انڈونیشیا کا 8.1 ارب ڈالر کا رافیل معاہدہ خطرے میں پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں انڈیا کے 3 رافیل جنگی جہاز گرنے کے بعد جہاں یہ طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے شیئرز گر گئے وہیں انڈونیشیا کا فرانس سے 42 رافیل طیاروں کی خریداری کا 8.1 ارب ڈالر کا معاہدہ بھی خطرے میں پڑ گیا ۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کے 3 رافیل طیارے مار گرائے جانے کے بعد انڈویشیا میں طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان پر میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 جنگی جہاز مار گرائے تھے، جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
پاکستان نے اس جنگ کے دوران بھارت کے کل 6 جہاز مار گرائے ہیں، گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا تھا کہ بھارت کا چھٹا گرنے والا جہاز میراج 2000 ہے۔
بھارت نے سرکاری طور پر رافیل جہاز گرنے کی تصدیق نہیں کی تاہم ہندوستانی فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں، تاہم یہ نہیں بتا سکتے کہ ہمارے کتنے جہاز تباہ ہوئے۔
انڈونیشیا میں رافیل جہاز خریدنے کے معاہدے پر سوالات اٹھائے جانے کے باوجود انڈونیشیا کے حکام پرعزم ہیں۔ اور ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہتھیار کے نظام کی افادیت کا اندازہ صرف ایک واقعے سے نہیں لگایا جا سکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان بھارت جنگ کے بعد رافیل جہاز بنانے والے کمپنی کے شیئرز گر گئے تھے جبکہ جے ایف 17 تھنڈر بنانے والی چینی کمپنی کے شیئرز میں اضافہ ہوا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت کے
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔