مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہوگا۔

رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگ بندی پر قائم ہے مگر اپنے دفاع سے ہرگز غافل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر دوبارہ جنگی محاذ کھولنے کی غلطی کی تو فوری جواب دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے اگست 2025 میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں نمایاں کمی کے بعد شرح سود کو کم کر کے 6 فیصدتک کرنے کا ایک بار پھرمطالبہ کردیاہے۔انکا کہنا ہے کہ اگست میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 3 فیصد پر آ گئی ہے، جو ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس پیش رفت نے شرح سود میں کمی کے لیے ملک بھر میں آوازیں بلند ہورہی ہیں اور کاروباری رہنماؤں اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی۔انہوں نے زور دیا کہ جب مہنگائی قابو میں آ چکی ہے، تو اس صورتِ حال میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ایس ایم تنویر کے مطابق، حقیقت پر مبنی شرح سود کا فرق خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جو صنعتی اور معاشی ترقی کو روک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 فیصد شرح سود کو برقرار رکھنا اب کسی بھی طور پر معاشی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ شرح سود کو کم از کم 6 فیصد تک لانے سے معیشت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جس میںصنعتی ترقی کا احیاء، روزگار کے مواقع میں اضافہ، برآمدات کی مسابقت میں بہتری، حکومت کے قرضے کا بوجھ کم ہونا اور سرمایہ کاری اور کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہیں۔ ایس ایم تنویر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے فوری طور پر شرح سود کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود کو فوری طور پر کم کر کے کم از کم 6 فیصد کرے، یہ اقدام نہ صرف صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ دے گا بلکہ برآمدات میں مسابقت، 3.5 ٹریلین روپے سے زائد کے سرکاری قرضوں کے بوجھ میں کمی، اور سرمایہ کاری و کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بنے گا۔سرپرست اعلیٰ یو بی جی نے پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس، تجارتی تنظیموں، اور کاروباری رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ایک ترقی دوست اور حقیقت پسندانہ اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک مضبوط اور اجتماعی آواز بلند کریں تاکہ ایک ترقی پر مبنی اور معقول اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کیا جا سکے ، ایسی پالیسی جو عوام کی مدد کرے، ہمارے کاروبار کو مستحکم کرے، اور پاکستان کو خوشحال مستقبل کی طرف لے جائے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک اس معاشی سنگ میل کا جشن منا رہا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اور اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کے مطالبے پر توجہ دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری اور قوم کی نظریں پالیسی سازوں پر جمی ہوئی ہیں، اور ان سے ایسے فیصلوں کی توقع ہے جو معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • اگر بھارت نے نئی جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان کا جواب سخت ہوگا، آئی ایس پی آر
  • آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکرات سے بھارت کے عزائم ناکام، امیر مقام
  • شہباز شریف کا رواں ماہ سعودی عرب کا اہم دورہ، بڑے معاشی فیصلوں کا امکان
  • ’’3 ہزار سال پرانا مسئلہ حل ہوگا؟‘‘ ٹرمپ کا غزہ امن منصوبے پر بڑا دعویٰ
  • مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ
  • عوامی مطالبات کو پُرامن طریقے سے مانا جا سکتا ہے: رانا احسان افضل
  • اسلام آباد:وفاقی وزیر رانا تنویر حسین سے ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جیمال بیکر عبداللہ ملاقات کررہے ہیں
  • مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر
  • بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کا انکشاف
  • آزاد کشمیر کی صورتحال پر آج اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب