بچائی
  • اے ایف سی ویمن ایشین کپ کوالیفائر میں پاکستان کی تاریخی کامیابی، انڈونیشیا کو ہرادیا
  • عمران خان کے بیانئے سے اختلاف، جیل میں قید چار PTI سینئر رہنماؤں نے بحران سے نکلنے کا راستہ ’’مذاکرات‘‘ کو قرار دیدیا
  • خواجہ آصف نے وفاقی اور پنجاب حکومت میں پیپلزپارٹی کی شمولیت کا اشارہ دیدیا
  • دریائے سوات انسدادِ تجاوزات آپریشن آج پھر ہوگا
  • خواجہ آصف نے وفاقی اور پنجاب حکومت میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کا اشارہ دیدیا
  • پی ٹی آئی کے گرفتار 5سینئر رہنماؤں کا جیل سے خط، حکومت اور پارٹی رہنماؤں کو کیا ’’ مشورہ‘‘ دیدیا ؟ جانیے
  • چیئرمین ایف بی آر نے نئے مالی سال کو ٹیکس دہندگان کے لیے سہولتیں دینے کا سال قرار دیدیا
  • خود انقلاب ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی کامیابی کا ایک کوڈ بن گیا
  • اسلام آباد میں بارش کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر