بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر سال ہونے والی امرناتھ یاترا مذہبی سرگرمی کے بجائے اب ایک سیکیورٹی آپریشن میں تبدیل ہو چکی ہے۔ مودی حکومت کے دور میں اس یاترا کو عسکریت زدہ بنانے کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کشمیری عوام نہ صرف سخت پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں بلکہ وادی کا نازک ماحولیاتی نظام بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

یاترا کا آغاز اور سیکیورٹی حصار

کشمیری میڈیا سروس کے مطابق سالانہ امرناتھ یاترا کا آغاز آج جموں کے بھگوتی نگر بیس کیمپ سے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان ہوا۔ صبح 4 بجے بالٹال روٹ کے یاتریوں کا پہلا قافلہ روانہ ہوا، جس کے بعد 4:30 بجے پہلگام روٹ سے دوسرا قافلہ روانہ کیا گیا۔ یاترا 270 کلومیٹر طویل سری نگر جموں ہائی وے کے ذریعے جاری رہے گی، جسے مکمل طور پر بھارتی فوج، پولیس، اور سی آر پی ایف نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

موٹر وے، پلوں، سرنگوں، ریلوے ٹریکس سمیت پورا راستہ خاردار تاروں اور سنائپرز کی نگرانی میں ہے۔ اسٹریٹجک اہمیت کے حامل تمام مقامات پر بھارتی فوجی بلند مقامات سے قافلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جبکہ زمین پر سخت گشت، تلاشی، اور چیکنگ کا نظام قائم ہے۔

مزید پڑھیں: مودی سرکار کا ’اذان‘ پر نیا وار، مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی

رام بن ضلع کے قریباً 70 کلومیٹر طویل پہاڑی حصے پر قافلوں کو عارضی اسٹاپ دیے جا رہے ہیں، جن میں چندر کوٹ اور بانہال کا لمبر گراؤنڈ شامل ہے، جہاں یاتریوں کو ناشتہ اور چائے فراہم کی جاتی ہے۔

جموں شہر میں فوجی ماحول اور نگرانی کا جال

جموں شہر کو بھی فوجی نگرانی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جگہ جگہ چیک پوسٹس، سڑکوں پر مسلسل تلاشی، اور مشتبہ افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق، یاترا کے پیش نظر شہر بھر میں مشترکہ چیکنگ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، جو ہائی وے، نواحی علاقوں، اور بیس کیمپ جانے والے تمام راستوں پر 24 گھنٹے فعال رہیں گے۔

پولیس کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف اور دیگر مرکزی سیکیورٹی ایجنسیاں بھی تعینات ہیں، جو یاتریوں کی مکمل اسکیننگ، نگرانی، اور فزیکل فرسکنگ انجام دے رہی ہیں۔ مقامی کشمیریوں کو اس عمل میں مسلسل ذہنی اذیت، نقل و حرکت کی بندش، اور معاشی نقصان کا سامنا ہے۔

مودی حکومت میں مذہبی سیاست اور یاترا کا عسکری استعمال

تجزیہ نگاروں کے مطابق، مودی سرکار نے امرناتھ یاترا کو نہ صرف ہندو قوم پرستی کے ایجنڈے کے طور پر استعمال کیا بلکہ اسے کشمیر میں اپنی فوجی موجودگی کو جائز بنانے کا بھی ایک حربہ بنا لیا ہے۔ 2014 کے بعد سے یاتریوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے لیے بھاری سیکیورٹی انفراسٹرکچر استعمال کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی خفیہ ایجنسی را کی بڑھتی ناکامیوں پر مودی حکومت کا بڑا فیصلہ، پراگ جین نئے سربراہ مقرر

جہاں ایک طرف یاتریوں کو ریاستی پروٹوکول اور سہولیات حاصل ہیں، وہیں دوسری طرف کشمیری عوام کو ان کے بنیادی شہری حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ روزمرہ کے معمولات درہم برہم، تعلیمی ادارے بند، طبی سہولیات محدود، اور معاشی سرگرمیاں مفلوج ہو جاتی ہیں۔

یاترا ماحولیاتی تباہی میں بدل چکی ہے، ماحولیاتی ماہرین

کشمیر کے نازک ماحولیاتی نظام پر لاکھوں یاتریوں کی یلغار خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہے۔ قدرتی چراگاہیں، برفانی جھیلیں، اور ندی نالے آلودگی اور انسانی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔ کیمپنگ، کوڑا کرکٹ، فاضل مواد، اور گاڑیوں کا دھواں ان پہاڑی علاقوں میں ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، اس یاترا کو فوری طور پر مختصر کیا جانا، محدود زائرین کو اجازت دینا، اور سخت ماحولیاتی ضوابط لاگو کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، وگرنہ وادی میں ماحولیاتی تباہی یقینی ہے۔

مقبوضہ کشمیر عسکری مذہبی تھیٹر میں تبدیل

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امرناتھ یاترا، جو ایک مذہبی فریضہ تھا، اب بھارت کے لیے کشمیر میں عسکری اور نظریاتی تسلط کا ذریعہ بن چکی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس امر کا نوٹس لینا چاہیے کہ کیسے ایک مذہبی سفر کی آڑ میں ایک پوری وادی کو محصور، اور ایک قوم کو خاموش کرایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی مسلمانوں کے خلاف مودی سرکار کی جنگ، عید قرباں سے قبل متعدد پابندیاں عائد

یاترا کا دورانیہ کم اور زائرین کی تعداد محدود کی جائے، کشمیری مطالبہ
کشمیریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ بھارت امرناتھ یاترا کا دورانیہ کم کرے، زائرین کی تعداد کو کنٹرول کرے، کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امرناتھ یاترا بھارت ماحولیاتی آلودگی مقبوضہ جموں و کشمیر ہندو یاتری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امرناتھ یاترا بھارت ماحولیاتی ا لودگی ہندو یاتری امرناتھ یاترا کے مطابق یاترا کا کے لیے

پڑھیں:

دہلی دھماکہ کو لیکر بیٹے کی گرفتاری کے بعد قاضی گنڈ میں باپ کی خودسوزی کی کوشش، محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی کے مطابق انہوں نے اپنے بیٹے جاسر بلال وانی اور بھائی نویل وانی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر خود سوزی کی کوشش، جو جموں و کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی دھماکوں کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لئے گئے ایک نوجوان کے والد نے خود سوزی کی کوشش کی۔ محبوبہ مفتی بلال احمد وانی کا تذکرہ کر رہی تھی، جو کولگام ضلع کے قاضی گنڈ کے وان پورہ گاؤں کے ایک خشک میوہ فروش ہیں۔ محبوبہ مفتی کے مطابق انہوں نے اپنے بیٹے جاسر بلال وانی اور بھائی نویل وانی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر خود سوزی کی کوشش، جو جموں و کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باپ ان (بچوں) کی حفاظت کے تئیں خوف و خدشات کا شکار ہوگئے تھے۔ انہوں نے حکام سے صرف انہیں دیکھنے کی التجا کی، جس سے انکار کر دیا گیا۔ بلال احمد وانی ڈاکٹر عدیل احمد راتھر اور ان کے بھائی ڈاکٹر مظفر راتھر کے پڑوسی ہیں۔ ڈاکٹر عادل کو جموں و کشمیر پولیس نے اترپردیش کے سہارنپور سے گرفتار کیا تھا، حکام کے مطابق اس کا بھائی بدستور فرار ہے۔

جموں و کشمیر پولیس نے پی ڈی پی کے مذکورہ الزامات کے بارے میں تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہیں ایس ایم ایچ ایس سرینگر ریفر کر دیا گیا ہے اور وہ نازک حالت میں ہے۔ اس سطح کی من مانی صرف زخموں کو گہرا کرتی ہے اور مایوسی کو جنم دیتی ہےِ جب نوجوانوں کو یوں ہی قیاس کی بنیاد پر (randomly) اٹھایا جاتا ہے تو ہم پوری نسل کو خوف، مایوسی اور بالآخر تاریک راستوں کی طرف لے جانے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے پولیس پر زور دیا کہ وہ کم از کم اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دیں۔

وہیں غیر مصدقہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ بلال کو جھلسنے کے بعد علاج کے لئے جی ایم سی، اننت ناگ لے جایا گیا اور اس کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ این آئی اے بین ریاستی دہشت گردی کے ماڈیول کی جانچ کر رہی جب کہ دیگر ایجنسیاں بھی دہشت گردی کے ماڈیول کی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کے کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر نے اننت ناگ قصبے سمیت مختلف مقامات پر چھاپے مارے ہیں جہاں انہوں نے ایک غیر مقامی ڈاکٹر سے پوچھ گچھ کی جو جی ایم سی اننت ناگ میں زیر تعلیم ہے اور قصبے میں کرایہ دار کے طور پر رہ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد جموں و کشمیر کی 20 رکنی نئی کابینہ آج حلف اٹھائے گی
  • دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں
  • نو منتخب وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور نے حلف اٹھالیا
  • نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فیصل ممتاز راٹھور کی وزیراعظم ہاوس آمد ; آزاد جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے سلامی پیش کی گئی
  • شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی ترقی کے لیے مکمل تعاون کے عزم کا اظہار
  • آزاد جموں و کشمیر کے نومنتخب وزیر اعظم فیصل ممتاز راٹھور آج حلف اٹھائیں گے
  • وفاق آزاد کشمیر کی نئی حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کرے گا: امیر مقام
  • بھارت نے کشمیریوں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
  • دہلی دھماکہ کو لیکر بیٹے کی گرفتاری کے بعد قاضی گنڈ میں باپ کی خودسوزی کی کوشش، محبوبہ مفتی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد، رائے شماری پیر کو، ایجنڈا جاری