افغان طالبان کے آنے سے بلوچستان اور پختونخوا میں دہشتگردی بڑھی ،بلاول
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-8-16
کراچی (صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بلاول زرداری نے کہا کہ بھارت بھی دہشتگرد گروہوں کی مالی مدد کو نہیں چھپاتا، یہ معاملہ عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں ،افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔سیلاب متاثرین کی مدد کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ سیلاب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تاریخی نقصانات ہوئے، وفاق پر تنقید نہیں کررہا بلکہ درخواست کررہاہوں کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے عالمی سطح پر بات کی جائے۔چیئرمین پی پی نے سیلاب متاثرین کی مدد پر پنجاب حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کئی جگہوں پر مدد نہیں پہنچ پارہی، جنوبی پنجاب کے لوگوں کا قصور کیا ہے؟ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ان کی مدد کیوں نہیں کی جا رہی؟۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پختونخوا میں کی مدد
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے ،غلط بیانی سے گریز کریں،پاکستان کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: دفترِ خارجہ پاکستان نے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے اختتام پر باضابطہ بیان جاری کیا ہے، جس میں افغانستان کی جانب سے دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مذاکرات کا تیسرا دور 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوا، اور پاکستان نے ترکیے اور قطر کی ثالثی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم، ترجمان کے مطابق افغان حکومت نے طے شدہ وعدوں کے باوجود پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے خلاف کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 سال کے دوران افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کے باوجود پاکستان نے بارہا تحمل کا مظاہرہ کیا اور تجارتی و انسانی بنیادوں پر تعاون کی پیشکشیں کیں، مگر طالبان حکومت کی طرف سے کوئی عملی پیشرفت نہیں ہوئی۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ طالبان حکومت دہشتگرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے، اور جب پاکستان ان دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کرتا ہے تو افغان حکام اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا سہارا لیتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان فریق نے بحث کو غیر متعلقہ امور کی طرف موڑنے کی کوشش کی، جس سے اصل مسئلہ یعنی دہشتگردی کی روک تھام پسِ پشت چلا گیا۔
پاکستان نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہے، لیکن قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات کے بغیر محض بات چیت سے کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔
بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، اور دہشتگردوں یا ان کے مددگاروں کو دوست شمار نہیں کیا جائے گا۔