Juraat:
2025-05-19@11:57:56 GMT

رافیل کی تباہی مغرب کیلئے سبق ہے ،جرمن اخبار

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

رافیل کی تباہی مغرب کیلئے سبق ہے ،جرمن اخبار

محض جدید ٹیکنالوجی چین یا روس جیسے حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی
وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں سے قریبی ہم آہنگی ضروری

جرمن اخبار نے پاکستان پر حملے میں بھارتی رافیل کی تباہی کو مغرب کے لیے سبق قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض جدید ٹیکنالوجی اب چین یا روس جیسے حریفوں کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ضروری ہے ، بھارت نے تنہا کارروائی کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوا۔جرمن اخبار میں شائع مضمون کے مطابق سوشل میڈیا پر شوقین افراد اور ماہرین بھارتی فضائیہ کے رافیل لڑاکا طیارے کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں، جن میں طیارے کی دم اور انجن کے حصے واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستان نے فرانسیسی ساختہ یہ طیارہ فضائی جھڑپ کے دوران چینی ساختہ چینگڈو جے 10 ملٹی رول فائٹر جسے ‘مائٹی ڈریگن’ بھی کہا جاتا ہے اور پی ایل 15 ایئر ٹو ایئر میزائل کے ذریعے مار گرایا۔رافیل طیاروں کی تباہی سے بھارت کا آپریشن ’سِندور‘ ناکامی میں بدل گیا، امریکی اور اسرائیلی طرز پر تیزی سے خفیہ اور بغیر کسی نقصان کے اہداف کو نشانہ بنانے کی امید رکھنے والے بھارتی پائلٹوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تین رافیل طیارے اور دو سوویت ساختہ جنگی طیارے مار گرائے ہیں، تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔حقیقت میں کیا ہوا، اس کے شواہد سب کے سامنے موجود ہیں، مگر نئی دہلی تاحال ان نقصانات کی تردید کر رہا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ آپریشن سندور مکمل طور پر کامیاب رہا۔نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں قائم حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپریل کے حملوں کی حمایت کی تاہم، پاکستان کو سبق سکھانے کی بجائے بھارت کو خود بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔مضمون کے مطابق جیسے ہی رافیل طیارے کے مار گرائے جانے کی خبر سامنے آئی، پیرس میں قائم طیارہ ساز کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قیمت میں فوری کمی واقع ہوئی، دوسری جانب جے 10 طیارے بنانے والی چینی کمپنی چینگڈو کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا۔یہ صرف سرمایہ کار ہی نہیں جو ان واقعات سے پریشان ہوئے ہیں، موجودہ جیو پولیٹیکل ماحول میں رافیل طیارہ یورپ کے لیے نہایت اہم اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے ، اگر یہ سسٹم روسی اور چینی فضائی دفاعی نظام کے خلاف فضائی لڑائی میں مؤثر ثابت نہ ہو سکا، تو یورپ کی اسٹریٹجک خودمختاری کے لیے کیا نتائج نکلیں گے ؟ بالخصوص جب کہ اس کی بنیاد رافیل جیسے طیاروں پر ہے ؟

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں ہر ٹی وی چینل پر ایک جیسے ڈرامے بن رہے ہیں؛ سید احمد

معروف ڈراما نویس اور سینیئر اداکار سید محمد احمد نے پاکستانی ڈراموں میں گرتے ہوئے معیار پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ 

اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں محمد احمد کا کہنا تھا کہ ڈراما کسی اور چیز کا نام ہے، آج کل ہماری انڈسٹری میں جو بن رہے ہیں وہ ڈراما نہیں ہیں۔

سید احمد نے کہا کہ جو چینل لگاؤ، ہر جگہ ایک ہی جیسے ڈرامے چل رہے ہیں۔ شائقین بھی تنگ آچکے ہیں۔

ڈرامہ نویسی چھوڑ کر اداکاری میں قسمت آزمانے والے سید محمد احمد نے کہا کہ اگر کسی وجہ سے کوئی ڈراما کامیاب ہوگیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس جیسے ہی ڈرامے بنائے جاتے رہیں۔

انھوں نے آج کل ڈراموں میں دکھائے جانے والے کرداروں پر بھی تنقید کی۔ ساس، سسر، دیور بھابھی اور ایسے متعدد مقدس رشتوں کو غلط انداز سے پیش کیا جا رہا ہے۔

سید احمد نے ڈرامے لکھنے چھوڑ کر اداکاری کی جانب آنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اب کسی کو اچھی کہانیوں کی ضرورت نہیں۔ پیٹ پالنا ہے اس لیے اداکاری شروع کردی۔

 

متعلقہ مضامین

  • رافیل طیارے کی تباہی نے بھارت کا “آپریشن سندور” ناکام بنا دیا: جرمن میڈیا
  • رافیل طیارے کی تباہی نے بھارت کا آپریشن سندور ناکام بنا دیا: جرمن میڈیا
  • پاکستان بھارت کیلئے اپنی فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ اور توسیع کریگا
  • بھارتی ایئر لائنز تباہی کے دہانے پر، 5 ارب کا نقصان، فضائی حدود تاحال بند،کارگو سروس بھی ٹھپ
  • فنکاروں کی حب الوطنی پر شک کرنا بی جے پی جیسے انتہاپسندوں کا کام ہے، فائزہ حسن
  • چین بھی بھارت کیخلاف میدان میں آگیا، جے 10 سی طیاروں پر تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تصاویریں آویزاں
  • ضلعی عدلیہ کی خود مختاری انصاف کی مؤثر فراہمی کیلئے ناگزیر ہے، چیف جسٹس
  • پاکستان میں ہر ٹی وی چینل پر ایک جیسے ڈرامے بن رہے ہیں؛ سید احمد
  • پاک فضائیہ کو مشقوں کیلئے دعوت نامے۔۔ کون سے ممالک میں نصاب کے طور پر پڑھایا جائے گا؟ پی اے ایف کے دنیا بھر میں چرچے