شمالی وزیرستان کے میر علی میں خود کش دھماکا: 8 اہلکار شہید، 4 شہری زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں خود کش دھماکے میں 8 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق شمالی وزیرستان میں ہفتے کے روز خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میرعلی میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ میں ان سیکیورٹی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک اور قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن قائم کرنے اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے بے مثال قربانیاں دی ہیں، یہ قربانیاں دہشت گردی کے خلاف قوم کے حوصلے اور عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اس سے قبل، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) وقار احمد نے بتایا تھا کہ خودکش حملہ ایک گاڑی میں نصب دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا، جس میں 4 عام شہری زخمی ہوئے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کچھ روز قبل خیبرپختونخوا کے جنوبی وزیرستان ضلع میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں 2 فوجی جوان شہید اور 11 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔
15 جون کو فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک سپاہی جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہو گیا تھا۔
اسی ماہ کے آغاز میں شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران 14 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں مئی میں 85 حملے ریکارڈ کیے گئے جب کہ اپریل میں یہ تعداد 81 تھی۔
ترجمان پاک فوج نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں بھارتی فوج کی مداخلت کے ’ناقابل تردید ثبوت‘ بھی پیش کیے تھے اور کہا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں شدت لا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان تھا کہ
پڑھیں:
ریلوے ٹریک پر دھماکا، جعفر ایکسپریس کا انجن اور 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، 4 مسافر زخمی
ریلوے حکام نے بتایا کہ سپیزنڈ ریلوے سٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پر آئی ای ڈی ڈیوائس سے دھماکا ہوا جس سے جعفر ایکسپریس کا انجن اور 5 بوگیاں ڈی ریل ہو گئیں۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ حادثے کے بعد سکیورٹی فورسز نے ٹرین کو محاصرے میں لے لیا ہے، سکیورٹی کلیئرنس کے بعد تمام مسافروں کو ریلیف ٹرین کے ذریعے کوئٹہ روانہ کر دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں چاروں صوبوں کو جوڑنے والی جعفر ایکسپریس کے ریلوے ٹریک پر دھماکا ہو گیا جس سے ٹرین کا انجن اور 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، 4 مسافر معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ ریلوے حکام نے بتایا کہ سپیزنڈ ریلوے سٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پر آئی ای ڈی ڈیوائس سے دھماکا ہوا جس سے جعفر ایکسپریس کا انجن اور 5 بوگیاں ڈی ریل ہو گئیں۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ حادثے کے بعد سکیورٹی فورسز نے ٹرین کو محاصرے میں لے لیا ہے، سکیورٹی کلیئرنس کے بعد تمام مسافروں کو ریلیف ٹرین کے ذریعے کوئٹہ روانہ کر دیا جائے گا، اطلاع ملتے ہی مسافروں کے عزیز و اقارب بھی جائے وقوعہ پر پہنچ چکے ہیں۔ ریلوے حکام نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کے مسافروں کے لیے کوئٹہ ریلوے سٹیشن سے ٹرین روانہ کر دی گئی ہے، مسافروں کو ان کے ٹکٹ ریفنڈ کردئیے جائیں گے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی، اس واقعہ میں ٹرین کو نقصان پہنچا ہے مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے بتایا ہے کہ ریلوے اور سکیورٹی اداروں کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں، امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے، جعفر ایکسپریس کے تمام مسافر محفوظ ہیں، ریلوے انتظامیہ سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر مسافروں کو کوئٹہ واپس لائے گی۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد کوئٹہ سے ٹرین آپریشن شروع کیا جائے گا، دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی ہیں۔ سپیزنڈ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کا ایک دور دراز قصبہ اور یونین کونسل ہے۔
واضح رہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنانے کی کوششیں بڑھتی جا رہی ہے، چند روز پہلے بھی جعفر ایکسپریس کے ٹریک کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس سے قبل جعفر ایکسپریس کے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی تھی۔ اس سے پہلے فتنہ الہندوستان کے بلوچ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرتے ہوئے کئی مسافروں کو شہید اور یرغمال بنا لیا تھا جس پر سکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرتے ہوئے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا اور مسافروں کو بازیاب کرا لیا تھا۔ اس حملے کے بعد قریباً 2 ہفتوں کے لیے جعفر ایکسپریس کی سروس کو معطل کر دیا گیا تھا اور پھر 27 مارچ کو اسے چلانا دوبارہ شروع کیا گیا تھا۔