لندن:

سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سیاسی دباؤ ہی نیتن یاہو کو غزہ پر اسرائیلی حملے کو روکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام "ٹُوڈے" میں گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو کی حکومت کے ناقد ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ سمیت دیگر ممالک کا دباؤ  کافی نہیں، ممکن ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسے رہنما ہی توازن کو بدل سکیں۔

برطانوی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے اولمرٹ نے کہا کہ سیاسی مذمت جاری رکھیں جتنی ہو سکے لیکن اسرائیلی شہریوں کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے سزا نہ دیں کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت معطل کر دی تھی، اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور مغربی کنارے کے آبادکاروں پر نئی پابندیاں عائد کیں۔ برطانیہ نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کی صورتحال کی مذمت بھی کی اور مزید امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ پر حملے ’وحشیانہ‘ قرار، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کردیے

برطانیہ اور یورپی یونین نے اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے غزہ میں جاری فوجی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 8 دنوں میں 500 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی مذاکرات معطل کر دیے ہیں، اسرائیلی سفیر کو طلب کیا گیا ہے، اور مغربی کنارے میں پر تشدد آباد کاروں پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر خزانہ کے اس بیان کو بھی قابلِ نفرت اور خطرناک کہا، جس میں انہوں نے غزہ کے شہریوں کو جبری طور پر منتقل کرنے کی بات کی تھی۔

مزید پڑھیں: غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم

لیمے کا کہنا تھا کہ موجودہ کارروائیاں برطانیہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتیں اور اسرائیل کو امدادی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنی چاہیے۔

برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے بھی فرانس اور کینیڈا کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اس بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ اس سے قبل اسرائیل کو اسلحہ فروخت کے 30 لائسنس معطل کرچکا ہے، جبکہ وہ اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ وابستگی تو رکھتا ہے مگر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتا ہے۔

یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ غزہ کی صورتحال کو انہوں نے تباہ کن قرار دیا۔ اس اقدام کی حمایت 27 میں سے 17 رکن ممالک نے کی ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے اسرائیلی آبادکاروں پر پابندیاں تیار کی گئی ہیں، لیکن انہیں ایک نامعلوم ملک نے روک رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی پر زور، علاقے کی تعمیر نو کا عزم

ادھر اقوامِ متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ 11 ہفتے کی ناکہ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے امداد کی محدود اجازت کے باوجود غزہ میں تاحال کوئی انسانی امداد تقسیم نہیں کی جاسکی۔ اب تک صرف چند ٹرکوں کو بچوں کے لیے خوراک، آٹا اور طبی سامان لے جانے کی اجازت ملی ہے، مگر امدادی ٹیموں کو سرحدوں پر شدید تاخیر اور محدود رسائی کا سامنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ امداد سمندر میں قطرے کے مترادف ہے، جبکہ غزہ میں غذائی قلت کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے کے صحت کے ڈائریکٹر نے وارننگ دی ہے کہ اگر حالات نہ سنبھالے گئے تو بحران قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل برطانیہ تجارتی مذاکرات معطل غزہ یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت، نسل کشی مہم ختم کرنے کا مطالبہ
  • ہسپانوی پارلیمنٹ میں اسرائیل سے اسلحہ کی تجارت روکنے کی قرارداد منظور
  • غزہ پر حملے ’وحشیانہ‘ قرار، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کردیے
  • پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل
  • پاکستان کی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، جنگ بندی کا مطالبہ
  • ’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام
  • جلد پورے غزہ کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیں گے؛ نیتن یاہو کی دھمکی
  • اسرائیلی بربریت حدود سے تجاوز کر گئی،نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان
  • غزہ کی پٹی میں خوراک کے داخلے کی اجازت دِیں گے ، اسرائیل