بھارت اسرائیل ہے اور نہ پاکستان فلسطین، جارحیت کا بے رحمانہ جواب دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے، وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے، علاقائی امن اور دنیا کیلئے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونےو الے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے اور ان دعوؤں کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہ کرنے پر کہا کہ نئی دہلی حکومت دہشت گردی کے واقعات کو بہانہ بنارہی ہے اور اسے اس سے باز آنا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے، نئی دہلی حکومت ملک میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں پر دباؤ ڈال رہی ہے اور اس اقدام سے مزید غصہ، انتہا پسندی اور دہشت گردی جنم لے رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، جنوری 2024 سے اب تک پاکستان میں 3 ہزار 700 سے زائد دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں 1314 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 2 ہزار 500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بعض معذور ہو چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی بھارت کی حمایت اور حوصلہ افزائی سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں 20 سے زائد مسافر جاں بحق ہوئے تھے، کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی ’ بلوچستان لبریشن آرمی’ (بی ایل اے) نے اپنے بیان میں واضح طور پر بھارت سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی اور نئی دہلی کے بعض رہنماؤں، سیاسی شخصیات اور ریٹائرڈ جرنیلوں نے پاکستان میں اس تنظیم کی حمایت کرنے کے بیانات دیے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے بہت سے ثبوت موجود ہیں کہ بھارت کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات سے تعلق ہے، اور کہا کہ یہ ثبوت بین الاقوامی عدالت انصاف میں جمع کرائے چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت اس خطے میں دہشت گردی کا ریاستی سرپرست ہے، اور بھارتی خفیہ ادارے پاکستان میں حملے کرنے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو تربیت اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
پہلگام میں ہونے والے حملے سے پاکستان کے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام حملے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، کشمیر یا بھارت کے کسی دوسرے حصے میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ بھارتی حکومت کے جبر کی وجہ سے ایک اندرونی مسئلہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت جموں و کشمیر کے لوگوں کے انسانی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر کے تنازعے کو علاقے کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے بجائے جبر کے ذریعے اور اس کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کر کے اسے اپنا حصہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام جیسے واقعات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، نئی دہلی حکومت نے 2019 میں بھی پلوامہ حملے کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کئی وجوہات ہیں، پاکستان نے حالیہ برسوں میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کی ہیں جو بھارت کی پراکسیز ہیں، بھارت کےپاکستان پر حملے کا مقصد ملک کے مغربی حصے میں دہشت گرد گروہوں کو سانس لینے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استحکام اور معاشی بہتری کی رفتار آہستہ لیکن یقینی طور پر درست سمت میں گامزن ہے اور بھارت حالیہ حملوں سے اسے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت اپنے حملے میں معصوم بچوں اور خواتین کے شہادت کا منصفانہ انتقام لینے سے ہمیں روکنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن وہ یہ بھول گیا کہ ہم ایسی قوم اور ریاست نہیں ہیں جسے ڈرایا یا روکا جا سکے، ہم جارحیت اور غنڈہ گردی کے آگے کبھی نہیں جھکے اور نہ جھکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہیں لیکن اگر ہمیں اکسایا گیا، حملہ کیا گیا، جارحیت کی گئی تو ہمارا جواب تیز اور بےرحمانہ ہوگا، اور اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی فوج 10 مئی کو ہونے والی جنگ بندی پر عمل پیرا ہے اور رہے گی، تاہم بھارتی فوج کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی اشتعال انگیزی کا جواب دیا جائے گا۔
ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دو ممالک، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کو بے وقوفی قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ایسی صورتحال دونوں ممالک کی باہمی تباہی کا نسخہ ہو گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حالیہ جنگ میں بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل تھے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک طیارے کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور وہ جلد ہی دوبارہ آپریشنل ہو جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے طیارے گرائے ہیں لیکن نئی دہلی اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ہم ان (مار گرائے گئے طیاروں کے پائلٹوں) کے نام بتا سکتے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ کس (ہسپتال کے) بستر پر لیٹے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے متکبرانہ رویے کو جنوبی ایشیا کے 1.
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو کبھی بھی مرعوب نہیں کیا جا سکتا، ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے، اور وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے علاقائی امن اور دنیا کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان نے مزید کہا کہ پاکستان میں دیتے ہوئے کہ بھارت بھارت کے نئی دہلی انہوں نے گردی کے حملے کا کر رہا اور اس رہا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
بھارت پہلے ہی روز سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-01-11
اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) کیا بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے؟ جسارت کے سوال پر سیاسی پارلیمانی شخصیات‘ سول سوسائٹی کے ارکان‘ تجزیہ کاروں نے اپنے جواب میں کہا کہ بھارت تیاری تو کر رہا ہے افغانستان کے معاملے میں بھی اس کا ہاتھ ہے ‘بھارت کے عزائم اس خطہ میں امن کے قیام کے حق میں کبھی بھی نہیں رہے‘ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنے اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکا سے دوچار کرنے کے بعد اس ارضِ وطن پر اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے اور حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان پر آبی دہشت گردی کرنے کا بھی مرتکب ہو چکا ہے، اپنے گزشتہ مئی والے جنگی جنون میں پاکستان کی جری و بہادر مسلح افواج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوکر دنیا بھر میں ہزیمت اٹھا چکا ہے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وہ اب پاکستان کے خلاف آتش انتقام میں جل رہا ہے اور اس پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اطلاعات عالمی میڈیا کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر موصول ہو رہی ہیں‘ مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے جس طرح منہ توڑ جواب دیا ہے اس کے بعد سے یہی محسوس کیا جا رہا ہے کہ بھارت بدلہ لینے کی ضرور کوشش کرے گا‘ لیکن عوام اور پاک افواج بھی ملکی دفاع کے لیے تیار ہیں‘ بھارت کو پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب ملے گا‘بھارت کی قیادت ہندوتوا کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے لیے حق رائے شماری کے لیے سنجیدہ رویے کا اظہار کرے مگر بھارت سلامتی کونسل کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد سے منحرف ہو گیا اور مقبوضہ وادی میں اپنا فوجی تسلط بڑھانا شروع کر دیا۔ اس بھارتی اقدام کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کا ماحول بن رہا ہے یہ صورتحال الارمنگ ہے کہ اگر بھارتی شرانگیزیوں سے دونوں ممالک میں جنگ کی نوبت آئی تو وہ علاقائی اور عالمی تباہی پر منتج ہو گی‘‘ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے رکن نواب زادہ افتخار احمد خان بابر نے کہا کہبھارتی قیادت کے مذموم عزائم کا اندازہ اس ایک واقعے سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال22 اپریل کو وادیِ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی۔ پاکستان نے بار بار یہ کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ اس واقعے کی تفتیش کرے تو پاکستان اس کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔ لیکن بھارت صرف الزامات لگاتا رہا اور پھر اس نے 6 اور7 مئی کی درمیانی رات اسی فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان پر حملہ بھی کردیا جس کے جواب میں پاکستان نے10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص/ معرکہ حق کے نام سے بھارت کو سخت جواب دیا پوری دنیا کو اس معرکے کے بعد اندازہ ہو گیا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی حیثیت کیا ہے‘ اس معرکے نے یہ بھی بتایا کہ مسئلہ کشمیر جب تک حل نہیں ہوتا تب تک اس خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بھارت اپنے رویے سے مسلسل یہ ثابت کرتا رہتا ہے کہ وہ ایک شر پسند ملک ہے جو کسی بھی صورت میں سکون سے نہیں بیٹھ سکتا۔ اس کے توسیع پسندانہ عزائم اور جنگی جنون اس کے ہمسایوں کے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں‘ تجزیہ کار سردار شیراز خان نے کہا کہ پاکستان تو ایک طاقتور اور جوہری قوت کا حامل ملک ہے اس لیے بھارت اپنی پراکیسز کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تخریب کاری جاری رکھتا ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں جتنی بھی تنظیمیں اور گروہ ملوث ہیں ان سب کو بھارتی آشیرباد حاصل ہے بھارت کو نکیل ڈالنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا حل جہاں جنوبی ایشیا میں مستقل قیام امن کے لیے راہ ہموار کرے گا وہیں اس کے ذریعے بھارت کو یہ پیغام بھی ملے گا کہ وہ لا محدود طاقت اور اختیارات کا حامل نہیں ہے مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے ساتھ ساتھ ساری عالمی برادری کا بھی امتحان ہے۔ پون صدی سے زائد عرصے سے اس مسئلے کا حل نہ ہونا اقوامِ متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرانے کے لیے ٹھوس کردار ادا کر کے جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی راہ ہموار کرے‘ تجزیہ کار جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ بھارت اگر کسی نیو نارمل کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب سخت ردعمل ہوگابھارتی جنگی بیان بازی خطے کے امن و استحکام کے لیئے سنگین خطرہ ہے۔ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہہ چکے ہیںکہ بھارت اگر کسی’’نئے معمول‘‘ کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے عسکری ردعمل سے دے گا بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیئے جامع انسداد دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت، جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنے اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکا سے دوچار کرنے کے بعد اس ارضِ وطن پر اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے اور حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان پر آبی دہشت گردی کرنے کا بھی مرتکب ہو چکا ہے، اپنے گذشتہ مئی والے جنگی جنون میں پاکستان کی جری و بہادر مسلح افواج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوکر دنیا بھر میں ہزیمت اٹھا چکا ہے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وہ اب پاکستان کے خلاف آتشِ انتقام میں جل رہا ہے اور اس پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اطلاعات عالمی میڈیا کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر موصول ہو رہی ہیں‘ تجزیہ کار مظہر طفیل نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں طاقت کے توازن کو بھارت اپنیپلڑے میں رکھنے کی خأطر ہرممکن طور پر کسی بھی طرح کی جارحیت کرنے سے ہرگز گریز نہیں کرے گا بھارتی مودی سرکار کی بقا بھی چونکہ اسی میں ہے کہ وہ پاکستان سے جنگ کرے چاہے وہ محدود پیمانے پر ہی کیوں نہ لڑی جائے کیونکہ مودی سرکار کے پاس اس وقت اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ایک ایسے بیانیے کی فوری ضروت ہے جس سے مودی حکومت کو عارضی طور پر آکسیجن مل سکے۔اور اس کے لیے بھارت سرکار کے پاس پاکستان مخالف بیعانیہ کے علاوہ کوئی اور ایسا ایشو نہیں ہے جس پر مودی اپنی سیاست چمکائے‘ فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ اندسٹریز کے سابق نائب صدر مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ بے شک یہ دہشت گرد بھارتی کمک، سرپرستی اور سہولت کاری میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہیں اور بد قسمتی سے انہیں پاکستان کے اندر موجود اس کے بدخواہوں کی معاونت بھی حاصل ہے جو بھارتی پراکسیز کی صورت میں پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے اس کے ایجنڈے کو اپنے سیاسی مفادات کے تحت آگے بڑھا رہے ہیں۔ دہشت گردی اور سیاسی سرپرستی کے مابین گٹھ جوڑ ریاست اور عوام کو نقصان پہنچا رہا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بے شک پاک فوج وطن دشمنوں کے عزائم ہر سطح پر ناکام بنانے کے لیئے مکمل تیار ہے یہ ارضِ وطن ملک کی عسکری اور سیاسی قیادتوں کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے اور اس کی سلامتی کے خلاف سازشیں کرنے والے تمام اندرونی و بیرونی عناصر اور ملک کے تمام دشمنوں کو اپنی کسی بھی مہم جوئی پر پہلے سے بھی زیادہ ہزیمت اٹھانی اور منہ کی کھانی پڑے گی‘ اسلام آباد چیمبر آف کامرمس اینڈ انڈسٹریز کے سینیئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہہ چکے ہیںکہ بھارت اگر کسی’’نئے معمول‘‘ کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے عسکری ردعمل سے دے گا بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیے جامع انسداد دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔