Islam Times:
2025-11-19@03:33:32 GMT

اتحادِ امت: فتنوں کے مقابلے کا واحد راستہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

اتحادِ امت: فتنوں کے مقابلے کا واحد راستہ

اسلام ٹائمز: آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ذاتی، مسلکی اور گروہی مفادات کو پسِ پشت ڈال کر امت کے اجتماعی مفاد کو مقدم رکھیں۔ قرآن و سنت کو بنیاد بنا کر باہمی احترام اور برداشت کو فروغ دیں۔ مسجد، مدرسہ، منبر اور میڈیا کو اتحاد کا ذریعہ بنائیں۔ نوجوانوں کو فرقہ واریت سے دور رکھ کر اسلامی اخوت، علم و تحقیق اور فکری آزادی کی تعلیم دیں۔ علمائے کرام اپنے خطابات اور تحریروں میں اتحاد و اتفاق کا پیغام عام کریں۔ تحریر: اسرار احمد

تمام تعریفیں اس پاک پروردگار کے لیے ہیں جو زمین و آسمان کا مالک، کل کائنات کا خالق اور انبیائے کرام علیہم السلام کو انسانیت کی رہنمائی کے لیے مبعوث فرمانے والا ہے۔ وہی رب جو خیر و شر کی پہچان عطا کرتا، صراطِ مستقیم دکھاتا اور آزمائشوں کے اندھیروں میں نورِ ہدایت بخشتا ہے۔ آج امت مسلمہ ایک نازک اور پُرآزمائش دور سے گزر رہی ہے۔ طاغوتی، شیطانی اور دجالی فتنوں نے ہر سمت سے گھیراؤ کر رکھا ہے۔ دشمنانِ اسلام مختلف چہروں، نعروں اور نظریات کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور انتشار پھیلانے میں مصروف ہیں۔ تاہم، ان سازشوں اور فتنوں کے باوجود اہلِ حق آج بھی حق کی صدا بلند کر رہے ہیں اور امت کے اتحاد اور بیداری کے لیے کوشاں ہیں۔

موجودہ دور میں وہ علمائے کرام، اسکالرز، محققین اور مفکرین جو حالات کا ادراک رکھتے ہیں، شیطانی طاقتوں، استعماری ایجنڈوں اور مغربی سازشوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ آج کے فتنوں کا مقابلہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب امتِ مسلمہ اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کو اپنا اصل سرمایہ بنائے۔ امت کو درپیش تمام مسائل کا حل ایک ہی بنیادی اصول میں پنہاں ہے، اور وہ ہے "اتحاد"۔ یہی وہ طاقت ہے جو تعصب، تکفیر اور تفرقہ جیسے زہریلے رجحانات کا علاج ہے۔ اسی کے ذریعے فکری و تہذیبی فتنوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو واضح ہوتا ہے کہ جب امت نے اتحاد کا مظاہرہ کیا تو بڑی سے بڑی طاقتیں بھی ان کے سامنے جھک گئیں۔ خلافتِ راشدہ، صلاح الدین ایوبی کی قیادت اور دیگر کئی مثالیں اس حقیقت کا ثبوت ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں مختلف فقہی مسالک اور مذہبی طبقات پائے جاتے ہیں، ایک وقت تھا جب اختلافات کے باوجود باہمی احترام، محبت اور حسنِ سلوک غالب تھا۔ سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی، اہلِ حدیث سب ایک دوسرے کے جذبات کا لحاظ رکھتے تھے۔ مذہبی تہواروں پر باہمی رواداری کا ماحول دکھائی دیتا تھا۔

بدقسمتی سے وقت کے ساتھ کچھ خودغرض عناصر نے اس پرامن فضا کوخراب کر دیا۔ ایک مخصوص طبقے نے فرقہ واریت، تکفیر اور الزامات کا ایسا سلسلہ شروع کیا جس نے امت کے شیرازے کو بکھیر دیا۔ مذہبی تقریبات اور خطبات کو اشتعال انگیزی کا ذریعہ بنا دیا گیا۔ یہ سب کچھ محض اتفاق نہیں بلکہ عالمی استعماری قوتوں کی سوچی سمجھی سازش تھی، جو جانتی ہیں کہ اگر مسلمان متحد ہو گئے تو دنیا میں اسلام غالب آ جائے گا۔ اسی لیے زبان، نسل، مسلک، جغرافیہ اور سیاست کی بنیاد پر ہمیں تقسیم کیا جا رہا ہے۔

حالیہ ایران-اسرائیل جنگ اس حقیقت کو مزید نمایاں کرتی ہے کہ جب مسلمان قیادت ایمانی بصیرت اور جرأت کے ساتھ دشمن کے سامنے ڈٹ جائے، تو بڑی سے بڑی عسکری طاقتیں بھی شکست کھا جاتی ہیں۔ ایران کی قیادت نے فرنٹ لائن پر رہتے ہوئے قربانیاں دیں، شہادتیں پیش کیں اور دشمن کے عزائم ناکام بنا دیے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد فرمائی، کیونکہ:

وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنصُرُهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ
اللہ ضرور اُس کی مدد کرتا ہے جو اللہ کی مدد کرتا ہے۔ یقیناً اللہ زبردست اور غالب ہے۔ (الحج: 40)

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ذاتی، مسلکی اور گروہی مفادات کو پسِ پشت ڈال کر امت کے اجتماعی مفاد کو مقدم رکھیں۔ قرآن و سنت کو بنیاد بنا کر باہمی احترام اور برداشت کو فروغ دیں۔ مسجد، مدرسہ، منبر اور میڈیا کو اتحاد کا ذریعہ بنائیں۔ نوجوانوں کو فرقہ واریت سے دور رکھ کر اسلامی اخوت، علم و تحقیق اور فکری آزادی کی تعلیم دیں۔ علمائے کرام اپنے خطابات اور تحریروں میں اتحاد و اتفاق کا پیغام عام کریں۔

یاد رکھیے! امتِ مسلمہ کا اتحاد ہی اس کے عروج کی ضمانت ہے۔ اگر ہم نے آج بھی ہوش نہ کیا تو دشمن ہمارے عقائد، تہذیب اور خودمختاری کو مٹا دے گا۔ آخر میں بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں فروعی اختلافات کو نظر انداز کرکے ایک ایسے مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا جہاں امت کی بھلائی، اسلام کی سربلندی اور انسانیت کی فلاح مقصد ہو۔ یہی وقت ہے کہ ہم اتحاد کو اپنا ہتھیار بنائیں، اللہ کے حکم پر عمل کریں، اور یاد رکھیں:

مسلمانوں کا اتحاد، عالمِ کفر کی موت ہے

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہے کہ ہم امت کے

پڑھیں:

سندھ حکومت کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل

سندھ حکومت کے محکمہ کھیل کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق 400 سے زائد ٹیموں کے درمیان 15 لاکھ روپے انعامی رقم کے گیمزکا فائنل 22 نومبر کو ہوگا۔

 پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر کھیل سندھ سردار محمد بخش مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں انعامات تقسیم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل
  • مدینہ بس حادثہ، جاں بحق ہونے والے تمام عمرہ زائرین میں واحد بچ جانے والا مسافر کون ہے؟
  • مدینہ بس حادثے میں زندہ بچ جانے والا واحد شخص
  • غزہ کی تباہ کن جنگ کے بعد بالآخر آگے بڑھنے کا ایک راستہ نظر آ رہا ہے، یو این
  • این اے 104سے صاحبزادہ حامد رضا حقیقی نمائندے ہیں، الیکشن کمیشن کا جاری شیڈول منسوخ کیا جائے، سنی اتحاد کونسل
  • غزہ کی تباہ کن جنگ کے بعد بالآخر آگے بڑھنے کا ایک راستہ نظر آرہا ہے، انتونیو گوتریس
  • اہرام مصر میں داخلے کا پوشیدہ راستہ تلاش کئے جانے کا دعویٰ
  • فیب لیس ڈیزائن: پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کا واحد راستہ
  • جھنگ، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر مولانا روح اللہ کاظمی کی شیعہ علماء کونسل کے کنونشن میں شرکت 
  • خودکش بمبار نے اسلام آباد کچہری سے قبل ایک اور مقام پر حملے کی کوشش کی‘ تحقیقات میں انکشاف