فریقین سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں، برطانوی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے فریقین پر زور دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔
اسلام آباد میں اپنے 2 روزہ دورے کے اختتام پر خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ اپنے معاہدہ جاتی وعدوں کو پورا کریں۔
بھارت کی جانب سے 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، پاکستان کے خلاف ان اقدامات کی ایک کڑی تھی، جن کا جواز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کو پاکستان سے بغیر کسی ثبوت کے جوڑ کر پیش کیا تھا۔
پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔
جب ان سے 23 اپریل کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی (جو ممکنہ طور پر پاکستان کی آبی فراہمی کو متاثر کر سکتی ہے ) کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے واضح طور پر فریقین پر معاہدے کی پاسداری کے لیے زور دیا۔
1960 کا معاہدہ دریائے سندھ کے نظام کے استعمال کو منظم کرتا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے کے حصے کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’اعلانِ جنگ‘ تصور کرے گا۔
اسلام آباد نے بھارت کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطھ پر قانونی چارہ جوئی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
پاکستان کے سندھ طاس کمیشن نے رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں نئی دہلی کی جانب سے معہادے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رائٹرز کو انٹرویو میں ڈیوڈ لیمی نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ امریکا کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی برقرار رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے، تاکہ ایک پائیدار جنگ بندی قائم کی جا سکے، مکالمہ جاری رہے اور ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر یہ جان سکیں کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور اعتماد سازی کے اقدامات کس طرح ممکن بنائے جا سکتے ہیں؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے، لیکن حالیہ عرصے میں ان کے درمیان بمشکل کوئی بات چیت ہوئی ہے، اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی مزید کشیدگی نہ ہو اور جنگ بندی قائم رہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک نے ’جنگ بندی‘ میں اہم کردار ادا کیا۔
سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اب بھی نازک ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف کام کرتا رہے گا، کیوں کہ یہ پاکستان، اس کے لوگوں، اور یقینی طور پر اس علاقے پر ایک خوفناک داغ ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے پاکستان کے انہوں نے کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ کو بھارتی بلااشتعال اور جارحانہ کارروائیوں سے آگاہ کردیا
اسلام آباد:نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی سے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں انہوں نے پاک بھارت کشیدگی اور پاکستان کے موقف سے اگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے برطانوی سیکرٹری خارجہ کا پاکستان کے پہلے سرکاری دورے پر پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال، بالخصوص پاک بھارت جنگ بندی پر تفصیلی بات چیت کی۔
نائب وزیراعظم نے برطانوی سیکرٹری خارجہ کو بھارت کی بلااشتعال اور جارحانہ کارروائیوں سے آگاہ کیا اور بھارتی کارروائیوں کو پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ چارٹر اور بین الریاستی تعلقات کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لئے پاکستان کے ردعمل کو محدود، عین نشانے پر اور متناسب رکھا گیا۔ نائب وزیراعظم نے کشیدگی کم کرنے میں برطانیہ کے تعمیری اور مثبت کردار کو سراہا۔ فریقین نے خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے تحمل اور مستقل مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان برطانیہ دو طرفہ تعلقات پر بھی وسیع بات چیت کی تجارت، معاشی تعاون اور ترقیاتی شراکت داری میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اسحاق ڈار نے تعلیم، صحت اور موسمیاتی مزاحمت کے شعبوں میں برطانیہ کی قیمتی معاونت کو سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور پائیدار ترقی سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
فریقین نے باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور مضبوط عوامی روابط پر مبنی پاکستان اور برطانیہ کے تاریخی اور دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کو دہرایا۔