حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے مذاکرات کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کی نئے مذاکرات کی تصدیق کردی ہے۔
حماس کے عہدیدار طاہر النونو کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کا ایک نیا دور قطر کے دارالحکومت دوحا میں جاری ہے۔
طاہر النونو نے کہا کہ دونوں فریق بغیر کسی پیشگی شرائط کے تمام مسائل پر بات چیت کر رہے ہیں، حماس مذاکرات کو کامیاب بنانے میں ثالثوں کی مدد کرنے کے لیے تمام ضروری کوششیں کرنے کی خواہش مند ہے، تاہم مذاکرات کی میز پر کوئی خاص پیشکش نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھیجنے کے لیے تیار
یاد رہے کہ یہ مذاکرات اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں کارروائیوں کو بڑھانے کی تیاری کے باوجود ہوئے ہیں، اسرائیل جنگ زدہ علاقوں کے کچھ علاقوں میں ’آپریشنل کنٹرول‘ کی تلاش میں ہے۔
مذاکرات میں واپسی اس وقت بھی ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کیا جس میں نئی جنگ بندی کی جانب کوئی واضح پیشرفت نہیں ہوئی، حالانکہ انہوں نے غزہ کے بڑھتے ہوئے بھوک کے بحران اور امداد کی فراہمی کی ضرورت کو تسلیم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام
غزہ کی محکمہ صحت کا کہنا ہے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدہ یکطرفہ توڑنے کے بعد سے حملوں میں اب تک 3 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور 8 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے اور حماس نے تقریباً 250 اسرائیلی اور دیگر غیر ملکیوں کو قید کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے ہمارے 2 فوجی مار دیے، نیتن یاہو حواس باختہ
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 54 ہزار کے قریب شہری جاں بحق اور ایک لاکھ 19 ہزار 919 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زیادہ بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے کے نیچے لاپتا ہونے والے ہزاروں افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل جنگ بندی حماس طاہر النونو غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل طاہر النونو فلسطین کے لیے
پڑھیں:
حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان حماس کی جانب سے معاہدے کو مشروط طور پر قبول کرنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عملدرآمد کے لیے تیار ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔ ہم صدر اور ان کی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں گے تاکہ جنگ کو ان اصولوں کے مطابق ختم کیا جا سکے جو اسرائیل نے طے کیے ہیں اور جو ٹرمپ کے ویژن سے مطابقت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
بیان میں ٹرمپ کی اس اپیل کا ذکر نہیں کیا گیا جس میں اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیاں معطل کرتے ہوئے فوجیوں کو طے شدہ لائن تک واپس بلانا ہوگا، جس کے 72 گھنٹوں کے اندر حماس کو باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 فلسطینی عمر قید قیدیوں اور 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے 1,700 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
منصوبے کے تحت غزہ میں ایک غیرجانبدار اور حماس سے آزاد عبوری حکومت قائم کی جائے گی، جسے غیرانتہاپسند، دہشت گردی سے پاک علاقہ بنایا جائے گا تاکہ وہ اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔
جمعہ کی شب حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس فارمولے کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے اور اصولی طور پر غزہ کا انتظام ایک آزاد حکومت کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی قومی اتفاق رائے، اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر قائم ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں