بلوچستان؛ گورنر ہاؤس کے باہر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 3 طلبہ اور 2 اہل کار زخمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان میں گورنر ہاؤس کے باہر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 3 طلبہ اور 2 اہل کار زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلع ژوب میں گورنر ہاؤس (جانان ہاؤس) کے باہر سکیورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار کی رائفل سے غلطی سے فائرنگ کے نتیجے میں گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ژوب کے 3 طلبہ اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق طلبہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل سے تعلیمی مسائل کے سلسلے میں ملاقات کے لیے آئے تھے۔ پولیس ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فائرنگ ایس ایچ او کے گن مین کی رائفل سے ہوئی، تاہم زخمیوں کی حالت تسلی بخش اور خطرے سے باہر ہے۔
فائرنگ کا واقعہ آج جمعۃ المبارک دوپہر 12 بجے کے قریب پیش آیا، جب گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے 3 طلبہ جو اپنی شناخت ظاہر کر کے گورنر ہاؤس میں داخلے کی اجازت مانگ رہے تھے، اس دوران سکیورٹی چیک کے دوران اہلکار کی رائفل سے اچانک گولی چل گئی۔
پولیس کے مطابق فائرنگ ایس ایچ او کے گن مین کی غیر ارادی غلطی کا نتیجہ تھی، جس کی وجہ رائفل کی تکنیکی خرابی یا ہینڈلنگ میں غفلت بتائی جا رہی ہے۔ گولیاں لگنے سے 3 طلبہ کے بازو اور ٹانگوں پر زخم آئے جب کہ 2 پولیس اہل کار معمولی طور پر زخمی ہوئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال ژوب منتقل کیا گیا۔
اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرحمن نے بتایا کہ تینوں طلبہ کی سرجری مکمل ہو چکی ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے۔ 2 پولیس اہلکاروں کے زخم ہلکے ہیں اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
زخمی طلبہ کی عمریں 18 سے 21 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں اور وہ گورنر سے کالج کی نئی عمارت اور وظائف کے حوالے سے ملاقات کا ارادہ رکھتے تھے۔
دوسری جانب گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمی طلبہ سے اسپتال میں ملاقات کی اور ان کے مکمل علاج کا خرچہ اٹھانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ ہم زخمی طلبہ کو ہر ممکن تعلیمی اور مالی امداد فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں گورنر نے سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت اور ہتھیاروں کی باقاعدہ چیکنگ کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
دریں اثنا واقعے کے بعد گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے طلبہ اور مقامی رہنماؤں نے جانان ہاؤس کے باہر احتجاج کیا، تاہم گورنر کی معذرت اور فوری معاوضے کے اعلان کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے ہتھیاروں کی باقاعدہ انسپکشن اور تربیتی پروگرامز کو لازمی کیا جائے۔
یاد رہے کہ رواں سال ژوب میں سکیورٹی اہلکاروں سے متعلق یہ دوسرا واقعہ ہے، جس سے سکیورٹی پروٹوکولز پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے زخمی طلبہ کے خاندانوں سے رابطہ کر کے مالی امداد کا وعدہ کیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے گورنر ہاؤس کے سکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد متعلقہ اہلکار کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار گورنر ہاؤس اہلکار کی طلبہ اور ہاؤس کے کے باہر کے بعد
پڑھیں:
کراچی؛ موٹر سائیکل چھیننے کی واردات کے دوران مزاحمت، فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
کراچی:بلوچ کالونی کے علاقے منظور کالونی میں موٹر سائیکل چھیننے کی واردات کے دوران مزاحمت پر مسلح ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح بلوچ کالونی تھانے کے علاقے منظور کالونی کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار کندھے کے قریب گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا جسے فوری طور پر چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
زخمی پولیس اہلکار کی شناخت 38 سالہ ظہیر عباس ولد محمد نصیب کے نام سے کی گئی، زخمی پولیس اہلکار درخشاں تھانے میں تعینات ہے۔
ایس ایچ او بلوچ کالونی مظہر کانگو کے مطابق زخمی پولیس اہلکار منظور کالونی کا رہائشی ہے اور زخمی پولیس اہلکار گھر سے کورٹ جانے کے لیے نکلا تھا کہ راستے میں نامعلوم مسلح ملزمان نے اسے روک کر اسلحے کے زور پر اس کی نئی موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکار نے مزاحمت کی تو مسلح ملزمان نے فائرنگ کر دی اور موٹر سائیکل چھینے بغیر موقع سے فرار ہوگئے جبکہ پولیس اہلکار کندھے کے قریب گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار گھر سے نکلتے وقت پولیس یونیفارم کے اوپر سادہ شرٹ پہنا ہوا تھا جس کے باعث شاید مسلح ملزمان سمجھے کہ کوئی عام شہری ہے۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی اور پولیس نے جائے وقوع سے سی سی ٹی وی سمیت دیگر شواہد اکٹھا کرکے واقعے میں ملوث ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے، زخمی پولیس اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ زخمی پولیس اہلکار نے دو ہفتے قبل ہی نئی موٹر سائیکل خریدی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق 2 موٹر سائیکلوں پر 3 ملزمان نے واردات انجام دی، مسلح ملزمان پولیس اہلکار کا ذاتی پستول بھی ساتھ لے گئے ہیں۔
واقعے کی عینی شاہدین نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ کی آواز آئی تو گھر کے اوپر سے دیکھا ظہیر عباس نیچے گرا ہوا تھا، مسلح ملزمان پولیس اہلکار کی موٹر سائیکل اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، پھر ہم نے اوپر سے شور مچایا تو مسلح ملزمان موٹر سائیکل چھوڑ کر فرار ہوئے۔
پولیس اہلکار ظہیر عباس شادی شدہ اور کچھ سالوں سے کرائے پر رہ رہا ہے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ گلی میں روزانہ وارداتیں ہوتی ہیں، دو روز قبل بھی مذکورہ مقام پر ایک علاقہ مکین کو لوٹا گیا تھا جبکہ 6 ماہ قبل مذکورہ مقام سے موٹر سائیکل بھی چھینی گئی تھی، پولیس اہلکار ظہیر عباس سے موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کرنے والے ملزمان کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کو پولیس اہلکار کی موٹر سائیکل پھینک کر گھبراہٹ میں فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ واردات ہوتے دیکھ کر گلی میں موجود ایک خاتون کو چھپتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
واردات میں ملوث ملزمان شلوار قمیض میں ملبوس تھے اور ان کے چہرے واضح ہیں، پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے واردات میں ملوث ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔