رافیل کی تباہی مغرب کیلئے سبق ہے ،جرمن اخبار
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
محض جدید ٹیکنالوجی چین یا روس جیسے حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی
وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں سے قریبی ہم آہنگی ضروری
جرمن اخبار نے پاکستان پر حملے میں بھارتی رافیل کی تباہی کو مغرب کے لیے سبق قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض جدید ٹیکنالوجی اب چین یا روس جیسے حریفوں کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ضروری ہے ، بھارت نے تنہا کارروائی کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوا۔جرمن اخبار میں شائع مضمون کے مطابق سوشل میڈیا پر شوقین افراد اور ماہرین بھارتی فضائیہ کے رافیل لڑاکا طیارے کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں، جن میں طیارے کی دم اور انجن کے حصے واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستان نے فرانسیسی ساختہ یہ طیارہ فضائی جھڑپ کے دوران چینی ساختہ چینگڈو جے 10 ملٹی رول فائٹر جسے ‘مائٹی ڈریگن’ بھی کہا جاتا ہے اور پی ایل 15 ایئر ٹو ایئر میزائل کے ذریعے مار گرایا۔رافیل طیاروں کی تباہی سے بھارت کا آپریشن ’سِندور‘ ناکامی میں بدل گیا، امریکی اور اسرائیلی طرز پر تیزی سے خفیہ اور بغیر کسی نقصان کے اہداف کو نشانہ بنانے کی امید رکھنے والے بھارتی پائلٹوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تین رافیل طیارے اور دو سوویت ساختہ جنگی طیارے مار گرائے ہیں، تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔حقیقت میں کیا ہوا، اس کے شواہد سب کے سامنے موجود ہیں، مگر نئی دہلی تاحال ان نقصانات کی تردید کر رہا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ آپریشن سندور مکمل طور پر کامیاب رہا۔نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں قائم حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپریل کے حملوں کی حمایت کی تاہم، پاکستان کو سبق سکھانے کی بجائے بھارت کو خود بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔مضمون کے مطابق جیسے ہی رافیل طیارے کے مار گرائے جانے کی خبر سامنے آئی، پیرس میں قائم طیارہ ساز کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قیمت میں فوری کمی واقع ہوئی، دوسری جانب جے 10 طیارے بنانے والی چینی کمپنی چینگڈو کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا۔یہ صرف سرمایہ کار ہی نہیں جو ان واقعات سے پریشان ہوئے ہیں، موجودہ جیو پولیٹیکل ماحول میں رافیل طیارہ یورپ کے لیے نہایت اہم اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے ، اگر یہ سسٹم روسی اور چینی فضائی دفاعی نظام کے خلاف فضائی لڑائی میں مؤثر ثابت نہ ہو سکا، تو یورپ کی اسٹریٹجک خودمختاری کے لیے کیا نتائج نکلیں گے ؟ بالخصوص جب کہ اس کی بنیاد رافیل جیسے طیاروں پر ہے ؟
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہیٹی کو خونریزی اور تباہی سے بچانے کیلئےفیصلہ کن اقدام کیا جائے، پاکستان کا سلامتی کونسل سے مطالبہ
اقوام متحدہ:پاکستان نے ہیٹی میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سےمطالبہ کیا ہے کہ ہیٹی کو خون ریز اور تباہی سے بچانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں جہاں پرتشدد جرائم پیشہ گروہوں کی حکمرانی، بڑھتی ہوئی خودساختہ انصاف کی کارروائیاں، اور بگڑتا ہوا انسانی بحران واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔
ہیٹی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب اور جولائی کے مہینے کے لیے سلامتی کونسل کے صدر سفیر عاصم افتخار احمد نے کونسل پر فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے کئی بار ہیٹی کی صورت حال پر بحث کی ہے، مگر صرف الفاظ نہ خونریزی روک سکتے ہیں، نہ بھوکے لوگوں کو کھانا دے سکتے ہیں، آدھے اقدامات کا وقت گزر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب فیصلہ کن، اجتماعی اور فوری طور پر عمل کرنا ہوگا، قبل اس کے کہ ہیٹی کی مصیبت ناقابل واپسی بن جائے۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ جرائم پیشہ گروہوں نے ہیٹی کی سڑکوں کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے اور خودساختہ انصاف کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، مسلح گروہوں میں بچوں کی شمولیت بڑھ رہی ہے، معیشت تباہ ہو چکی ہے اور بنیادی سہولیات کے نظام کے ٹوٹ جانے سے ہیٹی کے لاکھوں باشندے خوف اور شدید بھوک کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے ہیٹی میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے چار نکات پر زور دیا کہ ہیٹی کی حکومت کو اختیار دیا جائے تاکہ وہ ریاستی کنٹرول بحال کر سکے، جرائم پیشہ گروہوں کو ملک پر حاوی ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دیرپا استحکام کے لیے قومی اتفاق رائے اور ذمہ دار قیادت ضروری ہے، جو ایک ہیٹی کی قیادت میں اور اس کی ملکیت پر مبنی عمل کے ذریعے بحالی کی راہ ہموار کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سیکیورٹی معاون مشن کو مؤثر، مضبوط اور مالی طور پر مستحکم ہونا چاہیے اور ساتھ ہی ہیٹی کی پولیس، انصاف اور حکمرانی کے نظام کو طویل مدتی بنیادوں پر مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ علاقائی تنظیمیں جیسے او اے ایس اور کیری کام اہم کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن ہیٹی میں استحکام کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
سفیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہیٹی کو درپیش مسائل صرف سیاسی یا سیکیورٹی نوعیت کے نہیں بلکہ ان میں دیرینہ سماجی، معاشی اور ترقیاتی چیلنجز بھی شامل ہیں، جن کے حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی درکار ہے تاکہ پائیدار امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، بشمول سیکریٹری جنرل کی سفارشات پر عمل درآمد کے، تاکہ ہیٹی کے عوام کو سلامتی اور امید فراہم کی جا سکے۔
پاکستانی سفیر نے زور دیا کہ ہیٹی کے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امن اور عزت کے ساتھ، خوف اور محرومی سے آزاد ہو کر زندگی گزار سکیں، اس کے لیے اجتماعی، جرات مندانہ اور بروقت عمل ناگزیر ہے۔