واہگہ کے راستے افغان-بھارت ٹرانزٹ ٹریڈ جاری، درجنوں ٹرک بھارت روانہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
لاہور:
واہگہ اٹاری بارڈر کے ذریعے افغانستان اور بھارت کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ ایک بار پھر فعال ہو گئی ہے اور حالیہ دنوں میں افغان تجارتی سامان سے لدے متعدد ٹرک بھارت روانہ ہو چکے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند روز کے دوران 29 افغان ٹرکوں کو واہگہ کے راستے بھارت جانے کی اجازت دی گئی، جن میں خشک میوہ جات لدے ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کے خشک میوہ جات کے 14 ٹرک 20 مئی کو بھی بھارت بھیجے گئے، 19 مئی کو 10 اور اس سے قبل 16 مئی کو 5 ٹرک واہگہ بارڈر عبور کر چکے ہیں۔ ی
ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے یہ پیش رفت افغان حکومت کی اس درخواست کے تناظر میں ہوئی ہے، جو پاک-بھارت کشیدگی کے دوران گزشتہ ماہ سرحد بند ہونے کے بعد کی گئی تھی۔
افغان حکام نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ افغانستان سے تجارتی سامان لے کر جانے والے 150 ٹرکوں کو واہگہ کے راستے بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔
حکومت پاکستان نے یکم مئی کو افغان درخواست پر مشروط اجازت دے دی تھی تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی ڈرائیوروں کے انٹری پرمٹ کے اجرا میں تاخیر کے باعث ان ٹرکوں کو بھارت نہیں بھیجا جاسکا تھا۔
اس دوران سرحدی کشیدگی اور محدود جنگ کے باعث عمل درآمد میں تاخیر ہوئی، تاہم اب رفتہ رفتہ یہ ٹرک بھارت بھیجے جا رہے ہیں۔
متعلقہ حکام کے مطابق آنے والے دنوں میں مزید افغان ٹرک واہگہ کے راستے بھارت روانہ کیے جائیں گے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاک-بھارت دوطرفہ تجارت فروری 2019 سے مکمل طور پر معطل ہے، جب پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کر دیے تھے۔
بعد ازاں اگست 2019 میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے آرٹیکل 370 منسوخ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کر دیے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سطح پر تعلقات کے خاتمے کے باوجود واہگہ-اٹاری سرحد کے ذریعے افغانستان اور بھارت کے درمیان محدود ٹرانزٹ ٹریڈ کا سلسلہ جاری ہے، جو علاقائی تجارت اور اقتصادی روابط کے تناظر میں اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واہگہ کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ بھارت کے مئی کو
پڑھیں:
پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے اور مضبوط پوزیشن میں ہے، مقامی سرمایہ کاروں کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور توقع ہے کہ نجکاری کا عمل مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سے یورپی یونین کے نومنتخب سفیر برائے پاکستان رائموندس کاروبلس نے ملاقات کی اور اس موقع پر دو طرفہ دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی، خصوصاً اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر زور دیا گیا۔
وزیر خزانہ نے یورپی سفیر کا خیرمقدم کیا اور ملک کی معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے اور مضبوط پوزیشن میں ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن، توانائی، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو، پبلک فنانس اور حکومتی اداروں کے سائز میں کمی جیسے شعبوں میں حکومت کی جاری اصلاحات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر اصلاحاتی ایجنڈے کی قیادت کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ نج کاری کا عمل مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں تینوں بڑے عالمی کریڈٹ ریٹنگ اداروں نے پاکستان کی معیشت پر مثبت رائے دی ہے، جو یورپی یونین سمیت دو طرفہ شراکت داروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی سرمایہ کاروں کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر خزانہ نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں پر بھی روشنی ڈالی، جس کے نتیجے میں فصلوں، شہریوں کی مویشیوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے، اب تک 950 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی کابینہ جلد فیصلہ کرے گی کہ بین الاقوامی برادری سے بحالی اور تعمیر نو کے لیے باضابطہ اپیل کی جائے یا نہیں۔
وزیر خزانہ نے یورپی یونین پاکستان بزنس فورم کو فعال بنانے کے منصوبے کا خیرمقدم کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے یورپی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس، معدنیات، آئی ٹی، زراعت اور نجکاری کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی، ساتھ ہی جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت یورپی یونین کے مسلسل تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔
یورپی سفیر نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان ایک اہم ملک ہے، پاکستان کی گزشتہ ڈیڑھ برس میں حاصل کی گئی معاشی استحکام کی کامیابیوں کو سراہا اور کریڈٹ ریٹنگ میں حالیہ بہتری پر مبارک باد دی۔
سفیر نے پاکستان کی ترقی و خوش حالی کے لیے یورپی یونین کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ اس وقت 300 سے زائد یورپی کمپنیوں کے پاکستان میں مختلف شعبوں میں کاروبار جاری ہیں اور یورپی یونین باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ یورپی یونین-پاکستان بزنس فورم کو آئندہ سال کے پہلے نصف میں مکمل طور پر بحال اور فعال کر دیا جائے گا، جو اقتصادی تعاون کو مزید تقویت دے گا۔
سفیر نے کہا کہ جی ایس پی پلس رجیم پاکستان کی برآمدات بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت پاکستان کی 30 فیصد سے زائد برآمدات یورپی مارکیٹ کو جاتی ہیں۔
انہوں نے یورپی انویسٹمنٹ بینک کے پاکستان میں جاری منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں پانی و صفائی کے منصوبوں کے علاوہ ریلویز، توانائی اور دیہی ہاؤسنگ کے منصوبوں پر بھی مستقبل میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
سفیر کاروبلس نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا، دونوں فریقین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور یورپی یونین اقتصادی شراکت داری کو مزید وسعت دیں گے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کریں گے۔