لندن:

سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سیاسی دباؤ ہی نیتن یاہو کو غزہ پر اسرائیلی حملے کو روکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام "ٹُوڈے" میں گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو کی حکومت کے ناقد ایہود اولمرٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ سمیت دیگر ممالک کا دباؤ  کافی نہیں، ممکن ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسے رہنما ہی توازن کو بدل سکیں۔

برطانوی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے اولمرٹ نے کہا کہ سیاسی مذمت جاری رکھیں جتنی ہو سکے لیکن اسرائیلی شہریوں کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے سزا نہ دیں کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت معطل کر دی تھی، اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور مغربی کنارے کے آبادکاروں پر نئی پابندیاں عائد کیں۔ برطانیہ نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کی صورتحال کی مذمت بھی کی اور مزید امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن: درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں سے روپیہ کمزور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن، درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں کے باعث پاکستانی روپے کی قدر کم ہو گئی۔

گزشتہ ہفتے پاکستانی روپے کو ایک بار پھر کرنسی مارکیٹ میں دباؤ کا سامنا رہا، جس کی بنیادی وجوہات بیرونی قرضوں کی مسلسل ادائیگیاں، بجٹ سے قبل معطل شدہ درآمدی شپمنٹس کا دوبارہ آغاز اور عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ تھیں۔

ان تمام عوامل نے مارکیٹ میں ڈالر کی طلب کو بڑھایا جب کہ رسد محدود رہی، جس کے باعث نہ صرف امریکی ڈالر بلکہ یورو، ریال اور درہم کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، البتہ برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی۔

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 24 پیسے کے اضافے سے 283.96 روپے تک پہنچ گئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 32 پیسے مہنگا ہو کر 286.40 روپے پر بند ہوا۔

یہ اضافہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی قلت اب بھی برقرار ہے اور درآمدی ضروریات کی وجہ سے دباو بڑھتا جا رہا ہے۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق مزید بڑھ کر 2.44 روپے ہو گیا ہے، جو پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہی اشارہ ہو سکتا ہے۔

اس کے برعکس پاؤنڈ اس ہفتے واحد کرنسی رہا جس کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ انٹربینک میں پاؤنڈ 1.92 روپے سستا ہو کر 388.01 روپے پر آگیا جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 1.18 روپے کی کمی سے 394.00 روپے پر بند ہوا۔

ماہرین کے مطابق یہ کمی برطانیہ میں مہنگائی اور سود کی شرحوں سے متعلق حالیہ خدشات کا نتیجہ ہو سکتی ہے، جس کا اثر عالمی کرنسیوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

یورو کی بات کی جائے تو اس کی قدر میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ انٹربینک میں یورو 1.79 روپے بڑھ کر 334.38 روپے تک جا پہنچا جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 1.84 روپے مہنگا ہو کر 338.20 روپے پر بند ہوا۔ یورو کی قدر میں اضافے کو بین الاقوامی مارکیٹ میں یورو زون کی کرنسی کی قدر میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے یورپی مارکیٹ میں اعتماد سے جوڑا جا رہا ہے۔

خلیجی کرنسیوں میں بھی قدرے استحکام رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 7 پیسے کے اضافے سے 75.71 روپے رہی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ریال بغیر کسی تبدیلی کے 76.40 روپے پر برقرار رہا۔ اسی طرح درہم کی قدر انٹربینک میں 6 پیسے بڑھ کر 77.31 روپے پر پہنچی لیکن اوپن مارکیٹ میں یہ 78.10 روپے پر مستحکم رہی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روپے پر بڑھتا دباؤ وقتی ہے، لیکن اگر بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں جاری رہیں اور درآمدی دباو میں کمی نہ آئی تو یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ اور مقامی افراط زر میں متوقع اضافہ بھی کرنسی مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں اسٹیٹ بینک کی پالیسی اقدامات اور حکومت کی مالی نظم و ضبط کی حکمت عملی نہایت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

آنے والے ہفتوں میں مارکیٹ کی نظریں آئی ایم ایف پروگرام کی پیش رفت، زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن اور مرکزی بینک کی مداخلت پر مرکوز ہوں گی۔ اگر یہ عوامل مثبت سمت میں آگے بڑھتے ہیں تو روپے کی قدر میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے، بصورت دیگر کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن اور زیادہ گہرا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن: درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں سے روپیہ کمزور
  • اسرائیلی حکومت اور فوج آمنے سامنے، نیتن یاہو اپنے آرمی چیف پر چلا اٹھے
  • فلسطین تنازعہ،اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان شدید تلخ کلامی
  • حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی، اسرائیلی وزیر اعظم اپنے چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے
  • تل ابیب میں گرما گرمی، وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان شدید جھڑپ
  • غزہ منصوبہ اجلاس؛ اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان شدید تلخ کلامی اور جھگڑا
  • پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، وزیراعظم
  • پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں: وزیراعظم
  • ابراہام معاہدے سے متعلق حکومت پر ٹرمپ انتظامیہ یا کسی اور کا کوئی دباؤ نہیں، بیرسٹر عقیل ملک
  • عرب ممالک کی مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی مطالبات کی مذمت