حکومت قومی اسمبلی سے بھی 27ویں آئینی ترمیم kw دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کروانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے تحت جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہوجائے گا جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف  کمانڈر آف ڈیفنس فورسز کہلائیں گے۔

ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس  اور ایڈمرل آف فلیٹ قومی ہیروز ہوں گے۔ فیلڈ مارشل ، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا عہدہ تاحیات اور باوردی ہوگا جبکہ کمان کی مدت ختم ہونے پر ذمہ داریوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی۔

ترمیم کے تحت صدر مملکت وزیراعظم کے سفارش پر ایئر چیف اور نیول چیف کی طرح  چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کرینگے جو کمانڈر آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے۔

آئینی ترمیم میں آرٹیکل243کی شق 4کے بعد 5،6،7،8،9،10،11 کے نام اضافی شقوں کا اضافہ کیا گیا۔

 آئینی ترمیم میں شامل شق 5 کے تحت جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ 27نومبر 2025 سے ختم تصور کیا جائیگا جبکہ شق 6 کے تحت کمانڈ ر نیشنل اسٹیریٹجک کمانڈر کے نام سے نئے عہدے کو شامل کیا گیا۔

نیشنل اسٹریٹجک کمانڈر کا تقرر پاکستان آرمی کے ارکان میں سے ہوگا، جس کی تنخواہ الاوٴنسز مقرر کی جائینگی۔ 

 آرٹیکل 243 میں مجوزہ طور پر شامل کی گئی نئی شق 7 کے تحت وفاقی حکومت جن فوجی افسر فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل فلیٹ کے رینک پرترقی دے گی ان کا یونیفارم اور مراعات تاحیات رہیں گی۔

شق 8 میں ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف قومی ہیروز تصور ہونگے جنہیں آئین کے آرٹیکل 47کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکے گا۔

آئینی ترمیم کے شق9 کے تحت آرٹیکل 248 کی دفعات، جیسا کہ صدر پر لاگو ہوتی ہیں، فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ پر لاگو ہوں گی جبکہ آرٹیکل 243 کی شق 10 کے تحت اپنی کمان کی مدت پوری ہونے پر قانون کے تحت وفاقی حکومت ریاست کے مفاد میں فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس یا ایڈمرل آف فلیٹ کی ذمہ داریوں اور فرائض کا تعین کرے گی اور شق 11میں صدر، وزیراعظم کے سفارش پر فیلڈ مارشل، ایئر فورس کے مارشل اور فلیٹ کے ایڈمرل کی تنخواہوں، الاوٴنسز اور مراعات کا تعین کرے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مارشل آف ایئر فورس ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور ایڈمرل چیف آف

پڑھیں:

سینٹ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش: اپوزیشن کا احتجاج

اسلام آباد (وقار عباسی / وقائع نگار+آئی این پی)حکومت نے27ویںآئینی ترمیم کا بل سینٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔  وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔  وزیر قانون نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل 2025 پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔ دیگر ممالک میں بھی ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔ 26ویں ترمیم کے موقع پر فضل الرحمن کے کہنے پر آئینی بنچ پر اتفاق کیا گیا۔ 26ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے بجائے بینچز پر اتفاق کیا پھر ترمیم منظور ہوئی۔ ہمیشہ آئین میں ترمیم اکثریت کی حمایت سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا زیادہ وقت آئینی مقدمات میں صرف ہوتا تھا۔ آئینی عدالت کے قیام سے دیگر مقدمات جلد نمٹائے جا سکیں گے۔ آئینی عدالت میں تمام صوبوں اور وفاق کو نمائندگی دی گئی۔ عدالت کے ازخود نوٹس کے اختیار پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔ خواہش تھی کہ اپوزیشن بھی اس اہم معاملے میں اپنی رائے دیتی۔ اپوزیشن نے اس اہم معاملے کو اہمیت ہی نہیں دی۔ وزیر قانون نے کہا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے تاریخی کامیابی حاصل کی۔ معرکہ حق میں پاکستان کی فتح کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی۔ قوم کے بہادر سپوت کو مشاورت کے بعد فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ضروری سمجھا گیا کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو قانونی دائرہ کار میں لایا جائے۔ چیف آف دی آرمی سٹاف کی تعیناتی آرمی ایکٹ کے تحت وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت کی جانب سے کی جاتی ہے۔ جبکہ فیلڈ مارشل ایک فائیو سٹار عہدہ ہے جو اور بھی بہت سے ممالک میں ہے جن میں دولت مشترکہ کے ممالک بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات رہتا ہے۔ اس اعتراف کو آئینی ترمیم میں طے کردیا گیا ہے۔ آرٹیکل 243  میں تجویز تھی کہ اگر قومی ہیروز کو فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئرفورس یا مارشل آف دی فلیٹ کا اعزاز دیا جاتا ہے تو کسی فرد واحد کو یہ اعزاز واپس لینے کا اختیار نہیں ہوگا۔ اگر جائز بنیاد پر یہ اعزازت واپس لینے ہیں تو اس کا اختیار پارلیمان کو دیا گیا ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس میں بحث مباحثے کے بعد ووٹ کے ذریعے یہ فیصلہ کرے گی۔  صدر کے لیے استثنیٰ کے  آرٹیکل 248 کے حوالے سے کمیٹی کی سطح پر تجویز آئی ہے کہ اگر صدر ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ عوامی عہدے پر براجمان ہوتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہوجائے گا۔ مشترکہ کمیٹی میں نہ آنے کا فیصلہ اپوزیشن کا تھا۔ میں اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ قائد حزب اختلاف بیرسٹر گوہر نے آئینی ترامیم میں صدر کو حاصل استثنیٰ پر  اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کیا زرداری عدالت میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں بے گناہ ہوں؟۔ انہوں نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا طاقت کے بل بوتے پر دوبارہ لایا گیا۔ ایسے دستور کو صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے، ہم اس ترمیم کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے جو ترمیم آئے گی اس سے عدلیہ مضبوط ہوگی۔ آئین مقدس ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری سے بے ایمانی کی گئی۔ پی ڈی ایم نے پہلے اپنے کیسز ختم کردیے، اب یہ اپنے آپ کو تاحیات استثنیٰ دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کے کس صدر کے پاس استثنیٰ ہوتا ہے؟۔ کیا ڈونلڈ ٹرمپ، سرکوزی اور دیگر لوگوں کے پاس استثنیٰ ہے؟۔ ہم اس ترمیم کو باکو ترمیم کہتے ہیں۔ شازیہ مری نے اپوزیشن کو آئینی اور جمہوری روایات سے نابلد قرار دے دیا۔جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ارکان قومی اسمبلی کو ہدایت کی تھی وہ 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیں۔ ایوان میں جے یو آئی کی رہنما شاہدہ رحمانی، وفاقی وزیر مصطفی کمال سمیت دیگر  ارکان اسمبلی نے بھی اظہار خیال کیا۔ ایوان میں سینیٹر عرفان صدیقی کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم، مسلح افواج کے تینوں سربراہان کی مراعات ، وردی تاحیات ہوگی
  • سینٹ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش: اپوزیشن کا احتجاج
  • سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ
  • 27 ویں ترمیم، فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248 کے تحت قانونی استثنیٰ دے دیا گیا
  • آرٹیکل 243 کی 2 شقوں میں ترمیم منظور، فیلڈ مارشل کو قانونی استثنی حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی
  • فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ، وردی و مراعات تاحیات ہونگی
  • آرٹیکل 243 کی 2 شقوں میں ترمیم منظور، فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی
  • صدر اور آرمی کمانڈر کو تاحیات استثنیٰ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، لطیف کھوسہ کی 27ویں ترمیم پر تنقید
  • سینیٹ وقومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس ،مسلح افواج کے سربراہوں کے تقرر سے متعلق مجوزہ ترمیم منظور