حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنے کی بھارتی وزیرخارجہ کی بات درست نہیں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی جاری ہے، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے بھی ہورہے ہیں، پاکستان پر حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنے کی بھارتی وزیرخارجہ کی بات درست نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہماری افواج نے دشمن کو ہواؤں میں بھی اور زمین پر بھی بہت بری طرح شکست دی۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کل چین کا دورہ کریں گے، افغان وزیر خارجہ کی بھی بیجنگ آمد متوقع
اسحاق ڈار نے کہا کہ 22 اپریل کو جب پہلگام کا واقعہ ہوا تو اس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف سفارتی ایکشنز لیے، ہمارے سفارتخانے کا عملہ کم کردیا، دفاعی اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا، اور پاکستانیوں کے ویزے بھی کینسل کردیے، بھارت نے اٹاری بارڈر بھی بند کردیا اور سندھ طاس معاہدہ بھی معطل کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے جواب میں ہم نے 24 اپریل کو ادلے کا بدلا دیا، ہم نے بھارت کے سفارتی اقدامات کا جواب اسی پیمانے میں دے دیا، ہم نے انڈینز اور مینج انڈینز ایئرلائنز بند کردیں، ہم نے 23اپریل سے 10 مئی تک 60 سے زیادہ ممالک کے وزرائے خارجہ اور 2 ممالک کے وزرائے اعظم سے رابطہ کیا اور ان کو اس معاملے پر اعتماد میں لیا۔
’آئی ایس پی آر نے بھی لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ رکھا، پلوامہ اور پہلگام میں فرق یہ تھا کہ 2019 میں جب پلوامہ واقعہ ہوا تو انڈیا نے سفارتی طور پر ہمیں پیچھے چھوڑ دیا، انڈیا نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر پر مکمل قبضہ کرلیا، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، سلامتی کونسل کی قراردادیں ایک طرف کردیں، اپنے آئین میں تبدیلی کردی، جو اس بات کی جمانت دیتا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جارحیت سے پاکستان کی فتح تک، کب کیا ہوا؟ اسحاق ڈار نے پوری کہانی بیان کردی
وزیرخارجہ نے کہا کہ اس بار بھارت ایسا نہیں کرسکا، آپ نے دیکھا کہ جوں ہی پہلگام کا یہ واقعہ ہوا، تو انڈیا کی میڈیا نے اتنی ہائپ کریئیٹ کی کہ یہ پلواما 2 لگ رہا ہے، ہم نے الحمداللہ نے سفارتی طور پر دنیا کو یہ بتایا کہ ہماری صبر کی پالیسی ہے، ہم نے یہ کہا تھا کہ ہم کوئی بھی تباہ کن قدم اٹھانے میں پہل نہیں کریں گے، لیکن اگر انڈیا نے حملہ کیا تو ہم بھرپور جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 7 مئی کو انڈیا کے 6 جہاز گرگئے، اس کو بھارت ہضم نہیں کرسکا اور پاکستان پر حملے شروع کردیے، 9 مئی کو ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، حکومت اور عسکری لیڈشپ نے فیصلہ کیا کہ اگر بھارت اب بھی باز نہیں آتا تو بھرپور جواب دے گا، بھارت نے جھوٹ بولا تھا کہ پاکستان نے 15 مقامات پر حملہ کردیا ہے، 10 مئی کو جب انڈیا نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے تو افواج پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور آگے بھی جاری رہے گی، ہاٹ لائن پر رابطہ ہے، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر 10 مئی کو رابطہ ہوا، پھر 12 مئی کو ہوا، پھر 14 مئی کو بھی ہوا اور آج بھی مجھے یقین ہے کہ یہ رابطہ ہوگا، ہاٹ لائن پر صرف جنگ بندی پر بات نہیں ہورہی، دونوں افواج کے درمیان یہ شیڈول ہونا ہے کہ اتنے دنوں میں آپ یہاں سے واپس چلے جائیں گے، بنیادی بات یہی ہوتی ہے کہ جنگ بندی کے بعد آپ نے پیس پوائنٹ پر واپس جانا ہوتا ہے جو بھی افواج ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بُنیان مَرصُوص: اسحاق ڈار کا تُرک وزیرخارجہ سے رابطہ
نائب وزیراعظم نے کہا کہ 10 مئی کی صبح امریکی وزیرخارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے، جس کے بعد ہم جنگ بندی پر آمادہ ہوئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا سے تجارتی معاملات پر بات کریں گے، ہم عوام کی بہتری اور معیشت کے لیے امن چاہتے ہیں،پاکستان کی جانب سے امریکا کے لیے ٹیرف صفر کرنے کی بات میں ابھی کوئی صداقت نہیں، بھارت نے جو سفارتی مشنز قائم کیے ہیں، اس کے جواب میں ہم نے بھی قائم کیے ہیں، بھارت چاہے جتنے سفارتی وفود بھیج دے وہ اپنا جھوٹ ثابت نہیں کرسکتا، ہماری اس حوالے سے تیاری ہوچکی ہے، فیصلے ہوچکے ہیں، بھارت نے دوبارہ مس ایڈوینچر کرے گا تو پاکستان پھر بھرپور جواب دے گا۔
پاکستان پر حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کردیا تھا، بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کے اس بیان پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ بھارتی وزیرخارجہ نے کس کو بتایا، ہمارا پلان پہلے سے تیار تھا، بھارت نے نور خان ایئربیس پر حملہ کیا تو پھر ہم نے بھرپور جواب دیا، دنیا نے ہماری بات تسلیم کی پاکستان نے فوجی تنصیبات پر حملوں میں پہل نہیں کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسحاق ڈار امریکا بھارت پاکستان جنگ بندی نائب وزیراعظم وزیرخارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار امریکا بھارت پاکستان اسحاق ڈار نے کہا کہ بھرپور جواب کے درمیان بھارت نے انڈیا نے ممالک کے پر حملے مئی کو تھا کہ
پڑھیں:
بھارت vs پاکستان: اکاؤنٹس بحالی کی اصل وجہ سامنے آگئی
بھارت میں کئی پاکستانی اداکار و اداکاراؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بین کیے جانے کے کچھ ہی دیر بعد بحال ہونے پر جہاں کئی سوالات جنم لے رہے تھے وہیں اس کی اصل وجہ بھی سامنے آگئی۔
اپریل کے آخری عشرے میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے کا الزام بھارتی حکومت نے پاکستان پر دھر دیا تھا اور اس کے بعد سے ہی پاکستان مخالف اقدامات کا سلسلہ بھی شروع کردیا تھا۔
ان اقدامات میں ایک فیصلہ پاکستانی فنکاروں کا سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھارت میں بین کرنا بھی تھا، پہلے پاکستانی یوٹیوب چینلز کو بھارت میں بند کردیا گیا جس میں بڑے انٹرٹینمنٹ چینلز بھی شامل تھے۔
اور پھر جب بھارتی حکومت اسکے بعد بھی سکون سے نہ بیٹھی تو اگلا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا جس میں پاکستانی فنکاروں تک اپنے شہریوں کی رسائی روکنے کا تھا جس کے لیے اس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی فنکاروں کے اکاؤنٹس کو اپنے ملک میں بین کردیا۔
تاہم گزشتہ روز بھارتی سوشل میڈیا صارفین اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے کچھ پاکستانی فنکاروں کی پوسٹس اپنی ٹائم لائن پر ملاحظہ کیں۔
جس کے بعد انکشاف ہوا کہ کچھ فنکاروں کے اکاؤنٹس تک بھارتی صارفین کی رسائی بغیر وی پی این کے بھی ممکن ہورہی ہے یعنی ان اکاؤنٹس پر عائد کردہ پابندی کو غیر اعلانیہ طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔
پڑوسی ملک میں جن فنکاروں کے اکاؤنٹس تک صارفین کی رسائی بحال ہوئی ہے ان میں اداکار دانش تیمور، احد رضا میر، ماورا حسین، اور یمنیٰ زیدی نمایاں تھے لیکن اب انہیں دوبارہ بلاک کردیا گیا ہے۔
اکاؤنٹس بحالی اور دوبارہ پابندی کی اصل وجہ کیا؟
ابھی بھارتی صارفین اسی کشمکش میں مبتلا تھے کہ بھارتی حکومت نے اکاؤنٹس بحالی کی اصل وجہ سے پردہ اٹھادیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں پاکستانی نامور شخصیات کی اکاؤنٹس بحالی اور دوبارہ پابندی کو ’تکنیکی مسئلہ قرار دیا ہے’ جس کی بنا پر یہ تمام اکاؤنٹس عارضی طور پر بحال ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے کے بعد اگلے ماہ 8 مئی 2025 کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ (اور ٹی ٹی) پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیئرز کو ہدایت دی تھی کہ وہ پاکستان سے آنے والی ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈکاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو بند کر دیں۔
AICWA کی نریندر مودی سے ہنگامی اپیل:
اور پھر اس ایڈوائزری پر فوری عمل درآمد بھی ہوا لیکن بدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس بھارت میں نظر آنے لگے، تو 2 جولائی کو آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن (AICWA) نے وزیرِاعظم نریندر مودی سے ہنگامی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کردیا۔
انہوں نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا کہ تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور تفریحی اداروں کی سوشل میڈیا موجودگی اور میڈیا چینلز پر بھارت میں مکمل اور مستقل پابندی عائد کی جائے۔
PRESS RELEASE
Date: 2nd July 2025
From: All Indian Cine Workers Association (AICWA)
Subject: Urgent Appeal to Honourable Prime Minister Shri Narendra Modi Ji Regarding the Reappearance of Pakistani Artists’ Social Media & Channels in India – AICWA Demands Immediate and… pic.twitter.com/YQf0d6wZRz
— All Indian Cine Workers Association (@AICWAOfficial) July 2, 2025
آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن کا اپنی درخواست میں بھارتی فوجیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ،’یہ ہمارے شہید فوجیوں کی قربانیوں کی توہین ہے اور ہر اس بھارتی کے لیے جذباتی چوٹ ہے جس نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے دہشتگرد حملوں میں اپنے پیارے کھوئے۔’
صرف یہی نہی بلکہ تنظیم نے 26/11 ممبئی حملوں، پلوامہ، اُری اور پہلگام جیسے دہشت گرد واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیا اور اسے ’دہشت گرد ملک’ بھی کہہ ڈالا۔
پابندی سے پہلے کیا ہوا تھا؟
یاد رہے کہ 22 اپریل کو کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک خوفناک دہشتگرد حملے میں 25 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 24 بھارتی سیاح، ایک نیپالی شہری، اور ایک مقامی شخص شامل تھا۔
تاہم بھارتی حکومت نے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہہرایا اور یہ دعویٰ کیا کہ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ’ نے قبول کی، جو کہ کالعدم پاکستان میں مقیم لشکرِ طیبہ (LeT) کا ایک گروپ ہے۔
اس حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی کی، اور کئی پابندیوں کا اعلان کیا، جن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل تھی۔
جوابی کارروائی میں بھارت نے ’آپریشن سندور’ شروع کیا جسکے جواب میں پاکستان نے بھی ‘بُنیان مرصوص’ کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔
Post Views: 8