مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان کے موجودہ حالات، آئین، وفاقی یکجہتی، اور جمہوری عمل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو نفرت نہیں بلکہ محبت، برداشت اور اتحاد کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے دوران انہوں نے کہا کہ شاید ہی کوئی قوم ہو جو حکومت سے مکمل طور پر خوش اور متفق ہو، لیکن یہ اختلاف آئینی دائرے میں رہ کر ہی مفید ثابت ہوتا ہے۔
عرفان صدیقی نے پاکستان کو ایک عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ1947 کے مقابلے میں آج 2025 میں پاکستان کا مقام بلند تر ہے۔ ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے اور اسے مزید مستحکم بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
  آئین ہمارا مشترکہ اثاثہ ہے
سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا آئین تمام اکائیوں کی شراکت سے وجود میں آیا، جس کی بنیاد پر وفاق مضبوط ہے۔آئین میں ترامیم کی گنجائش ہوتی ہے تاکہ وقت کے تقاضوں کے مطابق بہتری لائی جا سکے، مگر اس کی بنیادیں تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سینیٹ میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے نمائندوں کی حمایت کے بغیر منظور نہیں ہو سکتا،جو وفاقی ہم آہنگی کی واضح مثال ہے۔
  نفرت بانجھ ہوتی ہے، محبت پائیدار
سینیٹرعرفان صدیقی نے سیاسی جماعتوں کو نفرت کی سیاست سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ محبت ہمیشہ باقی رہتی ہے، جبکہ نفرت بانجھ کھیتی ہے۔ پنجاب کو گالی دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کو دشمن نہیں سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے بلوچستان اور پختونخوا کے عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں فوج اور پنجابی عوام نے دی ہیں، مگر ہم نے کبھی کسی قوم یا صوبے کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔
  فوج ہماری اپنی ہے، ہمارا تحفظ ہے
افواج پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہاکہ فوج ہماری ہے، ہمارے تحفظ کا قلعہ ہے۔ اس پر داغ ضرور ہوں گے، لیکن کیا ہمارے دامن پر کوئی داغ نہیں؟ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستانی افواج نے کئی بار عالمی سطح پر اپنے سے کہیں بڑے دشمنوں کو شکست دی، جس کی دنیا معترف ہے۔
جمہوریت اور آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر آج پاکستان میں مارشل لاء ہوتا تو شاید ہم یہاں بیٹھ کر ایسی باتیں نہ کر رہے ہوتے۔پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہماری خودمختاری کا ضامن ہے، ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے قومی وحدت کو فروغ دینا ہوگا۔
  صوبے ہمارے سر کا تاج ہیں
عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبے ہمارے سر کا تاج ہیں، اور ہر پاکستانی ہمارے دل کا حصہ ہے۔ مجھے پشاور پاکستان کے کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ اچھا لگتا ہے — یہ اتحاد اور محبت کا پیغام ہے۔

Post Views: 9.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے ہوئے کہا

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس

 فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ کی جانب سے پولیس افسر کے خلاف دی گئی آبزرویشنز کے معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کمرۂ عدالت ہلکے پھلکے مکالموں سے گونج اٹھا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ اور ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈکوارٹر ملک جمیل ظفر کے درمیان دلچسپ تبادلۂ خیال پر عدالت میں قہقہے لگے۔

سماعت کے دوران ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈکوارٹر کے ہمراہ موجود وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ میں ایک فوجداری مقدمہ زیرِ سماعت تھا، جہاں عدالت نے گواہوں کی حاضری یقینی بنانے کا حکم جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

ان کے مطابق اُس وقت درخواست گزار ایس پی کے عہدے پر تعینات تھے اور ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کے خلاف آبزرویشنز دی تھیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا کافی نہیں، عدالتوں میں گواہوں کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج خود جا کر گواہ نہیں لا سکتے۔

اسی دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے شاہ خاور سے دریافت کیا کہ یہ جو آپ کے ساتھ پولیس آفیسر کھڑے ہیں، کیا یہی ڈی آئی جی ہیں۔

مزید پڑھیں:

جواب میں شاہ خاور نے بتایا کہ جی مائی لارڈ، یہی ہیں۔

جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑے ہمیں ڈرا رہے ہیں۔

انہوں نے ڈی آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔

ان ریمارکس پر کمرۂ عدالت میں ایک بار پھر قہقہے گونج اٹھے۔

مزید پڑھیں:جسٹس منصور شاہ جج نہیں رہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن

بعد ازاں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ان آبزرویشنز کو برقرار رکھا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل بحال کردی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ہائیکورٹ نے انہیں سنے بغیر فیصلہ دیا۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ لاہور ہائیکورٹ معاملے کو میرٹس پر 2 ماہ کے اندر سن کر فیصلہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد پولیس ٹرائل کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ ڈی آئی جی سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس
  • مسئلہ فلسطین پر اُمت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
  • عرفان صدیقی کی وفات کے باعث خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر انتخاب کا شیڈول جاری
  • عرفان صدیقی کی سینیٹ کی نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا
  • عرفان صدیقی مرحوم کی سینیٹ نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا
  • نفرت کا خاتمہ اتفاق سے ممکن، فیلڈ مارشل کی نئی تقرری بہت اچھی: مریم نواز
  • برداشت‘ احترام اور ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، روبینہ خالد
  • عرفان صدیقی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی‘ یوسف رضا گیلانی
  • اتحاد امت وقت کی اہم ضرورت ہے‘ حافظ نصراللہ
  • عرفان صدیقی کی زندگی کا سب بڑا راز