UrduPoint:
2025-09-17@23:54:49 GMT

دنیا کو وباؤں سے بچانے کا تاریخی معاہدہ منظور

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

دنیا کو وباؤں سے بچانے کا تاریخی معاہدہ منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مئی 2025ء) اس معاہدے کی منظوری جنیوا میں جاری ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے دوسرے روز عمل میں آئی۔ اس موقع پر ہونے والی رائے شماری میں 124 ممالک نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 11 غیر حاضر رہے جن میں پولینڈ، اسرائیل، اٹلی، روس، سلواکیہ اور ایران بھی شامل ہیں۔ امریکہ نے پہلے ہی اس معاہدے کی تیاری کے عمل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

وبائی امراض سے متعلق عالمی معاہدہ: ’ناکامی کوئی آپشن نہیں‘

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے معاہدے کو منظوری ملنے کے بعد کہا، "اس معاہدے کے ساتھ ہم تاریخ کی کسی بھی نسل کے مقابلے میں وبائی مرض کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہیں۔

(جاری ہے)

"

انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کی قیادت، تعاون اور عزم کی بدولت آج دنیا پہلے سے زیادہ محفوظ ہو گئی ہے۔

یہ معاہدہ صحت عامہ، سائنس اور کثیرفریقی طریقہ کار کی فتح ہے۔

دنیا اگلی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں، عالمی جائزہ رپورٹ

گیبریاسس کا کہنا ہے کہ "معاہدے کی بدولت مستقبل کی ممکنہ وباؤں سے نمٹنے کی بہتر تیاری کے لیے اجتماعی اقدامات یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ عالمی برادری کی جانب سے اس عزم کا اظہار بھی ہے کہ آئندہ شہریوں، معاشروں اور معیشتوں کو ایسے حالات کا سامنا نہ ہو جو انہیں کووڈ انیس وبا میں پیش آئے۔

" معاہدے تک پہنچنے میں تین سال لگے

دنیا بھر کے ممالک اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے تین سال سے گفت و شنید کر رہے تھے۔ کووڈ۔19 وبا سے ہونے والی تباہ کاری، اس دوران دنیا بھر کے نظام ہائے صحت میں آشکار ہونے والی خامیاں اور بیماری کی تشخیص، علاج اور اس کے خلاف ویکسین کی فراہمی کے معاملے میں بڑے پیمانے پر دیکھی جانے والی عدم مساوات اس معاہدے کے بنیادی محرکات ہیں۔

معاہدے کے متن کو گزشتہ ماہ کئی دور کے کشیدہ مذاکرات کے بعد اتفاق رائے سے حتمی شکل دی گئی۔

جرمنی: وبائی امراض سے آگاہی کے عالمی مرکز کے قیام کا فیصلہ

معاہدے کی منظوری کے موقع پر فلپائن کے وزیر صحت اور رواں سال ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے صدر ڈاکٹر ٹیوڈورو ہربوسا نے کہا کہ معاہدہ طے پانے کے بعد تمام ممالک کو اس پر عملدرآمد کے لیے بھی اسی تندہی اور لگن سے کام کرنا ہو گا۔

اس ضمن میں وباؤں سے نمٹنے کے لیے درکار طبی سازوسامان تک مساوی رسائی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح کووڈ ایک ایسا طبی بحران تھا جس کی ماضی میں طویل عرصہ تک کوئی مثال نہیں ملتی، اسی طرح یہ معاہدہ بھی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کا ایک غیرمعمولی اقدام ہے۔

معاہدے کے اہم نکات

ڈبلیو ایچ او کے اس معاہدے میں وباؤں کی روک تھام، ان سے نمٹنے کی تیاری اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے عالمگیر طبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے درکار اصول، طریقہ ہائے کار اور ذرائع تجویز کیے گئے ہیں۔

اس معاہدے کی رو سے رکن ممالک میں ادویہ ساز اداروں کو وباؤں سے متعلق 20 فیصد طبی سازوسامان بشمول ویکسین، علاج معالجے اور مرض تشخیص کے لیے درکار اشیا ڈبلیو ایچ او کے لیے مخصوص رکھنا ہوں گی۔ یہ ادویات اور سامان ہنگامی طبی حالات میں کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں تقسیم کیا جائے گا۔

اس میں ممالک کی قومی خودمختاری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ معاہدہ ڈبلیو ایچ او کے سیکرٹریٹ، اس کے ڈائریکٹر جنرل یا دیگر حکام کو طبی معاملات اور ہنگامی طبی حالات میں کسی ملک کے قوانین یا پالیسیوں کو تبدیل کرنےکا اختیار نہیں دیتا۔

یہ دوسرا موقع ہے جب رکن ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے بنیادی اصولوں کے تحت کسی ایسے معاہدے پر اتفاق رائے کیا ہے جس پر عملدرآمد قانوناً لازم ہو گا۔ اس سے قبل 2003 میں تمباکو نوشی کی عالمگیر وبا پر قابو پانے کے لیے فریم ورک کنونشن کی منظوری دی گئی تھی۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے معاہدے کو "مستقبل کی فتح" قرار دیا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او کے معاہدے کے اس معاہدے معاہدے کی کے لیے

پڑھیں:

پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان وزیر اعظم شہباز شریف سے پرجوش انداز میں گلے ملے

ریاض(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر اعظم شہباز شریف پر جوش انداز میں گلے ملے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (SMDA)  پر دستخط کیے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ طے ۔
 وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے آج سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ملاقات میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر مصدق ملک موجود تھے۔وزیرِ اعظم ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کےلیے قصر یمامہ پہنچے، شاہی دیوان پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیاگیا۔شاہی دیوان پہنچنے پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا اور سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان وزیر اعظم شہباز شریف سے پرجوش انداز میں گلے ملے
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ
  • پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے پر اسلام آباد میں شاندار سجاوٹ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، اہم نکات کیا ہیں؟
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت