Daily Sub News:
2025-05-17@14:28:57 GMT

قصابوں کا اتحاد

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

قصابوں کا اتحاد

قصابوں کا اتحاد WhatsAppFacebookTwitter 0 17 May, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال

تاریخ نے کئی جابر حکمران دیکھے ہیں جن کے نام ظلم، خون اور تباہی کی علامت بن چکے ہیں — ایڈولف ہٹلر، بینیٹو مسولینی، جوزف اسٹالن اور دیگر، جنہوں نے پورے بر اعظموں کو خون اور آنسوؤں میں نہلا دیا۔ ہٹلر کے دورِ حکومت میں ہونے والا ہولوکاسٹ لاکھوں یہودیوں کے قتلِ عام کا باعث بنا، جب کہ اس کی جارحانہ جنگوں میں عالمی جنگ دوم کے دوران 7 سے 8 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے۔ مسولینی، اٹلی کا فاشسٹ آمر، 1935 میں ایتھوپیا پر حملہ آور ہوا اور لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ وہ نازی مظالم میں برابر کا شریک تھا۔ اسٹالن، اگرچہ سوویت یونین کی صنعتی ترقی کے حوالے سے جانا جاتا ہے، لیکن اس نے ’گریٹ پرج‘ اور ریاستی قحط جیسے جرائم کیے، خصوصاً یوکرین میں، جہاں دو کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ان تمام شخصیات کو تاریخ نے متفقہ طور پر ظالم قرار دیا ہے — ان کے جرائم ناقابلِ فراموش ہیں۔ وقت کے گزرنے اور دنیا میں نئے اصولوں کے رائج ہونے کے باوجود، ان نظریات کے وارث آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔

آج کے دور میں اسرائیل کے بنیامین نیتن یاہو اور بھارت کے نریندر مودی ان پرانے ظالموں کے جدید روپ بن چکے ہیں۔ دونوں عالمی سطح پر جمہوری رہنماؤں کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں، لیکن ان کے خوشنما چہروں کے پیچھے انسانی حقوق کی پامالی اور نسلی و مذہبی ظلم کی ایک ہولناک داستان چھپی ہوئی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں متعدد فوجی آپریشنز کی نگرانی کی ۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان حملوں میں اب تک 35,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 14,000 سے زائد بچے شامل ہیں۔ لاکھوں افراد زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ پورے محلے اور بستیاں ، محض شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے بہانے سے  صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں ۔

مودی کا سیاسی عروج 2002 کے گجرات فسادات سے جڑا ہوا ہے، جو ان کے دورِ وزارت اعلیٰ میں ہوئے۔ ان فسادات میں 2,000 سے زائد مسلمان شہید اور ہزاروں زخمی و بے گھر ہوئے۔ قانونی طور پر وہ بری ہو چکے، لیکن ان کا کردار آج بھی متنازع ہے۔ مودی کے دور میں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی، ہجومی تشدد، اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں خوفناک اضافہ ہوا۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، 9 لاکھ سے زائد فوجیوں کی تعیناتی، کرفیو، اور مواصلاتی بلیک آؤٹ جیسے اقدامات کیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 100,000 سے زائد کشمیری شہید، 10,000 سے زائد خواتین کی عصمت دری، اور ہزاروں افراد جبری طور پر لاپتہ کیے گئے۔

نیتن یاہو اور مودی صرف سٹریٹیجک اتحادی نہیں، بلکہ فکری طور پر بھی ہم آہنگ ہیں۔ ان کی دوستی انسانیت، رواداری، اور عالمی انسانی قوانین سے نفرت پر قائم ہے۔ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدوں سے لے کر مشترکہ انسداد دہشت گردی اقدامات تک، اسرائیل اور بھارت نے اپنے فوجی تعلقات کو بہت مضبوط کر لیا ہے۔ اسرائیل اب بھارت کے بڑے اسلحہ فراہم کنندگان میں شامل ہے، اور اطلاعات کے مطابق اسرائیل بھارت کو اس کے سٹریٹیجک اہداف میں، خاص طور پر پاکستان کے خلاف، بھرپور معاونت فراہم کر رہا ہے۔

حالیہ تجزیوں کے مطابق اسرائیلی فوجی ماہرین اور مشیر بھارتی عسکری اداروں میں موجود ہیں، جہاں وہ انسداد بغاوت فورسز کو تربیت دے رہے ہیں اور پاکستان کے خلاف الیکٹرانک نگرانی کو بہتر بنا رہے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر اور حساس پاکستانی تنصیبات کے قریب ہونے والے بعض ڈرون حملے اسرائیلی حربی حکمتِ عملی کی جھلک دکھاتے ہیں۔ یہ تعاون اب محض سفارت یا تجارت کی حد تک نہیں، بلکہ ایک عملی اتحاد بن چکا ہے جو پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہے۔

لیکن تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ طاقتور اکثر اپنی قوت کا حد سے زیادہ اندازہ لگا لیتے ہیں اور ان اقوام کی مزاحمت کو کم سمجھتے ہیں جو جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آئی ہوں۔ پاکستان، جو 1947 میں بے شمار قربانیوں سے معرضِ وجود میں آیا، نے کبھی اپنی عزت اور خودمختاری کے دفاع سے پیچھے قدم نہیں ہٹایا۔ 1948، 1965، 1971 کی جنگوں سے لے کر 1999 کی کارگل جھڑپ اور 2019 میں آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ میں بھارت کی جارحیت کا فوری، منظم، اور مؤثر جواب، پاکستان نے بارہا ثابت کیا ہے کہ اس کے پاس حوصلہ بھی ہے اور صلاحیت بھی۔وقت نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیلی سرپرستی میں بھارت نے جب جب کسی بھی مہم جوئی کا ارتکاب کیا تو پاکستان نے اس کا متحد ہو کرارا جواب دیا۔

پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، جس کا دفاعی نظام پیشہ ورانہ مہارت سے لیس اور مکمل طور پر منظم ہے۔ لیکن اس سے بڑھ کر، پاکستان کے عوام کا عزم و حوصلہ ہے۔ قبائلی علاقوں سے لے کر کراچی کی گلیوں تک، سکردو کے پہاڑوں سے لے کر پنجاب کے میدانوں تک، جب بھی پاکستان کی خودمختاری کو خطرہ درپیش ہوتا ہے، پوری قوم یکجا ہو جاتی ہے۔ کوئی طاقت، کوئی اتحاد، اور کوئی سازش اس اتحاد کو توڑ نہیں سکتی۔ پاکستان کو توڑنے یا جھکانے کا خواب، ماضی کی طرح، ایک سراب ہی رہے گا۔

یہ ستم ظریفی ہے کہ اقوام متحدہ، عالمی فوجداری عدالت، اور انسانی حقوق کے عالمی نعروں کے باوجود، نیتن یاہو اور مودی جیسے افراد ظلم و جبر کی مہمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جہاں ہٹلر کے گیس چیمبرز اور اسٹالن کے عقوبت خانے آج خوف کی علامت ہیں، وہاں آج جنگی طیارےغزہ پر بم برسا رہے ہیں، کشمیر میں پیلٹ گنوں کا استعمال ہو رہا ہے، ڈیجیٹل نگرانی اور معاشی پابندیاں ظلم کا نیا چہرہ بن چکی ہیں۔ طریقے بدل گئے ہیں، لیکن سوچ وہی ظالمانہ ہے۔

یہ بات واضح ہو جانی چاہیےکہ تاریخ کو وقت لگتا ہے، لیکن وہ بھولتی نہیں۔ آج کے ظالم کل کا حساب ضرور بھگتیں گے۔ جس طرح ہٹلر اور مسولینی کا انجام عبرت بن چکا ہے، نیتن یاہو اور مودی کی یاد بھی سیاست سے زیادہ انسانی دکھ اور مظالم کی علامت بنے گی۔ ان کے نام کبھی بھی عظمت کی یادگاروں پر نہیں کندہ ہوں گے، بلکہ ظلم کے حاشیوں پر درج ہوں گے۔ اور ان کے مقابل کھڑے ہوں گے — غزہ، کشمیر، اور پاکستان کے عوام — ثابت قدم، بے خوف، اور ناقابلِ شکست۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت جنگ بندی کروانے پر زندگی میں سب سے زیادہ سراہا گیا، ٹرمپ ہاتھی والے یہ خون تھا جو لفظوں سے بلند آواز میں بولا ماں کی محبت امن کیوں ضروری ہے یہ فوج ہماری ہے ترکوں کا ہیرو،  اپنے گھر میں اجنبی! TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنیوالے شہدا ءکو سلام، جنگ جیت لی لیکن امن چاہتے ہیں: وزیر اعظم کا ’’یوم تشکر ‘‘ کی مرکزی تقریب سے خطاب

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم  شہباز شریف نے’’ یوم تشکر ‘‘کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا  ہےکہ  وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنے والے شہدا ءکو سلام پیش کرتے ہیں۔ آج کا دن تشکر کا ہے، یہ دن صدیوں بعد کسی کسی کو ملتا ہے۔جنگ جیت لی لیکن امن چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مونومنٹ پر’’ یوم تشکر‘‘ کی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔وزیر اعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سمیت تینوں سروسز چیفس بھی شریک ہوئے۔تقریب میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سمیت  دیگر وزراء بھی شریک تھے۔تقریب میں معرکۂ حق کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا ءکو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

قحط کیا ہے، کسی علاقے کو قحط زدہ قرار دینے کی کیا شرائط ہیں اور غزہ کو جلد ہی اس تک پہنچنے کا خطرہ کیوں ہے؟

’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف  نے کہا  کہ دشمن نے ہماری مخلصانہ پیشکش کو حقارت سے ٹھکرایا، ہم نے پیشکش کی تھی کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔  9 اور 10مئی کی رات کو افواج پاکستان کے سپہ سالاروں سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں طے پایا کہ دشمن نے آخری حد بھی پار کرلی، دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز اور غرور کے نشے میں بدمست ہوکر حملہ کردیا۔دشمن نے ہمارے شہریوں کو حملہ کرکے شہید کردیا جس میں 6سالہ بچہ بھی شامل تھا، دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔

برطانیہ کی سابق ایئر بیس پر آتشزدگی کے واقعے میں 3 افراد ہلاک

وزیر اعظم کا کہنا تھا اس دشمن کے 6 جہاز گرائے جو جنوبی ایشیاء میں خود کو تھانے دار سمجھتا تھا، دشمن کے رافیل بھی مارے اور  ان کے ڈرونز بھی گرائے۔ دشمن دھمکیاں دیتا رہا اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ جواب دیں گے، 9 اور 10 مئی کی رات آرمی چیف نے بتایا کہ دشمن نے میزائل داغے ہیں، انہوں  نے کہا مجھے اجازت دیں کہ ہم دشمن کو جواب دیں، دشمن کو ایسا تھپٹر ماریں گے یاد کرے گا۔پاکستان کے جواب سے دشمن کو پھر سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔

وزیر اعظم شہباز شریف  نے مزید کہا کہ آج دنیا بھر میں یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان نے کامیابی کیسے حاصل کی، پاکستان کے 24کروڑ عوام کی دعائیں تھی جو اللہ تعالیٰ نے قبول کیں، آج ہم یوم تشکر اس طرح منارہے ہیں کہ پوری قوم کے سر سجدے میں ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس سفر کا آغاز کریں کہ جس کے لیے پاکستان وجود میں آیا تھا، لاکھوں شہیدوں کی روحیں پکار رہی ہیں کہ آؤ پاکستانیوں قائداعظم کا پاکستان بناؤ۔ آج جو وحدت ہے اس کو اپنا سرمایہ بنادیں تو پاکستان اپنا مقام حاصل کرلے گا، اب ہمیں معاشی میدان میں 10 مئی کو معرض وجود میں لانا ہے۔

پاکستانی عازمین حج کے لیے بڑی سہولت متعارف کرا دی گئی

وزیر اعظم  کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورتحال میں یکجہتی کے اظہار پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں، کشیدگی میں کمی کے لیے صدر ٹرمپ کے اہم کردار کا معترف ہوں، امن کے لیے  امریکی صدر ٹرمپ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ ہم نے 3 جنگیں لڑیں جس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمیں پرامن ہمسائے کی طرح بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔ پاکستان دہشت گردی کا بہت بڑا شکار ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 90 ہزار جانیں گنوائی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 150ارب ڈالر زکانقصان اٹھانا پڑا۔
 

70 لوگوں کے قاتل نے سزائے موت سے پہلے ٹرمپ کے بارے میں کیا کہا؟ آخری الفاظ سامنے آگئے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ایران کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرنا چاہتے لیکن جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں بھی دی جائے گی .صدر ٹرمپ
  • اسرائیل اور بھارت کا اتحاد امت مسلمہ کیخلاف سنگین سازش ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنیوالے شہدا ءکو سلام، جنگ جیت لی لیکن امن چاہتے ہیں: وزیر اعظم کا ’’یوم تشکر ‘‘ کی مرکزی تقریب سے خطاب
  • بھارت بلوچستان اور گلگت بلتستان پر قبضے کے خواب دیکھ رہا تھا، جاوید شیخ
  • انڈیا نے اسرائیل کے اکسانے پر اتنا سب کچھ کیا اور پہلگام کا حملہ خود کرایا، مصطفی کمال
  • پاکستان کی شاندار فتح امتِ مسلمہ کیلئے حوصلے، اتحاد اور قیادت کا پیغام ہے: شیخ قیصر محمود
  • لاہور قلندرز کے ڈیوڈ ویزا پاکستانی سیکیورٹی کے معترف
  • کیا پاکستان نے واقعی معاشی کرشمہ انجام دے دیا؟
  • کانز فلم فیسٹیول؛ 350 سے زائد ہالی ووڈ ستاروں کا غزہ میں نسل کشی کیخلاف کھلا خط