خیبر پختونخوا: سرکاری ہیلی کاپٹر میں وزیراعلیٰ کے لیے کھانا،متاثرین سیلاب بے یارومددگار
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پشاور (نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا میں سرکاری وسائل کے استعمال پر ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے، جہاں صوبائی حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے طوفان سے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا، لیکن اسی دوران ایک سرکاری ہیلی کاپٹر کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے لئے کھانے کی ترسیل میں استعمال کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک وڈیو میں خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو دکھایا گیا ہے، جہاں کچھ لوگ کھانے کے برتن لیے نظر آتے ہیں۔ اس وڈیو نے عوام اور سیاسی مخالفین میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے، جو اسے وسائل کی غلط استعمال کی ایک مثال قرار دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر ہمہ سیف نے اپنے ایک ٹویٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ “کیا یہ طوفان میں گھرے خاندانوں کے لئے بھیجا جا سکتا تھا؟” انہوں نے اس واقعے کو حکومت کی ترجیحات اور عوام کی ضروریات کے درمیان ایک واضح تضاد قرار دیا ہے۔
یہ تنقید اس وقت سامنے آئی ہے جب خیبر پختونخوا میں حالیہ طوفان سے بہت سے خاندان متاثر ہوئے ہیں اور انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے عوام میں حکومت کے خلاف اعتماد ختم ہو رہا ہے۔
دوسری طرف، خیبر پختونخوا حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا ہے، لیکن اس واقعے نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی کارکردگی اور ترجیحات پر سوال اٹھا دیے ہیں، جو پہلے بھی کورونا وبا کے دوران معاشی ترقی کی سست روی اور دیگر مسائل پر تنقید کا سامنا کر چکی ہے۔
یہ معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سے عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، اور بہت سے لوگ اسے حکومت کی ناکامی اور عوام کی بھلائی سے غفلت کا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر میں کھانہ لے جایا جا رہا ہے پر یہ طوفان مین گھڑے خاندان کے لئے نہی بھیجا جا سکا ؟؟ pic.
— Dr Humma Saif (@HummaSaif) June 28, 2025
مزیدپڑھیں:تیونس سے کراچی پہنچ کر لو میرج کرنے والی لڑکی کی خودکشی کی کوشش
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری ہیلی کاپٹر خیبر پختونخوا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، 170 میں سے 14 سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل
فائل فوٹو، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدیخیبر پختونخوا میں 170 میں سے 14 سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی گئی۔
پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 170سروسز کی نشاندہی کی جا چکی جنہیں ڈیجیٹل نظام میں شامل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ 14 مختلف سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی گئی ہے، جن میں انتقال جائیداد ٹیکس، جائیداد ٹیکس، اسلحہ لائسنس، ابیانہ، ڈرائیونگ لائسنس، پلاٹ رجسٹریشن، ایچ ای سی داخلہ اور ہنٹنگ لائسنس فیس وغیرہ شامل ہیں۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ مزید 34 سروسز کو دسمبر تک ڈیجیٹائز کیا جائے گا، جس سے 12 اعشاریہ 3 ارب روپےکی بچت متوقع ہے جبکہ جون 2026ء تک تمام 170 سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل کرلی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے کے تمام امور کو بتدریج ڈیجیٹلائزیشن کی طرف لے جایا جا رہا ہے، ڈیجیٹل پیمنٹ ایکٹ تیار کرلیا گیا ہے، جلد کابینہ سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت، عوام اور تاجروں کے تمام ادائیگی کے معاملات ڈیجیٹل کیے جائیں گے، جس کا مقصد مالیاتی امور میں شفافیت اور آسان سہولت کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ہر 2 ہفتے بعد ریویو میٹنگ کی جائےگی، خیبر پختونخوا کو معاشی طور پر خودکفیل اور جدید طرزحکمرانی کی مثال بنائیں گے۔