عرب ملک نے ویزا کی چار نئی اقسام جاری کردیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
کویت نے ویزا جاری کرنے کے عمل کو آسان اور تیز تر بنانے کے لیے ایک جدید الیکٹرانک نظام متعارف کرا دیا ہے۔ اس نظام کا مقصد نہ صرف ویزا کے اجرا کو ڈیجیٹل بنانا ہے بلکہ ملک کو خطے میں ایک پرکشش سیاحتی و تجارتی مرکز بنانے کی حکومتی حکمتِ عملی کو عملی جامہ پہنانا بھی ہے۔
اس نظام کے تحت ابتدائی طور پر درج ذیل چار اقسام کے ویزے آن لائن جاری کیے جائیں گے،
سیاحتی ویزا جس کی مدت 3 ماہ ہے
خاندانی ویزا جس کی مدت 30 دن ہے
تجارتی ویزا کی مدت بھی 30 دن ہے
سرکاری ویزا بھی 30 دن پر محیط ہے
سیاحتی ویزا تین ماہ (90 دن) کے لیے جاری کیا جائے گا، جو سیاحوں کو کویت کی سیر و تفریح اور ثقافتی تجربات سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔
خاندانی ویزا 30 دن کے لیے ان غیر ملکی مکینوں کی درخواست پر جاری کیا جائے گا جو اپنے اہل خانہ کو کویت بلانا چاہتے ہیں۔
تجارتی ویزا بین الاقوامی کمپنیوں اور اداروں کے نمائندوں کو کاروباری اجلاسوں، نمائشوں اور تقاریب میں شرکت کے لیے جاری کیا جائے گا۔
سرکاری ویزا سرکاری وفود اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کو دیا جائے گا جو کویت کی دعوت پر سرکاری امور کے لیے ملک کا دورہ کریں گے۔
کویتی وزارت داخلہ کے مطابق یہ اقدام ملک کی سمارٹ گورننس پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد خدمات کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منتقل کرنا، شفافیت کو فروغ دینا، اور بین الاقوامی روابط کو مضبوط بنانا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مرحلے میں دیگر اقسام کے ویزوں کو بھی اس الیکٹرانک نظام میں شامل کر کے مکمل خودکار اور ڈیجیٹل ویزا سروس فراہم کی جائے گی۔
یہ جدید نظام نہ صرف ویزا درخواست دہندگان کا وقت بچائے گا بلکہ ملک میں داخلے کے نظام کو بھی مؤثر اور محفوظ بنائے گا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں، قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کے کیس میں ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اختیارات کے غلط استعمال پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پرجسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں،ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کران ہے،ساری گواہیاں آپ کے خلاف ہیں،
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اختیارات کے غلط استعمال پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل عمیر بلوچ نے کہاکہ دیگر پولیس اہلکاروں کی غلطی تھی اپیل کنندہ کو بے قصور برطرف کیاگیا،جوان آدمی ہے ابھی ساری زندگی پڑی ہے۔
ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ تھنک ٹینکس نہیں ہیں،جسٹس امین الدین کے سپرٹیکس کیس میں ریمارکس
جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا ہوتا ہے،کسی عام شہری کو بلاوجہ تھانہ بند کرنا زیادتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں،ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،ساری گواہیاں آپ کے خلاف ہیں،وکیل عمیر بلوچ نے کہاکہ نہ کوئی شکایت ہے نہ ہی کسی نے خلاف گواہی دی،سپریم کورٹ نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے اورکیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
مزید :