غزہ:

اسرائیلی فوج نے غزہ میں بم باری سے ایک دن میں 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد زمینی حملے شروع کردیے ہیں۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل فوج نے کہا کہ اس نے اتوار کو شمالی اور جنوبی غزہ کی طرف بدترین زمینی حملے شروع کردیے ہیں۔

اسرائیل کی فوج کی جانب سے وحشیانہ کارروائیوں کا اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب قطر میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات کیے جا رہے ہیں تاہم اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بتایا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات میں جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی بھی شامل تھی اور اس کے ساتھ حماس کی بے دخلی اور غزہ سے مسلح جدوجہد کے خاتمے کی صورت میں جنگ کے خاتمے کی تجویز بھی زیرغور تھی۔

رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر کا بیان گزشتہ مؤقف پر مبنی تھا لیکن جب مذاکرات کے لیے اجلاس ہوا تو اسرائیل نے مؤقف میں کچھ لچک دکھائی تھی تاہم اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ اب تک مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دوحہ میں جاری مذاکرات میں معاہدے میں تعاون کے لیے حملوں کو کم کرسکتے ہیں۔

بیان کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے اپنی اہلکاروں کو بتایا کہ اگر مذاکرات کے دوران معاہدے کے لیے سیاسی رہنماؤں کو ضرورت پڑی تو فوج لچک کا مظاہرہ کرے گی۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ میں حماس کے 670 سے زائد مراکز کو نشانہ بنایا گیا جو آپریشن گیڈیونز شیروٹس کا حصہ تھا اور اب زمینی حملے شروع کیے گئے ہیں جس کا مقصد غزہ کے مختلف علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

ادھر غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران 464 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور ان میں سے 130 گزشتہ ایک روز کے دوران شہید کیے گئے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدیقران نے بتایا کہ شہری رجسٹریشن ریکارڈ کے مطابق اسرائیل کی بم باری کے دوران پورے پورے خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔

وزارت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ کارروائی میں اس جنگ میں اب تک 53 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور 23 لاکھ سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔

اسرائیل نے وحشیانہ کارروائیوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامانا بشمول خوراک، ادویات اور ایندھن کی فراہمی بھی روک رکھی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق اسرائیل زمینی حملے شروع اسرائیل کی بتایا کہ کے دوران کے ساتھ کے لیے غزہ کی فوج نے

پڑھیں:

سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-25
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک) سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل کو قتل کردیا گیا‘ ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زاید افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔ جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سیکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زاید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام آخری اطلاعات تک جاری تھا۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زاید افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔یہ واقعات پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا۔ کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔رپورٹس کے مطابق دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے،غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کو دیا جائے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا