قومی معیشت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیئے؛ ابراہیم مراد
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
سٹی 42 : سابق صوبائی وزیر ابراہیم حسن مراد نے کہا ہے کہ حکومت برآمدی ترسیل روکنے والوں کے خلاف سخت ایکشن پلان بنائے ۔
سابق صوبائی وزیر ابراہیم حسن مراد نے اپنے بیان میں کہا کہ احتجاج کے باعث 30 ہزار ٹرک پھنسے سے 500 میلن ڈالر کا برآمدی نقصان ہوا، ترسیلات کی بندش کے خلاف وفاقی اور صوبائی قوانین پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدی سامان یا گاڑیاں روکنے پر قید، جرمانہ اور ہرجانے کی سزا ضروری ہے، ترسیل رُکنے سے کارخانے بند، 90 ہزار مزدور متاثر، غیر ملکی آرڈرز منسوخ، پرامن احتجاج آئینی حق، مگر شاہراہوں کی بندش ناقابلِ قبول ہے ۔
انجلینا جولی کا شہید خاتون فلسطینی صحافی کو خراج عقیدت ، ویڈیو وائرل
سابق وزیر نے کہا کہ قومی معیشت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ، گلگت، کراچی کی بندش سے CPEC راہداری متاثر، روزانہ 20 لاکھ ڈالر نقصان متوقع ہے۔ ترسیلی رکاوٹوں سے ٹیکسٹائل، چاول، پھل اور سمندری خوراک سمیت دیگر برآمدات متاثر، برآمدات متاثر ہونے سے غیر ملکی آرڈرز بھارت اور بنگلہ دیش منتقل ہونے لگے ہیں ۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
نوشہرو فیروز میں کینال منصوبے کے خلاف قوم پرست جماعتوں کا احتجاج، گاڑیوں اور صوبائی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی
نوشہرو فیروز (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ میں متنازعہ کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، جس پر پولیس کی جانب سے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنا یا گیا جس کے نتیجے میں کئی کارکنان شدید زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس پر لاٹھی چارج کیا گیا، متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ اطلاعات کے مطابق ایک صوبائی وزیر کے گھر کو بھی نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔
سندھ نوشہرو فیروز
متنازعہ کینالز منصوبے کے حوالے سے قوم پرست جماعتوں کا احتجاج، صورتحال کشیدہ، پولیس کی فائرنگ، مظاہرہن زخمی، متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، صوبائی وزیر کے گھر کو بھی آگ لگائے جانے کی اطلاعات pic.twitter.com/48Sn7WhPmI
کیا پاک بھارت کشیدگی کا اصل فاتح چین ہے؟ بی بی سی کا حیران کن تجزیہ
تفصیلات کے مطابق قوم پرست جماعتیں سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زرخیز زمینوں اور مصنوعی نہروں کی تعمیر کو صوبے کی زرعی خودمختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ آج کے مظاہرے کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد براہِ راست فائرنگ شروع کر دی۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ سے کم از کم چار افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ واقعے کے ردِعمل میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ مظاہرے کے دوران صوبائی وزیر کے رہائشی گھر پر بھی حملہ کر کے اسے آگ لگا دی گئی، جس سے قریبی علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بننے پر مبارکباد
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے جبکہ حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ قوم پرست جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ کی زمینوں کو سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور وہ کسی صورت اس "زمین فروشی" کو قبول نہیں کریں گے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پہلے اشتعال انگیزی کی، جس کے باعث امن و امان قائم رکھنے کے لیے کارروائی کرنا ناگزیر ہو گیا۔ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
مزید :