حماس نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور قطر میں شروع ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کی تصدیق حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے رائٹرز سے گفتگو میں کی۔

حماس رہنما نے بتایا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرائط کے ہو رہے ہیں۔ جس میں اب تک کے تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ان مذاکرات کا مقصد غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری خونریز جنگ کو ختم کرنا اور متاثرہ افراد کو فوری ریلیف فراہم کرنا ہے۔

خیال رہے کہ ان مذاکرات کا پھر سے آغاز قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ کوششوں کے باعث ممکن ہوا ہے۔

ان مذاکرات میں اسرائیلی وفد اور حماس کے نمائندے بالواسطہ طور پر شامل ہیں جب کہ ثالثی کا کردار قطر اور مصر ادا کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی، قیدیوں کے تبادلے اور مستقبل کے سیاسی حل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اس حوالے سے قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ فریقین تعمیری انداز میں گفتگو کے بعد پائیدار اور منصفانہ جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوجائیں گے۔

دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں فریقین کو ایک عارضی جنگ بندی پر آمادہ کیا جا سکتا ہے جسے بعد میں مستقل سیاسی حل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

دوحہ میں ہونے والے یہ مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب خطے میں کشیدگی دوبارہ عروج پر ہے اور عالمی برادری ایک فوری اور مستقل حل کی متلاشی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی غزہ میں معصوم شہریوں کی بھوک سے اموات پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے جلد ہی اس مسئلے کی حل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حماس اور اسرائیل بلاواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے

مصری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس اور اسرائیلی وفود کل مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بلاواسطہ بات چیت شروع کریں گے۔ حماس اور اسرائیلی وفود کے درمیان بات چیت کا یہ سلسلہ پیر کو بھی جاری رہے گا۔ بات چیت میں ٹرمپ منصوبے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے کی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمت تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان بلاواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے۔ مصری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس اور اسرائیلی وفود کل مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بلاواسطہ بات چیت شروع کریں گے۔ حماس اور اسرائیلی وفود کے درمیان بات چیت کا یہ سلسلہ پیر کو بھی جاری رہے گا۔ بات چیت میں ٹرمپ منصوبے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے کی جائیں گی۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیلی بمباری میں عارضی بندش قابل تعریف ہے، حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔

امریکی صدر کے سوشل میڈیا بیان کو وائٹ ہاؤس نے ری ٹوئٹ کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ امن معاہدے اور قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی بمباری کی عارضی بندش قابل تعریف ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ حماس اس معاملے میں تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی، کیونکہ میں تاخیر برداشت نہیں کروں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حماس کی طرف سے تاخیر کی جائے گی، غزہ کا دوبارہ خطرہ بننا قبول نہیں کروں گا، یہ سب جلدی کیا جائے، سب کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس اور اسرائیل بلاواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے
  • حماس کے ردعمل کے بعد؛ اسرائیل غزہ پر قبضے کے منصوبے سے رک گیا
  • حماس کے ردعمل کے بعد اسرائیل نے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری روک دیا
  • حماس امن کیلئے تیار ہے، اسرائیل غزہ پر بمباری فوری طور پر روک دے، ٹرمپ
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • قطر اور مصر کا حماس کے بیان کا خیر مقدم، امریکا کیساتھ رابطہ کاری شروع کردی
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  • حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ
  • ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جلد ردعمل دیں گے، حماس رہنما ابو نزال
  • غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی فوری ختم، فلوٹیلا کے تمام کارکن رہا کیے جائیں: پاکستان