عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست پر جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ابھی ہم صرف جیل حکام سے جواب مانگ لیتے ہیں، کیا آرڈر تھا ہمارا جس کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟
وکیل راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ عدالت نے کوآرڈینیٹر کے ذریعے ملاقات کا کہا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ ستمبر اور اکتوبر 2024ء کی بات کر رہے ہیں، اب 2025 ہے، آپ چاہتے ہیں ہم کوآرڈینیٹر کے خلاف کارروائی کریں، اسے پکڑیں، ہم ریکارڈ منگوالیں گے، اگر کچھ غلط بیانی ثابت ہوئی تو آپ کو جرمانہ کریں گے، بذریعہ کوآرڈینیٹر ملاقات کا کہا تھا، کیا ملاقات نہیں ہوئی اس کے بعد؟
وکیل راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہم اڈیالہ جیل گئے لیکن ملاقات نہیں ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جیل حکام سے جواب نے کہا کہ
پڑھیں:
10 ارب ہرجانہ کیس؛ عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم سے ویڈیو لنک پر جرح
لاہور:10 ارب ہرجانہ کیس میں عمران خان کے وکیل نے وزیراعظم شہباز شریف سے ویڈیو لنک پر جرح کی، جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی۔
سیشن کورٹ لاہور میں ایڈیشنل سیشن جج کے روبرو وزیر اعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت بانی پی ٹی آئی کی طرف سے ایڈووکیٹ میاں محمد حسین چوٹیا نے وزیر اعظم سے جرح کی۔ شہباز شریف نے اپنے بیان پر جرح کے لیے عدالت میں ویڈیو لنک پر حلف لیا، جس میں انہوں نے کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا۔ اگر کوئی چیز چھپاؤں تو اللہ مجھ سے ناراض ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے اپنے بھائی کے ذریعے 10 ارب رشوت کی پیشکش کی۔ جس وقت پیشکش کی گئی تب عباس شریف انتقال کر گئے تھے اور ہم صرف 2 بھائی ہی حیات تھے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بھائی کے ذریعے آفر کرنے کے وقت تو صرف شہباز شریف اور نواز شریف ہی حیات تھے۔ یہ درست ہے کہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اینکر نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کسی رشتے دار کے نام کا بھی ذکر نہیں کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ غلط ہے کہ جسٹس ملک قیوم، جسٹس احسان چودھری اور شہباز شریف کے درمیان کوئی آڈیو ریکارڈنگ میڈیا پر موجود ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس ملک قیوم کی آڈیو ریکارڈنگ کی بابت سوال پوچھنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے نے اعتراض کیا اور کہا کہ جسٹس ملک قیوم کی شہباز شریف کی آڈیو ریکارڈنگ کی بابت سوال سکینڈلائز کرنے کا اقدام ہے۔ جسٹس ملک قیوم کی آڈیو ریکارڈنگ کی بابت شہباز شریف کوئی بیان دینے کے پابند نہیں ہیں۔
بعد ازاں عدالت ے کیس کی سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر وزیر اعظم شہباز شریف پر مزید جرح ہو گی۔
Post Views: 5