کیا ایپل نئے آئی فون میں انسانی آنکھ جیسا کیمرہ بنانے جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
ایپل ایک بار پھر کیمرہ ٹیکنالوجی میں انقلابی قدم اٹھانے جا رہا ہے۔ کمپنی کی جانب سے حالیہ دنوں میں فائل کیے گئے ایک پیٹنٹ سے پتا چلتا ہے کہ وہ مستقبل کے آئی فونز میں ایک ایسی امیج سینسر ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے جو انسانی آنکھ کی طرح روشنی کو محسوس کر سکے گی۔ اگر یہ ٹیکنالوجی حقیقت کا روپ دھار لیتی ہے تو یہ نہ صرف موبائل کیمروں بلکہ کئی پروفیشنل فلمی کیمروں کو بھی پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔
ڈائنامک رینج جس کے ذریعے کیمرہ ایک ہی وقت میں تصویر کے اندھیرے اور روشنی والے حصوں کو کتنی خوبی سے محفوظ کر سکتا ہے۔ انسانی آنکھ تقریباً 20 سے 30 اسٹاپس تک کی ڈائنامک رینج سنبھال سکتی ہے، جب کہ زیادہ تر اسمارٹ فون کیمرے صرف 10 سے 13 اسٹاپس تک محدود ہوتے ہیں۔ ایپل کی نئی تحقیق کا ہدف ہے کہ یہ فرق ختم کیا جا سکے۔
ایپل کے پیٹنٹ کے مطابق یہ سینسر ’اسٹیکڈ پکسلز‘ پر مبنی ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ کیمرہ دو تہوں پر مشتمل ہوگا۔ ایک تہہ روشنی کو جذب کرے گی اور دوسری اسے پروسیس کرے گی، جس میں شور کم کرنے، ایکسپوژر کنٹرول اور دیگر جدید افعال انجام دیے جائیں گے۔
نئی LOFIC ٹیکنالوجی: ایک انوکھا حل
ایپل کے نئے سینسر میں ایک خاص سسٹم استعمال کیا گیا ہے جسے ’Lateral Overflow Integration Capacitor (LOFIC)‘ کہا جاتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہر پکسل منظر کی روشنی کے مطابق مختلف مقدار میں روشنی کو جذب کرے گا۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک ہی تصویر میں روشن اور سائے والے دونوں حصے مکمل تفصیل کے ساتھ دکھائی دیں گے۔
اس سینسر میں ہر پکسل کے ساتھ ایک علیحدہ میموری سرکٹ موجود ہوگا جو تصویر کھینچتے ہی برقی شور کو ناپ کر اسی وقت ختم کرے گا۔ اس طرح تصویر میں گرین یا دھند کم ہوگی اور صاف و شفاف نتیجہ حاصل ہوگا، بغیر اس کے کہ آپ کو الگ سے ایڈیٹنگ کرنی پڑے۔
کیا یہ ٹیکنالوجی جلد دستیاب ہوگی؟
فی الحال یہ صرف ایک پیٹنٹ ہے، یعنی تحقیق اور تجربے کا ابتدائی مرحلہ۔ ضروری نہیں کہ یہ فیچر فوری طور پر دستیاب ہو جائے۔ موجودہ رپورٹس کے مطابق آئی فون 17 میں اس کا امکان کم ہے، لیکن اگلے ماڈلز میں ہم اس کی جھلک ضرور دیکھ سکتے ہیں۔
آنکھ جیسا کیمرہ، خواب یا حقیقت؟
اگر ایپل واقعی 20 اسٹاپس کی ڈائنامک رینج کے ساتھ ایک اسمارٹ فون کیمرہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ موبائل فوٹوگرافی کے لیے ایک بہت بڑی پیش رفت ہوگی۔ ایک ایسا فون جو وہی دکھائے جو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، بغیر روشنی میں فرق آئے، بغیر تفصیل کھوئے۔ ایسے میں، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ نیا آئی فون واقعی اپ گریڈ کے قابل ہوگا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی فون
پڑھیں:
پاکستان میں قانونی رکاوٹیں فائیو جی کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان میں جدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی فائیو جی کا آغاز ایک عرصے سے زیر بحث رہا ہے، مگر اب تک یہ صرف منصوبہ بندی کی سطح پر ہی محدود ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ قانونی اور تکنیکی پیچیدگیاں ہیں جنہوں نے اس منصوبے کو مسلسل تاخیر کا شکار بنایا ہوا ہے۔ حکومتی سطح پر اس بارے میں اگرچہ کوششیں جاری ہیں، تاہم بنیادی رکاوٹیں تاحال برقرار ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو فوری طور پر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، کیونکہ کچھ اہم قانونی مراحل ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیلی نار اور پی ٹی سی ایل کے مجوزہ انضمام کا معاملہ اس وقت مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے پاس زیر غور ہے، جو ایک خودمختار ادارہ ہے اور کسی بھی حکومتی دباؤ سے آزاد ہو کر فیصلے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مسابقتی کمیشن اس انضمام کو باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتا، اس وقت تک فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو شروع کرنا ممکن نہیں۔ نیلامی کے عمل کو شفاف اور موثر بنانے کے لیے ایک تھرڈ پارٹی کنسلٹنسی فرم سے بھی رپورٹ تیار کروائی گئی ہے، جو اب مکمل ہو چکی ہے۔ یہ رپورٹ اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ نیلامی کب اور کس طریقے سے کی جائے گی۔
شزا فاطمہ نے بتایا کہ وزارتِ آئی ٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر وزیر خزانہ سے اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی درخواست بھی کی جا چکی ہے۔ چونکہ اب وفاقی بجٹ کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں، اس لیے اسپیکٹرم کمیٹی کو جلد فعال کیا جا سکتا ہے، تاکہ نیلامی کے حتمی فیصلے میں مزید تاخیر نہ ہو۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ قانونی رکاوٹیں جلد ختم ہو جائیں گی اور پاکستان میں فائیو جی کی عملی شروعات ممکن ہو جائے گی۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہو گا بلکہ معیشت، صحت، تعلیم اور صنعت سمیت تمام شعبے اس سے مستفید ہوں گے۔
واضح رہے کہ فائیو جی دنیا بھر میں ڈیجیٹل انقلاب کی بنیاد بن چکی ہے اور کئی خطے اس ٹیکنالوجی کو اپنا چکے ہیں۔ پاکستان میں اس کی تاخیر نے عوامی اور کاروباری حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ملک پہلے ہی ڈیجیٹل ترقی کی دوڑ میں کافی پیچھے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت تمام رکاوٹوں کو دور نہ کیا تو پاکستان مزید ایک دہائی اس اہم ٹیکنالوجی سے محروم رہ سکتا ہے۔