شہید حسین امیر عبداللہیان ادب و اخلاق کا مظہر تھے، ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
سابق ایرانی وزیر خارجہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وعدہ صادق 1 کے دوران جو سفارتی اقدامات کئے وہ واقعی یونیورسٹی میں پڑھائے جانے کے قابل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ سال ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے سابق وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" کی پہلی برسی اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ میں منائی گئی۔ اس موقع پر وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں ڈاکٹر صالحی کی مشاورتی کونسل میں ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ تھا۔ وہ بہت اچھا وقت تھا۔ شہید حسین امیر عبداللہیان کسی بھی چیز سے پہلے ہمارے لئے ایک دوست، بھائی، معاون اور مہربان تھے۔ وزارت خارجہ میں سب لوگ انہیں اُن کے ادب و اخلاق سے جانتے تھے۔ اپنی وزارت کے دوران انہوں نے بہت کامیابیاں سمیٹیں۔ وہ اپنی شائستگی اور تواضع کی بدولت وزارت میں سب کے دلوں پر راج کرتے تھے۔ امیر عبداللهیان، امیرِ سفارت کاری تھے تاہم وہ اس سے بڑھ کر امیر اخلاص و ایمان تھے۔ خداوند متعال ہمیں ان کی راہ پر گامزن رہنے کی توفیق دے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ میں اور شہید حسین امیر عبداللہیان یونیورسٹی میں تھے اور ایک دوسرے سے دو تین سال کے فاصلے سے وزارت خارجہ میں داخل ہوئے۔ وہ عرب دنیا اور میں بین الاقوامی میدان میں مشغول رہا۔ انہوں نے عرب دنیا میں بہت کام کیا۔ وہ عرب ڈیسک پر بہت تسلط رکھتے تھے۔ وہ ہمارے ان ساتھیوں میں سے تھے جنہوں نے مقاومتی میدان میں بہت خدمات سرانجام دیں اور انہیں اسی صفت کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس دوران ایرانی وزیر خارجہ نے آپریشن طوفان الاقصیٰ اور وعدہ صادق کے بارے میں کہا کہ میرے طلباء اس بات کی گواہی دے سکتے ہیں اور میں اُن کی زندگی میں بھی یہ کہہ چکا ہوں کہ انہوں نے وعدہ صادق 1 کے دوران جو سفارتی اقدامات کئے وہ واقعی یونیورسٹی میں پڑھائے جانے کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان شہداء کے وارث ہیں۔ ہم اپنی قوم کی عزت و وقار کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
روس کا سعودی شہریوں کیلیے ویزا فری داخلے پر غور
روس نے سعودی شہریوں کے لیے ویزا فری سروس فراہم کرنے پر غور شروع کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے دورۂ ماسکو کے دوران مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
روسی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے مضبوط دوطرفہ تعلقات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے یوکرین جنگ پر متوازن مؤقف کو بھی سراہتے ہیں۔
وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یمن میں قیامِ امن کے لیے سعودی عرب کے کردار کو بھی سراہا۔
روس میں ای-ویزا سہولت کے بعد سعودی سیاحوں کی تعداد میں 570 فیصد اضافہ ہوا۔ اب ویزا مکمل طور پر ختم کرنے کا عندیہ دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوئے تعلقات کا مظہر ہے۔
روسی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے روسی حکام کے ساتھ ملاقات میں غزہ کی صورتحال پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری فوری ترجیح مستقل جنگ بندی ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرے۔"
دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام پر بھی بات کی اور ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی ایٹمی ادارے IAEA سے مکمل تعاون کرے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بتایا کہ "روس-عرب سربراہی اجلاس" اکتوبر میں ماسکو میں منعقد ہوگا، جس میں سعودی عرب کی شرکت متوقع ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ "روس-خلیج تعاون کونسل (GCC) سٹریٹیجک ڈائیلاگ" کا آٹھواں وزارتی اجلاس 11 ستمبر کو سوچی میں ہوگا۔
لاوروف نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ سعودی عرب 2025 میں سینٹ پیٹرز برگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں "اعزازی مہمان" کی حیثیت سے شرکت کرے گا۔
یاد رہے کہ روس اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کو 100 سال مکمل ہو رہے ہیں۔