پاکستان نے باسمتی چاول اپنے نام رجسٹر کرانے کی بھارتی کوشش بھی ناکام بنا دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے باسمتی چاول اپنے نام رجسٹر کرانے کی بھارتی کوشش بھی ناکام بنا دی۔
وزارت تجارت کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف نےکہاکہ بھارت کی جانب سے پاکستانی مصنوعات رجسٹرکرانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی،کچھ پراڈکٹس ہیں جو پاکستان کی ہیں اوراگرانہوں نےرجسٹر کروانےکی کوشش کی ہےتوہم نےانٹرنیشنل فورم پہ انہیں ہرجگہ پہ چیلنج کرتےہیں اس کی اپوزیشن کا پورا ایک میکانزم ہے،باسمتی پہ ہم نے ان کو ہرفورم پہ چیلنج کیا ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ان کی اپلیکشن باقاعدہ ریجکٹ ہوئی ہیں۔
جغرافیائی مصنوعات کی شناخت یعنی جی آئی سےمتعلق قومی کانفرنس سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نےخطاب کرتے ہوئےکہاپاکستان کی جغرافیائی شناخت سےمنسلک مصنوعات کی عالمی سطح پر برانڈنگ کی جائے گی،چھوٹےکسانوں،کاریگروں اورسپلائی چین میں شامل دیگر افراد کو فائدہ پہنچے گا،پاکستان میں دو سو سے زیادہ مصنوعات کی شناخت کی گئی ہے،باسمتی چاول اور سندھڑی آم سمیت بیس کی رجسٹریشن ہوچکی ہے
وفاقی وزیر نےکہاکہ جغرافیائی شناخت سسٹم پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک سکتا ہے۔ جی آئی نظام کے فروغ سے مقامی برآمد کنندگان کو زیادہ منافع ہوگا۔ چلغوزہ کو 4 علاقوں میں ممکنہ جی آئی کے طور پر متعارف کیا گیا۔
مزیدکہا جغرافیائی مصنوعات کی شناخت مقامی مصنوعات کو عالمی سطح پرمنفرد پہچان دیتی ہے۔پاکستان بیس مقامی مصنوعات کی رجسٹریشن کرکےان کو تحفظ دے چکا ہےجن میں باسمتی چاول، ہمالیہ پنک سالٹ،سندھڑی اورچونسا آم،کھجور،سندھی اجرک،ملتانی مٹی اور سرگودھا کے کینو وغیرہ شامل ہیں۔
وفاقی وزیر تجارت نے کہا الحمدللہ 200 پروڈکٹس اڈینٹیفائی ہو چکے ہیں کیبنٹس تھے ان پہ کام ہو رہا ہے 20 ہو چکے ہیں لیکن اس کام کو تیز کرنا ہے ایف ای او کے ساتھ کولائبریریشن کر رہے ہیں، جی آئی نظام کی بہتری کے لیے قومی حکمت عملی تیارکی جا رہی ہے،اس سے پاکستان کی ثقافتی و زرعی وراثت کو تحفظ ملے گا۔
مزیدپڑھیں:بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے فتنہ الخوراج کے سابق ترجمان کی خدمات حاصل کرلیں،سیکیورٹی ذرائع
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: باسمتی چاول پاکستان کی مصنوعات کی
پڑھیں:
پاکستان ایران اور افغانستان سے روس تک ریل اور روڈ سے منسلک ہونے کاخواہاں
اسلام آباد:وفاقی وزیرمواصلات عبدالعلیم خان نے 6 تجارتی راہداریوں کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان سے روس تک ریل اور روڈ سے منسلک ہونے کا خواہاں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قازان فورم میں گفتگو کرتے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کراچی، کوئٹہ اور گوادر سے وسطی ایشیا اور یورپ کے روٹ پر بات کی اور 6 ممکنہ تجارتی راہداریوں کی نشان دہی بھی کر دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران سے آذربائیجان اور روس تک روڈ نیٹ ورک چاہتا ہے، کراچی سے ماسکو بذریعہ چین اور قازقستان بھی پاکستان کا ممکنہ روٹ ہے، گوادر سے افغانستان کے ذریعے ماسکو اور ترکمانستان جا سکتے ہیں۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستا ن جنوبی اور وسطی ایشیا کے مابین ٹرانزٹ نہیں اکنامک برج ہے، شنگھائی تعاون تنظیم سمیت پاکستان مختلف معاہدوں پر عمل پیرا ہے، مزار شریف سے کوہاٹ ریل منصوبے پر 633ملین ڈالر لاگت آئے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سکھر-حیدرآباد موٹروے ایم 6 سرمایہ کاری کا پُر کشش منصوبہ ہے، ایران کے راستے روس کے لیے ٹرین کا پائلٹ پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان "لینڈ لاک "ریاستوں کو گرم پانیوں تک رسائی دے رہا ہے،2023 سے این ایل سی ازبکستان اور قازقستان کے لیے کارگوسروس دے رہا ہے۔
وفاقی وزیرمواصلات نے قازان فورم میں روس کے صدر کے لیے تہنیتی کلمات ادا کیے اور نائب وزیر اعظم مرات خسنولن اور روسی وزیر ٹرانسپورٹ رومن اسٹاروویٹ کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ قازا ن فورم کا انعقاد خوش آئند اور شریک ممالک کے لیے سود مند ہوگا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان 126ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول متعارف کرا چکا ہے اور ساڑھے 12 ہزار بزنس مین اور ٹورسٹ ویزے جاری کیے گئے ہیں۔