سیز فائر 18 مئی کے بعد بھی جاری رہیگا، انڈین آرمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق سرحدوں اور آگے کے علاقوں میں فوجیوں کی تعداد کو فوری طور پر کم کرنے پر غور کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان تازہ جنگ بندی اتوار کو ختم ہونے کی خبروں کے بیچ بھارتی فوج نے واضح کیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ آج کے بعد بھی جاری رہے گا۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی کی کوئی ''ڈیڈ لائن" نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ مسلح تصادم کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جنگ بندی جاری رہے گی۔ بھارتی فوج نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMOs) کے درمیان اتوار کو کوئی بات چیت طے نہیں ہے۔ فوج کی جانب سے واضح کیا گیا کہ 12 مئی کو ڈی جی ایم اوز کے بیچ مذاکرات میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق جنگ بندی کے لئے کوئی آخری تاریخ طے نہیں کی گئی۔ یہ وضاحت کچھ میڈیا ہاؤسز کی رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی 18 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔
اس سے قبل 12 مئی کو بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMOs) نے اہم بات چیت کی اور اس عزم کو جاری رکھنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا کہ دونوں فریق ایک بھی گولی نہیں چلائیں گے۔ نیز ہم کوئی جارحانہ کارروائی شروع نہیں کریں گے۔ دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق سرحدوں اور آگے کے علاقوں میں فوجیوں کی تعداد کو فوری طور پر کم کرنے پر غور کریں گے۔ واضح رہے کہ سات مئی کو شروع ہوئی لڑائی کے چار دنوں تک جاری رہی اور بالآخر امریکہ سمیت مختلف ممالک کی کوششوں کے نتیجے میں بعد 10 مئی کی شام کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
بھارت کا موقف ہے کہ یہ جنگ بندی پاکستان کے ڈی جی ایم او کی طرف سے اپنے بھارتی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی کو کال کرنے کے بعد ہوئی۔ اتوار (11 مئی) کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل گھائی نے کہا کہ ان کے پاکستانی ہم منصب نے ہفتے کے روز بات چیت کے دوران تجویز پیش کی تھی کہ ہمیں دشمنی ختم کرنی چاہیئے۔ بھارت نے سات مئی کو آپریشن سندور شروع کیا اور جموں و کشمیر کے پہلگام میں گزشتہ ماہ ہونے والے مہلک دہشت گردانہ حملے کے الزام میں پاکستان پر حملہ کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان کے کے درمیان بات چیت کیا گیا کے بعد مئی کو
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی سطح پر ایک دوسرے کی تحویل میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا۔ یہ تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی معاہدے کے تحت کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرستیں ایک دوسرے کو فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے 246 بھارتی یا بھارتی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست دی، قیدیوں میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
بھارت نے نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے سفارتکار کو 463 پاکستانی یا پاکستانی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست فراہم کی جن میں 382 عام شہری اور 81 ماہی گیر شامل ہیں۔
حکومت پاکستان نے ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فوری رہائی اور واپسی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے اپنی سزائیں مکمل کر لی ہیں اور جن کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، ان تمام پاکستانی قیدیوں کے لیے خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے، جن میں ذہنی یا جسمانی طور پر معذور قیدی بھی شامل ہیں تاکہ ان کی شہریت کی فوری تصدیق ممکن بنائی جا سکے اور بھارت ان تمام قیدیوں کو قونصلر رسائی فراہم کرے۔
ترجمان کے مطابق بھارتی حکومت بھارتی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی حفاظت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔
حکومت پاکستان انسانی بنیادوں پر ایسے معاملات کو اولین ترجیح دیتی ہے اور بھارتی جیلوں میں موجود تمام پاکستانی قیدیوں کی جلد واپسی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔