راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مئی2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی زبردست کام کرتے ہوئے عالمی برادری کو انگیج کیا، ہم پرتشدد قوم نہیں،ہم ایک سنجیدہ قوم ہیں، پاکستان کی پہلی ترجیح امن ہے، اسی لیے بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں تو ہم نے کہا کہ کیوں نہیں۔

غیرملکی ٹی وی آر ٹی عریبیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے، پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کو الزام لگانا شروع کر دیا، ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے دو دن بعد تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے، بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟ ثبوت ہے تو غیرجانبدار ادارے کو دیں، ہم تعاون کے لیے تیار ہیں، بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا، بھارت نے یکطرفہ کارروائی میں ہماری مساجد پر میزائل داغے اور بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا۔

(جاری ہے)

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا، پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے گرائے، دشمن نے ہمیں ڈرانے کے لیے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے، بھارت کیخلاف قوم اور افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں، بھارت بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور اس کی افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں، پاکستان نے جارحیت کا فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے دشمن کو حقیقت کا سامنا ہوا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 10 مئی کو پاکستان نے نہایت ذمہ داری اور احتیاط سے صرف بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا یہ ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تناؤ کو سمجھنے کے لیے اس کا پس منظر جاننا بہت ضروری ہے، بھارت خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد گروہ ہوں، بھارت پاکستان میں جاری دہشتگردی کا اصل سرپرست ہے، اس صورتحال میں افواج پاکستان کی مقدس ذمہ داری ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کا تحفظ ہے، ہم نے یہ ذمہ داری پوری کی اور ہر قیمت پر کریں گے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ بھارت نے کے لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی معاملے پر ووٹنگ سے بھارت کی دوری غیر ملکی پالیسی کے برعکس ہے، شرد پوار

کانگریس نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اقوام متحدہ کے مسودہ قرارداد پر ووٹنگ سے بھارتی حکومت کی دوری کو اخلاقاً بزدلانہ عمل قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں غزہ جنگ بندی قرارداد کو لیکر ووٹنگ معاملے میں بھارت کے رخ پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی قرارداد پر ووٹنگ سے دور رہنے کا ہندوستان کا فیصلہ اس کی غیر ملکی پالیسی کے مطابق نہیں ہے اور اس سے عالمی سطح پر ملک کے بارے میں بھرم کی حالت پیدا ہوگئی ہے۔ دراصل ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری، بلا شرط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبہ والی تجویز پر ووٹنگ سے خود کو الگ رکھا ہے۔ ممبئی میں پارٹی کارکنوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع شرد پوار نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ انسانیت کی حفاظت کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے اور بے قصور لوگوں کے قتل کی مخالفت کی ہے۔

اس درمیان شرد پوار نے اپنی پارٹی کے تعلق سے کہا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا کیڈر مضبوط ہے اور سیاسی ناکامیوں کے باوجود جدوجہد کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے مقامی بلدیہ کے آئندہ انتخابات کے لئے پوری طرح تیار رہنے کی اپیل کی۔ شرد پوار نے کہا کہ پارٹی کے مقامی رہنما طے کریں گے کہ انتخاب تنہا لڑیں گے یا معاونین (شیو سینا-یو بی ٹی اور کانگریس) کے ساتھ۔ شرد پوار نے کہا کہ شہر اور ضلعی اکائیاں مشترکہ طور سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گی اور انتخابات کے لئے روڈ میپ کو حتمی شکل دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی بلدیاتی انتخابات کارکنوں کو مضبوط بناتے ہیں اور نئی قیادت تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخاب قومی انتخاب کی طرح ہی ہوں گے کیونکہ یہ شہر ملک کو راستہ دکھاتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے کانگریس نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اقوام متحدہ کے مسودہ قرارداد پر ووٹنگ سے بھارتی حکومت کی دوری کو اخلاقاً بزدلانہ عمل قرار دیا تھا۔ کانگریس نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے لئے ووٹ دینے سے ڈرنے والی حکومت بھارت یا دنیا کو اخلاقی سمت یا قیادت دینے کے لائق نہیں ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ میں ایسی کیا تبدیلی آئی، جس کی وجہ سے ہندوستان نے جنگ بندی کی حمایت کرنا بند کر دیا فلسطین پر سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے اصول پسندانہ رخ کو بھی چھوڑ دیا۔ اس معاملے میں کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرمناک اور مایوس کن ہے کہ ہماری حکومت نے غزہ میں شہریوں کی حفاظت اور قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے قرارداد پر غور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ڈھٹائی، پاک بھارت تنازع پر امریکی ثالثی ماننے سے انکار
  • تہران میں کشمیری طلبہ کو بھارت نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
  • پاکستان کے آرمی چیف ملک کی بااثر شخصیت ہیں، جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا،ٹرمپ
  •   ٹرمپ مودی سےکیوں  کیوں نہ ملے؟بھارتی وزارت خارجہ کی وضاحت سامنے آگئی
  • بھارت فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات اور ظہرانے سے بری طرح گھبرا گیا
  • مسئلہ کشمیر پر  بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب
  • ٹرمپ اور مودی کا رابطہ، پاک بھارت تنازع پر تیسرے فریق کے معاملے پر گفتگو
  • جی 7اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا
  • غزہ جنگ بندی معاملے پر ووٹنگ سے بھارت کی دوری غیر ملکی پالیسی کے برعکس ہے، شرد پوار
  • اسرائیل،ایران کشیدگی،  صورتحال پر گہری نظر ہے،بھارت