وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو نے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ طاس معاہدے (IWT) سے ’فرار‘ اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ بھارتی وزارتِ خارجہ نے ہیگ کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے جس میں بھارت کو معاہدے کے تحت دریاؤں پر نئے پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن میں طے شدہ شرائط کی پابندی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 مغربی دریا پاکستان کو اور 3 مشرقی دریا بھارت کو دیے گئے تھے۔ 2023ء میں پاکستان نے مغربی دریاؤں پر بھارت کے پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن کے معاملے پر مستقل ثالثی عدالت (PCA) ہیگ سے رجوع کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس ہفتے پیر کو عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسے اس تنازع پر مکمل دائرہ اختیار حاصل ہے اور واضح کیا کہ معاہدہ بھارت کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ مغربی دریاؤں پر پن بجلی کے منصوبے ’انجینئرنگ کے مثالی یا بہترین طریقہ کار‘ کے تحت تعمیر کرے، بلکہ ان منصوبوں کا ڈیزائن معاہدے میں درج شرائط کے عین مطابق ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟

عدالت نے مزید کہا کہ بھارت کو عمومی طور پر مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے ’غیر مشروط استعمال‘ کے لیے بہنے دینا ہوگا۔

پاکستانی حکومت نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا تھا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا تھا کہ عدالت نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا ہے۔

تاہم بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا:
’بھارت نے کبھی بھی اس نام نہاد ثالثی عدالت کی قانونی حیثیت، اختیارات یا دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کیا، لہٰذا اس کے فیصلے بھارت کے پانی کے استعمال کے حق پر کوئی اثر نہیں ڈالتے۔‘
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے فیصلے پر قائم ہے کہ معاہدے کو معطل رکھا جائے۔

#WATCH | Delhi | On a question by ANI regarding the award by the Court of Arbitration under the Indus Water Treaty, MEA spokesperson Randhir Jaiswal says, “India has never accepted the legality, legitimacy, or competence of the so-called Court of Arbitration.

Its pronouncements… pic.twitter.com/cx8zdrAtYN

— ANI (@ANI) August 14, 2025

وفاقی وزیر معین وٹو نے ترجمان وزارت خارجہ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا:
’بھارت اس معاہدے سے فرار چاہتا ہے۔ معاہدے کی کسی بھی شق کے تحت بھارت یا پاکستان اسے ختم نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے بھارتی مؤقف کو ’بے بنیاد اور غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

وزیر نے بتایا کہ بھارت کا معاہدے میں ترمیم کے لیے بھیجا گیا خط کسی قانونی حیثیت کا حامل نہیں، اور بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتا۔

یاد رہے کہ بھارت نے اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ایک حملے کے بعد، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام بغیر شواہد کے اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔

پاکستان نے واضح کیا تھا کہ پانی کے حصے کی یکطرفہ معطلی ’جنگی اقدام‘ کے مترادف ہے کیونکہ معاہدے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ بعد ازاں، پاکستان نے اسے ویانا کنونشن 1969 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عدالت جانے پر غور کیا۔

جون میں PCA کے اضافی فیصلے میں کہا گیا کہ بھارت معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ بھارت نے اس فیصلے کو بھی ماننے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم

بین الاقوامی قانون دان عائشہ ملک نے کہا کہ بھارت کا مؤقف ظاہر کرتا ہے کہ وہ ’ایک ذمہ دار اور قانون کا احترام کرنے والے ریاست‘ کے کردار سے کس حد تک پیچھے ہٹ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ PCA کا فیصلہ نہ صرف سندھ طاس معاہدے بلکہ بین الاقوامی قانون کی روشنی میں بھارت کی ذمہ داریوں پر مبنی ہے، اور یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت نے کبھی عدالت کی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا، کیونکہ 2013ء کے کشن گنگا کیس میں اس نے ایسا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی فریقین کے درمیان مذاکرات کی اپیل ’بھارتی حکومت کے کانوں تک نہیں پہنچی‘، اور مودی کی ہندوتوا پالیسی کے تحت بھارت تعاون کے بجائے مسلسل محاذ آرائی کو ترجیح دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو سندھ طاس معاہدے معاہدے میں اس معاہدے نے کہا کہ بھارت نے انہوں نے بھارت کو کہ بھارت کیا تھا نہیں کر کے تحت

پڑھیں:

ویمنز ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے متعلق بی سی سی آئی کا موقف سامنے آگیا

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے بھارت اور پاکستان کی ویمنز ٹیموں کے درمیان میچ سے قبل مصافحے کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔

بی سی سی آئی نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے ایشیا کپ کے بعد آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کو بھی سیاست میں گھسیٹنےکا فیصلہ کیا ہے۔

بی سی سی آئی سیکرٹری دیوجیت سائیکیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاملے  پر ہماری پالیسی وہی ہے جو  پچھلے ہفتے تھی۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے تمام قوائد و ضوابط پر عمل کیا جائے گا لیکن اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں دی جا سکتی کہ بھارت اور پاکستان کی کھلاڑیاں آپس میں ہاتھ ملائیں گی۔

خیال رہے کہ آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ  پانچ اکتوبر کو سری لنکا کے شہر کولمبو میں کھیلا جائے گا۔

اس سے قبل ایشیا کپ میں بھی بھارتی ٹیم نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہیں ملایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی نے دوبارہ مہم جوئی کی تو پہلے سے تیز اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، آئی ایس پی آر
  • اگر بھارت نے نئی جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان کا جواب سخت ہوگا، آئی ایس پی آر
  • بھارتی ایئر چیف کو 90 دن بعد پاکستان کے طیارے گرانے کا خیال آیا؟ سیکیورٹی ذرائع
  • آئندہ جنگ میں ضبط کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا، بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکی
  • پاکستان کو سوچناپڑے گا   دنیا کے نقشے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں ،بھارتی آرمی چیف کی بڑھک
  • مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری
  • کھیل میں سیاست کو لانا افسوسناک ہے، اے بی ڈی ویلیئرز کی بھارتی کھلاڑیوں پر تنقید
  • ویمنز ورلڈکپ: بی سی سی آئی نے پاک بھارت کھلاڑیوں کے مصافحے سے راہِ فرار اختیار کرلی
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے متعلق بی سی سی آئی کا موقف سامنے آگیا
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: بھارت کا پاکستان سے مصافحے سے گریز کا امکان برقرار