ڈی جی خان: خاتون سے تعلقات کا الزام، شہری کو رسی سے باندھ کر گہرے پانی میں چھوڑدیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ڈی جی خان(نیوز ڈیسک)ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقےمیں شہری پر خاتون سے مبینہ تعلقات کا الزام میں جرگے کے فیصلے پر شہری کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کےلیے رسی سے باندھ کر گہرے پانی میں چھوڑ دیاگیا۔
جرگے کے فیصلے کے بعد شہری پانی میں مقرر وقت تک رہنے کےبعد زندہ نکل آیا۔
قبائلی رسم کےمطابق متاثرہ شخص کو دوسرےشخص کے 22 قدم چلنے تک پانی میں رہنا ہوتا ہے اور پانی میں رہنے کے دوران اپنا سر پانی کے اندر ہی رکھنا ہوتا ہے۔
بعد ازاں غیرقانونی جرگے پر 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ اس پر جھوٹا الزام لگایا گیا،اس سے اس کی جان بھی جا سکتی تھی لہٰذا وزیراعلیٰ پنجاب انصاف فراہم کریں۔
مودی سرکار کا آزاد صحافت پر حملہ: گجرات سماچار کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک، دفتر پر چھاپے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پانی میں
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔