یوکرین: جنگ بندی مذاکرات 'فوری' شروع ہوں گے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات "فوری طور پر" شروع ہوں گے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی مکالمت بہت اچھی رہی۔
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
انہوں نے لکھا کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے پوٹن کے ساتھ فون کال کے بعد یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے بھی بات کی۔
ماسکو اور کییف جنگ بندی کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں، ترکی
ٹرمپ نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن، جرمن چانسلر فریڈرش میرس، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب سے بھی فون کال کے بارے میں بات کی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ویٹیکن نے یوکرین-روس مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی۔
روس ممکنہ امن معاہدے کے 'میمورینڈم' پر کام کرنے پر راضی، پوٹنروسی صدر ولادیمیر پوٹن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی فون کال کو ''بے تکلف اور بامعنی‘‘ قرار دیا۔
پوٹن نے ٹرمپ سے گفتگو کے بعد روسی میڈیا کو بتایا، "یہ بہت معلوماتی اور بہت کھلا اور مجموعی طور پر، میری رائے میں، بہت مفید تھا۔
" انہوں نے مزید بتایا کہ یہ "دو گھنٹے سے زیادہ" جاری رہی۔انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں جنگ کے "پرامن حل" کے حق میں ہے۔
پوٹن نے کہا کہ دونوں فریقوں کے مطابق سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہو گی۔
یوکرین مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے تیار، زیلنسکییوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ یوکرین کے بارے میں کوئی فیصلہ کییف کو شامل کیے بغیر نہیں کیا جانا چاہیے۔
زیلنسکی نے کیف میں صحافیوں کو بتایا، "یہ ہمارے لیے اصولی اور بہت اہم معاملات ہیں۔"
زیلنسکی نے کہا، "یہ ہم سب کے لیے بہت اہم ہے کہ امریکہ خود کو مذاکرات اور امن کے حصول سے دور نہ کرے، کیونکہ اس سے صرف پوٹن کو فائدہ ہو گا"۔
یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟
زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ کییف "مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے تیار ہے" اور "کسی بھی شکل میں روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، جو نتیجہ خیز ہوں۔
"زیلنسکی نے کہا، "جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ کہ بامعنی بات چیت کے لئے روس کی طرف سے شمولیت کا واضح اظہار ہونا چاہیے۔"
زیلنسکی نے مغربی ملکوں سے مطالبہ کیا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن مذاکرات میں "غیر حقیقی مطالبات" کرتے ہیں اور یوکرین "جنگ کو طول دینا جاری رکھتے ہیں" تو وہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کریں ۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین ہمیشہ امن کے لیے تیار رہا ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ پوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ جس امن روڈ میپ کے "میمورنڈم" کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، اس کی کوئی تفصیلات ان کے پاس نہیں ہیں۔
زیلنسکی نے کہا، "ایک بار جب ہمیں روسیوں کی طرف سے میمورنڈم یا تجاویز موصول ہو جائیں گی، تو ہم اس کے مطابق اپنا نقطہ نظر مرتب کر سکیں گے۔
" یورپ روس پر پابندیاں بڑھائے، میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی میں ساتھ دینے میں یورپ اور امریکہ متحد ہیں۔
سوشل میڈیا پر میرس نے کہا کہ یورپ پابندیوں کے ذریعے ماسکو پر دباؤ بڑھائے گا۔
یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے "یوکرین میں جنگ بندی کے لئے ان کی انتھک کوششوں" پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ امریکہ یہ کام پوری سرگرمی سے انجام دیتا رہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی نے کہا جنگ بندی کے کے لیے تیار یوکرین کے کو بتایا پوٹن نے کے ساتھ کہ روس
پڑھیں:
ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی، بھارتی نوجوانوں نے اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
نئی دہلی: پاک بھارت کشیدگی کے دوران سامنے آنے والی جنگ بندی پر بھارتی نوجوان حکومت سے سخت نالاں نظر آ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں نوجوانوں نے نہ صرف بھارتی میڈیا کو جھوٹی خبریں پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ مودی حکومت کو بھی امریکا کے دباؤ میں آ کر جنگ بندی کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایک ویڈیو میں نوجوان نے انکشاف کیا کہ بھارتی میڈیا نے اسلام آباد پر قبضے کی جھوٹی خبر کو اس قدر سنجیدگی سے پھیلایا کہ عام لوگ اس پر یقین کرنے لگے۔ نوجوان کے مطابق، “تمام مین اسٹریم میڈیا نے اسلام آباد پر قبضے کی خبر چلائی جو سراسر فیک نیوز تھی، اور یہ بہت خطرناک طریقے سے پھیلائی گئی۔”
اسی نوجوان نے روش کمار نامی سینئر جنرلسٹ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ لوگ ٹی وی دیکھنا بند کریں کیونکہ میڈیا سچ نہیں دکھاتا۔ وجوان کا کہنا تھا کہ اُس وقت روش کمار کو مذاق کا نشانہ بنایا گیا، لیکن آج ان کی بات درست ثابت ہو رہی ہے۔
نوجوانوں نے جنگ بندی کو امریکی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا۔ ایک نوجوان نے کہا: “اگر بھارت واقعی جیت رہا تھا اور ہماری فوج پاکستان میں داخل ہو چکی تھی، تو پھر جنگ بندی کیوں کی گئی؟”
ان کا کہنا تھا کہ “جنگ بندی اگر بھارت خود کرتا تو بہتر تاثر جاتا، لیکن اگر یہ امریکا کے کہنے پر کی گئی ہے تو یہ جھکاؤ ظاہر کرتا ہے۔” بھارتی نوجوانوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پاکستان میں جنگ بندی کو ایک بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ بھارت میں ایسی کوئی خوشی یا اطمینان نظر نہیں آیا۔