پیوٹن سے متوقع ملاقات: ٹرمپ روس یوکرین جنگ رُکوانے کے لیے پُرعزم
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
استنبول میں جاری روس یوکرین مذاکرات کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ پیر کو روس اور یوکرین کے صدور سے بات کریں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق استنبول مذاکرات کے پس منظر میں ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا ہے کہا کہ وہ پیر کو صبح 10 بجے مشرقی (1400 GMT) پر جنگ روکنے پر بات کرنے کے لیے پیوٹن سے بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین امن کوشش: ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے جلد ملنے کے خواہاں
امریکی صدر نے لکھا کہ خونی ہولی روکنا ہوگی، جو اوسطاً ایک ہفتے میں 5000 سے زیادہ روسی اور یوکرینہ فوجیوں کو نگل رہی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ صدر پیوٹن سے بات چیت کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور نیٹو کے مختلف ارکان سے بات کریں گے۔
امید ہے کہ یہ ایک نتیجہ خیز دن ہوگا، جنگ بندی ہوگی، اور ایک ایسی جنگ جو کبھی نہیں ہونی چاہیے تھی، ختم ہو جائے گی۔
روس امریکی صدور کی ملاقات کے حوالے سے ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس اور یوکرین بڑے پیمانے پر جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق
دوسری جانب روس یوکرین کے درمیان ہونے والی بات چیت میں شامل یوکرین کے ایک اہلکار کے مطابق ماسکو کے مذاکرات کاروں نے جنگ بندی پر اتفاق ہونے سے پہلے نئے مطالبات پیش کر دیے ہیں۔
روس کی ڈیمانڈبین الاقوامی میڈیا کے مطابق استنبول مذاکرات سے واقف ایک سینیئر یوکرینی اہلکار نے بتایا کہ روسی مذاکرات کاروں نے یوکرین سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہونے سے قبل یوکرین کے ان تمام علاقوں سے اپنی فوجیں نکال لیں جن کا ماسکو نے دعویٰ کیا ہے۔
یاد رہے کہ جمعہ کو ترکی میں ہونے والی بات چیت میں مارچ 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد فریقین نے پہلی بار براہ راست بات چیت کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول مذاکرات امریکا پوٹن ڈونلڈ ٹرمپ روس کریملن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استنبول مذاکرات امریکا پوٹن ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین یوکرین کے پیوٹن سے بات چیت سے بات کے لیے
پڑھیں:
روسی صدر نے فوجی میدان میں مقابلے کا چیلنج دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگر کوئی روس کیساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔ مغربی ممالک صرف یوکرین استعمال کر رہے ہیں۔
ایک کانفرنس سے خطاب میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیامیں کوئی ایسی طاقت نہیں جوسب کو حکم دے کہ کیاکرناہے، دنیا کو کوئی طاقت اکیلے نہیں چلا سکتی، عالمی برادری ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے۔ نیاکثیرقطبی نظام متحرک اور مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ روس نیٹو پر حملہ کرنے جارہاہے؟ایسی باتیں قابل یقین نہیں، یورپی لیڈر پر سکون ہوجائیں، سکون سے سوئیں،اپنے مسائل پر قابو پائیں، کوئی روس کیساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرناچاہتاہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین ہمیں عالمی نظام سے باہر نکالنے میں ناکام رہے۔ روس نے مغرب کی پابندیوں کےباوجود ثابت قدمی دکھائی، عالمی توازن روس کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ مزید کہا کہ فلسطینی تنازع کووہاں رہنے والی اقوام کو نظرانداز کرکے حل نہیں کیا جاسکتا۔
ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ سے بچا جا سکتا تھا ، مغربی ممالک کو یوکرین میں تباہی پر کوئی افسوس نہیں، مغربی ممالک صرف یوکرین استعمال کر رہے ہیں، تمام نیٹوممالک ہمارے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، تربیت دینے والے دراصل لڑائی میں براہِ راست شریک ہیں۔ روسی فوجی دستےیوکرین کے پورے محاذ پر آگے بڑھ رہے ہیں، یوکرین کیلئے بہتر ہے وہ سمجھوتے پر غور کرے۔