کامسٹیک کے تحت معیارِ تعلیم و جامعات کی درجہ بندی پر عالمی ورکشاپ شروع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
—جنگ فوٹو
اسلامی تعاون تنظیم کی وزارتی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی و تکنیکی تعاون (کامسٹیک) کے زیرِ اہتمام میں ’معیارِ تعلیم اور جامعات کی درجہ بندی‘ کے موضوع پر بین الاقوامی ورکشاپ شروع ہو گئی۔
ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے مہمانوں، ماہرینِ تعلیم، وائس چانسلرز، کوالٹی انہانسمنٹ سیلز (QECs) کے ڈائریکٹرز اور او آئی سی کے رکن ممالک سے آئے ہوئے دیگر شرکاء کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی ساکھ، ترقی اور بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے لیے معیارِ تعلیم کی یقین دہانی (Quality Assurance) کلیدی اہمیت رکھتی ہے، یہ محض ایک رسمی عمل نہیں بلکہ تعلیمی استحکام اور پائیدار ترقی کا بنیادی ستون ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوشش اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی ہدف (SDG-4) کے حصول میں معاون ثابت ہو گی، ورکشاپ میں 27 ممالک سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد ماہرین اور 300 سے زائد تعلیمی اداروں کے نمائندگان نے آن لائن اور فزیکل حیثیت میں شرکت کی۔
ورکشاپ کے مقاصد میں تعلیمی معیار کے ذریعے جامعات کی درجہ بندی اور ساکھ کو بہتر بنانے، مختلف تعلیمی نظاموں میں بہترین تجربات کا تبادلہ، شفافیت و جوابدہی کو فروغ دینا، مانیٹرنگ و ایویلیوایشن کے نظام کو مستحکم کرنا اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق ریسرچ، جدت اور ملازمت کے مواقع کو بہتر بنانا شامل تھا۔
ورکشاپ میں ڈاکٹر سیدہ ضیاء بتول اور ڈاکٹر جینیفر کول رائٹ سمیت ماہرین نے مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی اور یونیورسٹی آف لیسٹر کے تجربات کو بطور کیس اسٹڈی پیش کیا۔
ماہرین نے اس موقع پر زور دیا کہ مسلم دنیا کی جامعات کو باہمی تعاون، تجربات کے تبادلے اور معیارِ تعلیم کے نظام کو بہتر بنا کر عالمی سطح پر مؤثر مقام حاصل کرنا ہو گا، ورکشاپ کو مسلم دنیا کی جامعات کے درمیان مکالمے اور تعاون کے فروغ میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عالمی صمود فلوٹیلا سے گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کیلئے اقدامات شروع
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی رہائی اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے خطے میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اقدامات کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی جانب سے سینیٹر مشتاق سمیت دیگر پاکستانی شہریوں کی عالمی صمود فلوٹیلا سے گرفتاری، پاکستان نے رہائی سے متعلق اقدامات شروع کردیئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی رہائی اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے خطے میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اقدامات کر رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اس لئے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے، پاکستان اپنے شہریوں کی جلد اور محفوظ واپسی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔