امریکی خاتون اول ملانیا ٹرمپ کا مجسمہ چرا لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
واشنگٹن(ویب ڈیسک ) ملانیا ٹرمپ کا کانسی کا مجسمہ امریکی مصور بریڈ ڈاؤنی نے بنایا تھا اور ستمبر 2020 میں اس کی نقاب کشائی کی گئی تھی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی خاتون اول ملانیا ٹرمپ کا مجسمہ انکے آبائی ملک سلووینیا میں چرا لیا گیا۔اس حوالے سے سلووینیا پولیس کا کہنا ہے کہ چوری کی یہ واردات روزنو نامی گاؤں میں پیش آئی، جہاں امریکی خاتون اول ملانیا ٹرمپ کا کانسی کا بنا مجسمہ نصب تھا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مجسمہ 2020ء میں وسطی سلووینیا کے علاقے سیونیکا کے قریب نصب کیا گیا تھا۔اس کانسی کے مجسمے کے چوری ہونے سے قبل اس مجسمے کو اصل لکڑی سے تیار کیا گیا تھا، جسے 2020ء میں جلا دیا گیا تھا۔
مجسمہ ساز بریڈ ڈاؤنی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ہمیشہ سے لکڑی کے مجسمے کا کانسی میں ورژن بنانا چاہتےتھے، تاکہ مختلف اداروں اور آرٹ گیلریز میں اس کی نمائش کی جائے۔
خیال رہے کہ امریکی خاتون اول کا تعلق سلووینیا کے ایک چھوٹے قصبے سیون شیا سے ہے، جس کے آبادی 5 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
مزیدپڑھیں:’پاکستان نے جن طالبان کیلئے الزامات برداشت کیے، آج وہی بھارت و اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملانیا ٹرمپ کا
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔
حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔
یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔