بولان میں لیویز کا آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں اہلکار شہید، ڈاکو زخمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے کھٹن باغی میں لیویز فورس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں لیویز اہلکار محسن علی اعوان شہید ہوگئے۔
لیویز ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن بدنام زمانہ شفو گینگ کے خلاف کیا گیا تھا، اس کارروائی کے دوران 2 ڈاکو بھی زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا لیویز فورس میں اصلاحات کا اعلان، پرانے نوٹیفکیشنز منسوخ
بدنام زمانہ شفو گینگ کے خلاف سرچ آپریشن ڈپٹی کمشنر کچھی کیپٹن ریٹائرڈ جمعہ داد خان مندوخیل کی سربراہی میں کیا گیا۔
آپریشن کے دوران شفو گینگ کے ساتھیوں کے گھروں کا محاصرہ کیا گیا، لیویز حکام کے مطابق شفو گینگ کے اہم کارندے میر حسن ہالہ سمیت 15 سے زائد ٹھکانے نذرِ آتش کر دیے گئے۔
حکومت بلوچستان نے شہید لیویز اہلکار محسن علی اعوان کو خراج عقیدت پیش کیا۔
مزید پڑھیں:بلوچستان میں لیویز کا پولیس میں انضمام، تجویز کس کی تھی؟
ترجمان محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر کچھی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن جاری ہیں۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے اور قومی شاہراہ پر لوٹ مار میں ملوث گروہوں کا قلع قمع کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری ہیں اور یہ کارروائیاں منطقی انجام تک پہنچائی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اہلکار بولان ڈاکو سرچ آپریشن شفو گینگ شہید قومی شاہراہ کچھی لیویز محسن علی اعوان محکمہ داخلہ وزیراعلیٰ بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اہلکار بولان ڈاکو شفو گینگ شہید قومی شاہراہ کچھی لیویز محسن علی اعوان محکمہ داخلہ وزیراعلی بلوچستان شفو گینگ کے میں لیویز کے خلاف
پڑھیں:
بلوچستان کے عوام کے حقوق کی حفاظت اولین ترجیح ہے، سرفراز بگٹی
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کا سب سے بڑا محافظ تشدد یا طاقت نہیں بلکہ پارلیمنٹ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ نوجوانوں کو تشدد اور دہشتگردی سے محفوظ رکھتے ہوئے تعلیمی سرگرمیوں میں شامل کرنا ہے۔ بولان میڈیکل کالج میں جہاں پہلے 700 غیر طلبہ رہائش پذیر تھے، سکیورٹی فورسز نے کلیئر کر دیا۔ مسنگ پرسنز کا مسئلہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں، بلکہ پورے ملک میں موجود ہے۔ دہشتگردوں نے میٹرک کے بچے سے لیکر جسٹس مسکانزئی تک کو شہید کر دیا ہے۔ بیوٹمز یونیورسٹی سے گرفتار پروفیسر عثمان قاضی نے یوم آزادی کے موقع پر 14 خودکش دھماکوں کا منصوبہ بنایا تھا۔ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے نام پر سیاست کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل کمیٹی میں تفصیلی بحث ہوئی، اور ان کا نقطہ نظر چیئرمین بلاول بھٹو، صدر مملکت آصف علی زرداری کے موقف کے مطابق تھا۔ بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ سب سے اہم ترجیح ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کا سب سے بڑا محافظ تشدد یا طاقت نہیں بلکہ پارلیمنٹ ہے۔
ان کے مطابق این ایف سی ایوارڈ اور فنڈز کے تحفظ کے معاملے پر پارٹی کا موقف واضح اور غیر متزلزل ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب ملک کی دفاع کی بات آتی ہے یا خدانخواستہ کوئی قدرتی آفت پیش آتی ہے تو سیاسی اختلافات پس پشت رہ جاتے ہیں اور پوری قوم ایک ساتھ متحد ہو جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں پارٹی بھی بیٹھ سکتی ہے اور حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی سنجیدہ نوعیت کی ہوتی ہے اور کسی بھی ملک کے لیے چیلنجز پیدا کرتی ہے۔ ملک کی حفاظت اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے افراد جان قربانی دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، اور اس کے مقابلے میں مالی مسائل اور دیگر معمولی امور بہت چھوٹی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لیویز فورس کی تنظیم میں تین اہم اجزا شامل تھے، ٹرائیول سسٹم، سول مجسٹریٹی اور خود لیویز۔ وقت کے ساتھ لیویز فورس دیگر اداروں کی طرح منظم اور ڈسپلنڈ نہیں رہی تھی، جس پر اصلاحات کی ضرورت محسوس کی گئی۔ بلوچستان میں لیویز فورس کو جدید نظام، تربیت اور مراعات فراہم کی جائیں گی۔ پرانے اہلکاروں کو بہتر پینشن اور دیگر فوائد دیئے جائیں گے، جبکہ وہ جو مزید خدمات نہیں دینا چاہتے، وہ اپنی مراعات کے ساتھ رخصت ہو سکتے ہیں اور نئے اہلکار بھرتی کئے جائیں گے۔