Express News:
2025-07-03@02:03:43 GMT

پاک بھارت تعلقات، درپیش چیلنجز

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

پاکستانی قوم نے یوم تشکر ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دشمن کے ساتھ وہ کیا جسے دنیا یاد رکھے گی، اب کامل یقین ہے کہ آبی وسائل کی تقسیم، جموں و کشمیر تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنے کے لیے مستقل امن کا راستہ اپنایا جائے گا۔

 بلاشبہ ہماری مسلح افواج نے نہ صرف بھارت کی عسکری حکمتِ عملی کو شکست دی بلکہ مغربی دنیا کے عسکری ماہرین کو بھی حیران کردیا۔ درحقیقت پاکستانی فوج محض ایک دفاعی قوت نہیں بلکہ ایک ایسی پیشہ ور فوج ہے جو ہر سطح پر کسی بھی چیلنج کا سامنا کرسکتی ہے۔ عسکری تجزیہ کاروں نے پاکستان کی اس کامیابی کو ایک ’’بڑی اسٹرٹیجک فتح‘‘ قرار دیا ہے۔

اس جنگ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ پاکستانی افواج کا انٹیلیجنس نظام، لاجسٹک سپورٹ اور فیصلہ سازی کا عمل دنیا کی بڑی افواج کے معیار پر پورا اترتا ہے۔درحقیقت مودی کی اس چال کا واضح مقصد پاکستان کو اشتعال انگیزی پر اُکسا کر عالمی سطح پر تنہا کرنا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے اس ساری صورتحال کو کمال صبر و تحمل سے ہینڈل کیا گیا۔ پاکستان نے چینی جنگی جہازوں اور میزائلوں کی مدد سے بھارتی جارحیت کو خطے کے توازن میں بدل دیا ہے۔ بھارت کی نفسیاتی برتری، جو اس کا سب سے بڑا ہتھیار تھی، نیست و نابود ہو چکی ہے۔ نہ صرف بھارت کی نفسیاتی برتری بلکہ اس کے جنگی جہاز بالخصوص تین رافیل طیارے بھی تباہ ہوئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی بھارت کا اَکھنڈ بھارت کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک نئے دورکا آغاز ہے۔ دنیا اب پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اب خطے کی قیادت پاکستان کے ہاتھ میں ہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ جریدے دی ڈپلومیٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاک بھارت حالیہ جنگ میں پاکستان کی فتح اور بھارت کی سفارتی و عسکری ناکامی کو تسلیم کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کو عسکری محاذ پر پاکستان کے جوابی حملوں کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ سفارتی سطح پر بھی اسے عالمی تنقید اور خفت اٹھانا پڑی۔ دی ڈپلومیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی دفاعی تیاریوں اور سیاسی بصیرت سے دنیا کو متاثر کیا ہے۔

 یہ بات اب امریکا سمیت بین الاقوامی برادری کے بہت سے ارکان مان رہے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دیکھا جائے تو پون صدی سے زائد عرصے سے حل طلب یہ مسئلہ عالمی برادری کے لیے ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔

بھارت نے تنازع کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش کو ایک بار پھر ٹھکرا دیا ہے، بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے واضح کردیا ہے کہ بھارت اور پاکستان دو طرفہ طور پر مسائل حل کریں گے، اس معاملے پر کئی برسوں سے قومی اتفاق رائے ہے کہ پاک بھارت مسائل دو طرفہ طور پر حل کیے جائیں گے اور اس پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، دوسری جانب بھارتی میڈیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بھی زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پہلگام حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ نریندر مودی ہندوستان کے متنازع ترین کردار رہے ہیں، ان کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت ابھارنے میں ان کا اہم کردار ہے۔

انھوں نے ہندو انتہا پسند تنظیم ’’ آر ایس ایس‘‘ سے تربیت پائی۔ خیال یہی کیا جا رہا تھا کہ انتخابات میں آستینیں چڑھا کر تقریریں کر کے لوگوں میں جوش ابھارنے کے بجائے اب وہ ہوشمند رہنما ثابت ہوں گے۔ لیکن وقت نے ثابت کیا کہ مذہبی منافرت کو جو ان کے کردار کے ساتھ جڑ چکی ہے کو اپنے جسم سے کیسے دور کر سکتے تھے۔ اب ان کا خیال تھا کہ ان کے پاس چونکہ جدید اسلحہ ہے اس لیے انھوں نے ایک بار پھر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی کیونکہ مودی اور اس کے حواری پورے ساؤتھ ایشیا کو گریٹر انڈیا اور چین کا مقابلہ کرنے کے لیے واحد راستہ اکھنڈ بھارت سمجھتے ہیں۔ پاکستان کی فوجی حکمتِ عملی اور دلیرانہ اقدامات کی بناء پر مودی کی چھیڑی ہوئی جنگ کو بھارت کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی شکست میں تبدیل کر دیا۔ اس جنگ کے نتیجے میں ایک طویل عرصے کے بعد کشمیر کا ایشو ایک بار پھر سے دنیا کی نظروں میں آ گیا ہے۔

دنیا کو سمجھ جانا چاہیے کہ مستقل امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل بنیادی عمل ہے۔ پاکستان کی تمام قوتیں بھارت کے ساتھ بہرحال اچھے تعلقات کی خواہشمند ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی وہ پر امن اور منصفانہ عمل کی حامی ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس بھارت میں ایک کثیر تعداد موجود ہے جو مذہبی انتہا پسندی کی قائل ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف رہتی ہے۔ اس جنگ کے بعد صورتحال بدل چکی ہے اور اب پاکستان کو اپنے قومی مفادات بالخصوص مسئلہ کشمیر پر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

صدر ٹرمپ جو جنگ بندی کے عمل میں سہولت کار کے طور پر سامنے آئے ہیں ان سے مظلوم کشمیری توقع کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی حکومتی عہدیداروں کی کوششوں سے جنگ بندی ممکن ہوئی ہے اور جنگ بندی بھارت کے مفاد میں ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارتی حکومت کے قابو سے باہر ہونے کا ادراک سب کو ہے۔

بھارت ہر بار کشمیر میں ہونے والے کسی بھی واقعہ کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرا دیتا ہے جب کہ چند سال قبل بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کٹجو نے مودی کو انتباہ کیا تھا کہ کشمیری حریت پسندوں نے جس طرح کی تحریک شروع کر رکھی ہے وہ دن دور نہیں جب کشمیری حریت پسند وقت اور جگہ کا خود تعین کر کے بھارتی فوجیوں پر چھاپہ مار حملوں کا سلسلہ تیز کریں گے جن میں ہربار بھارتی فوجیوں کا جانی نقصان ہوگا اور بھارتی فوج کے لیے ان کے خلاف کارروائی ممکن نہیں ہوگی، کیونکہ کشمیر کی تقریباً پوری آبادی بھارت کے خلاف اور حریت پسندوں کے ساتھ ہے۔ خود بھارتی دانشور اس بات کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں کہ بھارت 10 کیا 70 لاکھ فوج بھی کشمیر میں لگا دے تحریکِ آزادی کو دبا نہیں سکتا جب کہ پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں عالمی امن تہہ و بالا ہو جائیگا، لہٰذا بھارتی میڈیا، عوام اور اپوزیشن کو ٹرمپ کی ثالثی میں مسئلہ کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے میں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی تو ہو گئی لیکن سرحد پار سے آنے والے بیانات، تقریروں اور اشاروں پر غور کیا جائے تو محسوس یہ ہوتا ہے کہ جنگ کے بادل ابھی چھٹے نہیں ہیں، اور بھارتی قیادت نے پاکستان کے ہاتھوں جو ہزیمت اٹھائی ہے اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ بھارت کے گودی میڈیا کی ہرزہ سرائی تو پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے بعد پہلے روز سے ہی جاری ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پاک بھارت تناؤ کو اس حد تک بڑھانے میں سب سے گھناؤنا کردار بھارت کے گودی میڈیا کا ہی ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ کھڑی ہوئی تھیں۔ لگتا ہے کہ یہ دھول ابھی پوری طرح بیٹھی نہیں ہے، اور مستقبل قریب میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کچھ نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 نریندر مودی نے یہ بات بھی بالکل درست کہی کہ تجارت اور دہشت گردی دونوں ساتھ نہیں چل سکتے۔ اسی لیے تو پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت کو ہر قسم کی دہشت گردی کی فنڈنگ بند کر دینی چاہیے تاکہ اس خطے میں تجارت کو فروغ دیا جا سکے اور اس خطے میں بسنے والے عوام کی ترقی اور بہبود کے بارے میں سوچا جا سکے۔ جہاں تک جنگ بندی کے بعد مذاکرات کا تعلق ہے تو یہ ذمے داری جنگ بندی کرانے والے ممالک کی ہے کہ وہ مودی کو اس ایجنڈے سے ہٹنے نہ دیں جس کو سامنے رکھ کر یہ جنگ بندی عمل میں لائی گئی۔

جنگ بندی مذاکرات میں دہشت گردی کے حوالے سے معاملات ضرور زیر غور آئیں گے، لیکن اس دہشت گردی کے بارے میں بات ہو گی جو بھارت اس خطے اور پوری دنیا میں پھیلانے کی عملی کوششوں میں مصروف ہے، اور یہ بات کہہ کر مودی اپنے عوام کو تو بے وقوف بنا سکتے ہیں کہ مذاکرات میں کشمیر کے حوالے سے بات ہوئی تو وہ آزاد کشمیر ہو گا لیکن پاکستان کو دھوکا نہیں دے سکتے، کیونکہ پاکستان کی جانب سے جب بھی کشمیر کی بات کی گئی ہے تو اس کا مطلب مقبوضہ کشمیر ہوتا ہے، جس پر بھارت نے 77 برسوں سے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد سے بھی مسلسل گریزاں ہے۔ یہ کہنا بے جانا ہو گا کہ بھارت کے پہلگام فالز فلیگ آپریشن اور اس کے بعد پاکستان کو دی گئی دھمکیوں، اس پر کیے گئے حملوں اور اس کی سرزمین پر بھیجے گئے ڈرونز کے بعد جو چیز سب سے زیادہ اجاگر اور نمایاں ہو کر اقوام عالم کے سامنے آئی ہے وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر پاکستان کو پاکستان کے پاکستان کی اور بھارت پاک بھارت بھارت کے بھارت کی کہ بھارت نے والے کے ساتھ میں پاک کے خلاف کہ پاک جنگ کے یہ بات ہیں کہ اور اس ہے اور کے بعد دیا ہے کے لیے

پڑھیں:

کتے کی دم

مودی کتے کی وہ دم ہے ، جو کبھی سیدھی نہیں ہو سکتی ، قصور اس کا بھی نہیں ، اس کی ذہنی استطاعت ہی اتنی ہے ، آر آر ایس کے ہندوتوا نظریات کی ٹیکسال میں ڈھالا گیا ایک کھوٹا سکہ ، جو کسی سیاسی عمل کے نتیجے میں تربیت پا کر اوپر آنے والامعاملہ فہم دماغ نہیں ، بلکہ ہندوتوا کے نام پرقتل وغارت ، لوٹ مارا ور نفرت کے بیوپار کی خاطر قائم کی گئی آر ایس ایس فیکٹری کا گھڑا ہوانیم خواندہ جنونی ہے ۔کم عقلی جہالت ، ہٹ دھرمی ، سفاک سرشت ،درندہ صفت دنیا بھر میں ایسے پالے بلکہ ڈھالے ہوئے جنونی روبوٹ کے بنیادی اوصاف شمار ہونے ہیں ، اس میں یہ سب اوسط درجے سے زیادہ تھیں لہذا آر ایس ایس کا سربراہ بنا اور پھر بلحاظ عہدہ اسے سیاسی جماعت بی جے پی کی قیادت پر مسلط کردیا گیا ۔ اب یہ اس سے ہٹ کر سوچ ہی نہیں سکتا ، سبق حاصل کرنا ، سمجھنا اور تبدیل ہونا اس کے لئے ممکن ہی نہیں ۔ 2019میں پاکستان سے جوتے کھانے کے بعد اس کے سر پر رافیل کا بھوت سوار ہوا ، گوکہ اس کے پس منظر میں کرپشن کا ایک وسیع دھندہ بھی تھا ، لیکن اصل مقصد پاکستان سے دشمنی کو سکون دینا تھا ۔ اب اس کے رافیل بھی فیل ہوگئے ،اور جوتے پہلے سے بھی زیادہ پڑے ، رسوائی گوکہ عالمی سطح پر ہوئی لیکن اس کی ا سے پراہ نہیں، چونکہ بتایا گیا کہ اس بار مار’’اوپر ‘‘ سے پڑی ہے ، ٹیکنالوجی اور سائبر کے میدان میں تو دسیوں فوجی سیٹلائٹ لانچ کرنے کا شوق سر پر سوار ہوگیا ، شائد کسی نے مہاشے کو بتایا نہیں کہ تمہار ا کلوتا فوجی سیٹلائٹ بھی جنگ کے دوران اغوا(ہیک ) ہوگیا تھا ، اب زیادہ بنائو گے تو کیا بچ رہیں گے ؟ یہ الگ بات کہ اس کے پس منظر میںبھی کرپشن کی گنگا بہانے کا کوئی منصوبہ ہی ہوگا ، لیکن اہل پاکستان باخبر رہیں بلکہ تیار رہیں کہ مودی ایک بار پھر جوتے کھانے کی تیاری میں ہے۔پریشانی کی بات اس لئے نہیں کہ مودی 2029 تک 52 فوجی سیٹلائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے، 10 مئی کو بھارت ’’جیم ‘‘ کرکے دنیا کو حیران کرنے والے سائبر لیب میں  بیٹھے ہمارے ’’بچے ‘‘ اس وقت تک نہ معلوم جن منزلوں کو تسخیر کرچکے ہوں گے۔
سمجھنے کی بات، جو مودی نہیں سمجھ سکتا یہ ہے کہ 10 مئی کے بعد دنیا بدل چکی ہے ، پاکستان نے صرف جنگ نہیں جیتی ، جنگ کا میدان ، جنگ کی حکمت عملی ، اور سٹریٹجی کی سمت ہی بدل ڈالی ہے۔ بھارت کے کولڈ سٹارٹ سمیت بہت کچھ اب گئے وقتوں کی بات ہے ، دنیا اس کو سمجھ چکی ہے ، اور خطے کے ممالک افغانستان اورا یران بھی ہوائوں کا رخ پہچان چکے ہیں ، اگر کوئی شک وشبہ تھا بھی تو ایران پر اسرائیلی جارحیت نے دور کردیا ہے ، اب وقت پاکستان کا ہے ۔ جس طرح بھارت کی جعلی سفارتکاری کا دنیا بھر میں جنازہ نکل رہا ہے ، اور خود بھارتی میڈیا اور مودی کے پالے دانش فروش تک سیاپا کرتے پائے جاتے ہیں ، اسی طرح اب بھارت کی پراکسی دہشت گردی کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں رہی ۔مودی کی ریاستی سرپرستی میں رچایا جانےو الا یہ گھناؤناکھیل اب کھل چکا ،سازشیں عیاں ہو چکی ہیں ۔پاکستان نے بارہا عالمی برادری کے سامنے جس بھارتی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کیے ہیں، اب دنیا انہیں تسلیم کرنے لگی ہے ۔ یہ ثبوت محض قیاس آرائیاں یا مفروضے نہیں ، بلکہ ٹھوس حقائق ہیں جو بھارت کے گھناؤنے کردار کو بے نقاب کرتے ہیں۔ 29 اپریل 2025ء کو ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارتی فوج کے اعلیٰ افسروںکے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کئے تھے ، اور بتایا تھا کہ کس طرح 25 اپریل کو جہلم کے قریب سکیورٹی فورسز نے ایک دہشت گرد کو پکڑا اور کس طرح سےا س کے بھارتی افسروں سے رابطے ثابت ہوئے ،اب بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے بیانات اور فورسز کے چھاپوں کے دوران پکڑی جا نے والی دستاویزات نے بھی مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ بھارت نہ صرف مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہا ہے، بلکہ دہشت گردوں کو تربیت اور ہتھیار بھی مہیا کر رہا ہے ۔یہ سب کچھ محض پاکستان تک محدود نہیں، جسے بھارت مکارانہ چالوں اور فلم نگری کی حسینائوں کے عشوہ وادا کے جھل فریب سے چھپا سکے گا ، بلکہ امریکی عدالت میں پیش کردہ ریکارڈ ، 5آئی کے نام سے دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اتحاد کی رپورٹ اور کینیڈین حکومت کی تحقیقات پاکستان کے موقف کی تائد کر رہی ہیں کہ بھارت نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے۔ امریکی عدالت کی حالیہ دستاویزات نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے گھناؤنے کردار کو مزید بے نقاب کیا ہے کہ کس طرح سے بھارت نے اپنے ایک تاجر نکھل گپتا کو امریکہ میں خالصتانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کروانے کے لئے بھرتی کیا ،اور کس طرح سے سکھ فار جسٹس کے سربراہ اور ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023ء میں کینیڈا میں قتل کیا گیا۔ دہشت گردی کے اس سفاک منصوبے کا افسر وکاش یادیو براہ راست مودی کے دفتر سے رابطے میں تھا ۔ بھارت کی منظم ریاستی دہشت گردی کا یہ ثبوت اس قدر وزنی ہے کہ صرف بھارت ، اس کی دہشت گرد ایجنسی ہی نہیں بھارتی پاسپورٹ کے حامل تاجروں کو بھی عالمی دہشت گرد ثابت کرکے ، دنیا بھر میں ان کا داخلہ بند کرواسکتا ہے ، اور یہ ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کشمیر میں نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے‘ربیعہ اعجاز
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
  • کشمیر – بھارت جون 2025
  • کتے کی دم
  • عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت
  • مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں
  • پاکستان ریلوے کسی وزیر، افسر یا حکمران کی نہیں: حنیف عباسی
  • کاجول نے اجے دیوگن اور شاہ رخ خان کے تعلقات پر خاموشی توڑ دی
  • بھارت مانے یا نہ مانے، عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے. خواجہ آصف
  • مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے, حریت کانفرنس