سیکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل نے زمینی حملے شروع کردیے
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
غزہ:
اسرائیلی فوج نے غزہ میں بم باری سے ایک دن میں 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد زمینی حملے شروع کردیے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل فوج نے کہا کہ اس نے اتوار کو شمالی اور جنوبی غزہ کی طرف بدترین زمینی حملے شروع کردیے ہیں۔
اسرائیل کی فوج کی جانب سے وحشیانہ کارروائیوں کا اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب قطر میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات کیے جا رہے ہیں تاہم اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بتایا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات میں جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی بھی شامل تھی اور اس کے ساتھ حماس کی بے دخلی اور غزہ سے مسلح جدوجہد کے خاتمے کی صورت میں جنگ کے خاتمے کی تجویز بھی زیرغور تھی۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر کا بیان گزشتہ مؤقف پر مبنی تھا لیکن جب مذاکرات کے لیے اجلاس ہوا تو اسرائیل نے مؤقف میں کچھ لچک دکھائی تھی تاہم اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ اب تک مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دوحہ میں جاری مذاکرات میں معاہدے میں تعاون کے لیے حملوں کو کم کرسکتے ہیں۔
بیان کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے اپنی اہلکاروں کو بتایا کہ اگر مذاکرات کے دوران معاہدے کے لیے سیاسی رہنماؤں کو ضرورت پڑی تو فوج لچک کا مظاہرہ کرے گی۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ میں حماس کے 670 سے زائد مراکز کو نشانہ بنایا گیا جو آپریشن گیڈیونز شیروٹس کا حصہ تھا اور اب زمینی حملے شروع کیے گئے ہیں جس کا مقصد غزہ کے مختلف علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
ادھر غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران 464 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور ان میں سے 130 گزشتہ ایک روز کے دوران شہید کیے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدیقران نے بتایا کہ شہری رجسٹریشن ریکارڈ کے مطابق اسرائیل کی بم باری کے دوران پورے پورے خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔
وزارت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ کارروائی میں اس جنگ میں اب تک 53 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور 23 لاکھ سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔
اسرائیل نے وحشیانہ کارروائیوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامانا بشمول خوراک، ادویات اور ایندھن کی فراہمی بھی روک رکھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق اسرائیل زمینی حملے شروع اسرائیل کی بتایا کہ کے دوران کے ساتھ کے لیے غزہ کی فوج نے
پڑھیں:
اسرائیل نے ایرانی سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کرنے کیلیے 15 سال تک نگرانی کی
اسرائیل نے گزشتہ ماہ فضائی حملے میں ایران کے 12 سے زیادہ اعلیٰ ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کیا تھا تاہم اس کی تیاری 15 برسوں سے کر رہا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خطرناک اسرائیلی منصوبے کے سامنے آنے پر حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔
اس منصوبے سے واقف ذرائع نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے مسلسل 15 برس تک ان ایٹمی سائنسدانوں کی نگرانی کی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایران پر حملوں کے لیے مناسب وقت کا انتخاب بے حد احتیاط سے کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سائنسدان فرار یا چھپ نہ جائیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل 2003 سے کچھ ہدف بنائے گئے اعلیٰ ایرانی سائنسدانوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا۔
اُسی وقت اسرائیلی انٹیلی جنس نے پہلی بار جانا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
اسرائیل نے 2010 میں بھی دو ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تھا جب کہ ایٹمی پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کو 2020 میں ُپراسرار انداز میں قتل کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایٹمی سائنسدانوں میں سے ایک فریدون عباسی بھی تھے جو 2010 کے حملے میں بچ گئے تھے۔