Express News:
2025-05-17@06:56:56 GMT

پاک بھارت تعلقات، درپیش چیلنجز

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

پاکستانی قوم نے یوم تشکر ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دشمن کے ساتھ وہ کیا جسے دنیا یاد رکھے گی، اب کامل یقین ہے کہ آبی وسائل کی تقسیم، جموں و کشمیر تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنے کے لیے مستقل امن کا راستہ اپنایا جائے گا۔

 بلاشبہ ہماری مسلح افواج نے نہ صرف بھارت کی عسکری حکمتِ عملی کو شکست دی بلکہ مغربی دنیا کے عسکری ماہرین کو بھی حیران کردیا۔ درحقیقت پاکستانی فوج محض ایک دفاعی قوت نہیں بلکہ ایک ایسی پیشہ ور فوج ہے جو ہر سطح پر کسی بھی چیلنج کا سامنا کرسکتی ہے۔ عسکری تجزیہ کاروں نے پاکستان کی اس کامیابی کو ایک ’’بڑی اسٹرٹیجک فتح‘‘ قرار دیا ہے۔

اس جنگ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ پاکستانی افواج کا انٹیلیجنس نظام، لاجسٹک سپورٹ اور فیصلہ سازی کا عمل دنیا کی بڑی افواج کے معیار پر پورا اترتا ہے۔درحقیقت مودی کی اس چال کا واضح مقصد پاکستان کو اشتعال انگیزی پر اُکسا کر عالمی سطح پر تنہا کرنا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے اس ساری صورتحال کو کمال صبر و تحمل سے ہینڈل کیا گیا۔ پاکستان نے چینی جنگی جہازوں اور میزائلوں کی مدد سے بھارتی جارحیت کو خطے کے توازن میں بدل دیا ہے۔ بھارت کی نفسیاتی برتری، جو اس کا سب سے بڑا ہتھیار تھی، نیست و نابود ہو چکی ہے۔ نہ صرف بھارت کی نفسیاتی برتری بلکہ اس کے جنگی جہاز بالخصوص تین رافیل طیارے بھی تباہ ہوئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی بھارت کا اَکھنڈ بھارت کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک نئے دورکا آغاز ہے۔ دنیا اب پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اب خطے کی قیادت پاکستان کے ہاتھ میں ہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ جریدے دی ڈپلومیٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاک بھارت حالیہ جنگ میں پاکستان کی فتح اور بھارت کی سفارتی و عسکری ناکامی کو تسلیم کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کو عسکری محاذ پر پاکستان کے جوابی حملوں کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ سفارتی سطح پر بھی اسے عالمی تنقید اور خفت اٹھانا پڑی۔ دی ڈپلومیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی دفاعی تیاریوں اور سیاسی بصیرت سے دنیا کو متاثر کیا ہے۔

 یہ بات اب امریکا سمیت بین الاقوامی برادری کے بہت سے ارکان مان رہے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دیکھا جائے تو پون صدی سے زائد عرصے سے حل طلب یہ مسئلہ عالمی برادری کے لیے ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔

بھارت نے تنازع کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش کو ایک بار پھر ٹھکرا دیا ہے، بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے واضح کردیا ہے کہ بھارت اور پاکستان دو طرفہ طور پر مسائل حل کریں گے، اس معاملے پر کئی برسوں سے قومی اتفاق رائے ہے کہ پاک بھارت مسائل دو طرفہ طور پر حل کیے جائیں گے اور اس پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، دوسری جانب بھارتی میڈیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بھی زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پہلگام حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ نریندر مودی ہندوستان کے متنازع ترین کردار رہے ہیں، ان کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت ابھارنے میں ان کا اہم کردار ہے۔

انھوں نے ہندو انتہا پسند تنظیم ’’ آر ایس ایس‘‘ سے تربیت پائی۔ خیال یہی کیا جا رہا تھا کہ انتخابات میں آستینیں چڑھا کر تقریریں کر کے لوگوں میں جوش ابھارنے کے بجائے اب وہ ہوشمند رہنما ثابت ہوں گے۔ لیکن وقت نے ثابت کیا کہ مذہبی منافرت کو جو ان کے کردار کے ساتھ جڑ چکی ہے کو اپنے جسم سے کیسے دور کر سکتے تھے۔ اب ان کا خیال تھا کہ ان کے پاس چونکہ جدید اسلحہ ہے اس لیے انھوں نے ایک بار پھر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی کیونکہ مودی اور اس کے حواری پورے ساؤتھ ایشیا کو گریٹر انڈیا اور چین کا مقابلہ کرنے کے لیے واحد راستہ اکھنڈ بھارت سمجھتے ہیں۔ پاکستان کی فوجی حکمتِ عملی اور دلیرانہ اقدامات کی بناء پر مودی کی چھیڑی ہوئی جنگ کو بھارت کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی شکست میں تبدیل کر دیا۔ اس جنگ کے نتیجے میں ایک طویل عرصے کے بعد کشمیر کا ایشو ایک بار پھر سے دنیا کی نظروں میں آ گیا ہے۔

دنیا کو سمجھ جانا چاہیے کہ مستقل امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل بنیادی عمل ہے۔ پاکستان کی تمام قوتیں بھارت کے ساتھ بہرحال اچھے تعلقات کی خواہشمند ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی وہ پر امن اور منصفانہ عمل کی حامی ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس بھارت میں ایک کثیر تعداد موجود ہے جو مذہبی انتہا پسندی کی قائل ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف رہتی ہے۔ اس جنگ کے بعد صورتحال بدل چکی ہے اور اب پاکستان کو اپنے قومی مفادات بالخصوص مسئلہ کشمیر پر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

صدر ٹرمپ جو جنگ بندی کے عمل میں سہولت کار کے طور پر سامنے آئے ہیں ان سے مظلوم کشمیری توقع کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی حکومتی عہدیداروں کی کوششوں سے جنگ بندی ممکن ہوئی ہے اور جنگ بندی بھارت کے مفاد میں ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارتی حکومت کے قابو سے باہر ہونے کا ادراک سب کو ہے۔

بھارت ہر بار کشمیر میں ہونے والے کسی بھی واقعہ کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرا دیتا ہے جب کہ چند سال قبل بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کٹجو نے مودی کو انتباہ کیا تھا کہ کشمیری حریت پسندوں نے جس طرح کی تحریک شروع کر رکھی ہے وہ دن دور نہیں جب کشمیری حریت پسند وقت اور جگہ کا خود تعین کر کے بھارتی فوجیوں پر چھاپہ مار حملوں کا سلسلہ تیز کریں گے جن میں ہربار بھارتی فوجیوں کا جانی نقصان ہوگا اور بھارتی فوج کے لیے ان کے خلاف کارروائی ممکن نہیں ہوگی، کیونکہ کشمیر کی تقریباً پوری آبادی بھارت کے خلاف اور حریت پسندوں کے ساتھ ہے۔ خود بھارتی دانشور اس بات کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں کہ بھارت 10 کیا 70 لاکھ فوج بھی کشمیر میں لگا دے تحریکِ آزادی کو دبا نہیں سکتا جب کہ پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں عالمی امن تہہ و بالا ہو جائیگا، لہٰذا بھارتی میڈیا، عوام اور اپوزیشن کو ٹرمپ کی ثالثی میں مسئلہ کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے میں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی تو ہو گئی لیکن سرحد پار سے آنے والے بیانات، تقریروں اور اشاروں پر غور کیا جائے تو محسوس یہ ہوتا ہے کہ جنگ کے بادل ابھی چھٹے نہیں ہیں، اور بھارتی قیادت نے پاکستان کے ہاتھوں جو ہزیمت اٹھائی ہے اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ بھارت کے گودی میڈیا کی ہرزہ سرائی تو پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے بعد پہلے روز سے ہی جاری ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پاک بھارت تناؤ کو اس حد تک بڑھانے میں سب سے گھناؤنا کردار بھارت کے گودی میڈیا کا ہی ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ کھڑی ہوئی تھیں۔ لگتا ہے کہ یہ دھول ابھی پوری طرح بیٹھی نہیں ہے، اور مستقبل قریب میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کچھ نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 نریندر مودی نے یہ بات بھی بالکل درست کہی کہ تجارت اور دہشت گردی دونوں ساتھ نہیں چل سکتے۔ اسی لیے تو پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت کو ہر قسم کی دہشت گردی کی فنڈنگ بند کر دینی چاہیے تاکہ اس خطے میں تجارت کو فروغ دیا جا سکے اور اس خطے میں بسنے والے عوام کی ترقی اور بہبود کے بارے میں سوچا جا سکے۔ جہاں تک جنگ بندی کے بعد مذاکرات کا تعلق ہے تو یہ ذمے داری جنگ بندی کرانے والے ممالک کی ہے کہ وہ مودی کو اس ایجنڈے سے ہٹنے نہ دیں جس کو سامنے رکھ کر یہ جنگ بندی عمل میں لائی گئی۔

جنگ بندی مذاکرات میں دہشت گردی کے حوالے سے معاملات ضرور زیر غور آئیں گے، لیکن اس دہشت گردی کے بارے میں بات ہو گی جو بھارت اس خطے اور پوری دنیا میں پھیلانے کی عملی کوششوں میں مصروف ہے، اور یہ بات کہہ کر مودی اپنے عوام کو تو بے وقوف بنا سکتے ہیں کہ مذاکرات میں کشمیر کے حوالے سے بات ہوئی تو وہ آزاد کشمیر ہو گا لیکن پاکستان کو دھوکا نہیں دے سکتے، کیونکہ پاکستان کی جانب سے جب بھی کشمیر کی بات کی گئی ہے تو اس کا مطلب مقبوضہ کشمیر ہوتا ہے، جس پر بھارت نے 77 برسوں سے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد سے بھی مسلسل گریزاں ہے۔ یہ کہنا بے جانا ہو گا کہ بھارت کے پہلگام فالز فلیگ آپریشن اور اس کے بعد پاکستان کو دی گئی دھمکیوں، اس پر کیے گئے حملوں اور اس کی سرزمین پر بھیجے گئے ڈرونز کے بعد جو چیز سب سے زیادہ اجاگر اور نمایاں ہو کر اقوام عالم کے سامنے آئی ہے وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر پاکستان کو پاکستان کے پاکستان کی اور بھارت پاک بھارت بھارت کے بھارت کی کہ بھارت نے والے کے ساتھ میں پاک کے خلاف کہ پاک جنگ کے یہ بات ہیں کہ اور اس ہے اور کے بعد دیا ہے کے لیے

پڑھیں:

بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، پلوامہ میں تین نوجوان شہید

بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، پلوامہ میں تین نوجوان شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز

سرینگر (سب نیوز)بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج نے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، قابض فوج کے مظالم میں کمی نہیں آئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج نے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے پہلے تینوں کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا اور تشدد کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فضائیہ فضاوں کی کنگ، ہم کسی ملک کی برتری کو تسلیم نہیں کرتے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار پاک فضائیہ فضاوں کی کنگ، ہم کسی ملک کی برتری کو تسلیم نہیں کرتے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار حکومت کی انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024منظور کرانے کی کوشش ناکام بہت جلد مقبوضہ کشمیر اور خالصتان اکٹھے آزاد ہونگے بانی تحریک انقلاب محمد عارف حکومت اور عمران خان کے درمیان ڈیل کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا واضح اعلان پاکستان کا عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، کل قومی سطح پر یوم تشکر منانے کا اعلان،مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہو گی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، غلام محمد صفی
  • امریکی انتظامیہ کیساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ ترجیح ہے،رضوان سعید شیخ
  • مذکرات میں مسئلہ کشمیر شامل ہونا بڑی کامیابی ‘ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں : بلاول
  • نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ  تجارتی  تعلقات کا فروغ اولین ترجیح ہے، پاکستانی سفیر
  • امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ ترجیح ہے: رضوان سعید شیخ
  • بھارتی جیولین تھرور نیرج چوپڑا پاکستان کے ارشد ندیم کیساتھ دیرینہ تعلقات سے مکر گئے
  • بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، پلوامہ میں تین نوجوان شہید
  • جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا سیز فائر ناپائیدار رہے گا: لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد
  • ’پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کا خیرمقدم کریں گے‘