برطانیہ اور یورپی یونین نے اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے غزہ میں جاری فوجی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 8 دنوں میں 500 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی مذاکرات معطل کر دیے ہیں، اسرائیلی سفیر کو طلب کیا گیا ہے، اور مغربی کنارے میں پر تشدد آباد کاروں پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر خزانہ کے اس بیان کو بھی قابلِ نفرت اور خطرناک کہا، جس میں انہوں نے غزہ کے شہریوں کو جبری طور پر منتقل کرنے کی بات کی تھی۔

مزید پڑھیں: غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم

لیمے کا کہنا تھا کہ موجودہ کارروائیاں برطانیہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتیں اور اسرائیل کو امدادی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنی چاہیے۔

برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے بھی فرانس اور کینیڈا کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اس بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ اس سے قبل اسرائیل کو اسلحہ فروخت کے 30 لائسنس معطل کرچکا ہے، جبکہ وہ اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ وابستگی تو رکھتا ہے مگر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتا ہے۔

یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ غزہ کی صورتحال کو انہوں نے تباہ کن قرار دیا۔ اس اقدام کی حمایت 27 میں سے 17 رکن ممالک نے کی ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے اسرائیلی آبادکاروں پر پابندیاں تیار کی گئی ہیں، لیکن انہیں ایک نامعلوم ملک نے روک رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی پر زور، علاقے کی تعمیر نو کا عزم

ادھر اقوامِ متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ 11 ہفتے کی ناکہ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے امداد کی محدود اجازت کے باوجود غزہ میں تاحال کوئی انسانی امداد تقسیم نہیں کی جاسکی۔ اب تک صرف چند ٹرکوں کو بچوں کے لیے خوراک، آٹا اور طبی سامان لے جانے کی اجازت ملی ہے، مگر امدادی ٹیموں کو سرحدوں پر شدید تاخیر اور محدود رسائی کا سامنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ امداد سمندر میں قطرے کے مترادف ہے، جبکہ غزہ میں غذائی قلت کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے کے صحت کے ڈائریکٹر نے وارننگ دی ہے کہ اگر حالات نہ سنبھالے گئے تو بحران قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل برطانیہ تجارتی مذاکرات معطل غزہ یورپی یونین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل برطانیہ تجارتی مذاکرات معطل یورپی یونین یورپی یونین اسرائیل کے نے اسرائیل کے ساتھ

پڑھیں:

شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ

شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز

دمشق (آئی پی ایس )شام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے امریکا سے تعاون پر آمادہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام کے وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے ساتھ فون کال کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں، شام کی امریکا کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی طرف واپسی کے لیے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔

واشنگٹن، شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے، گزشتہ ہفتے ایلچی تھامس بیراک نے کہا تھا کہ اب دونوں کے درمیان امن کی ضرورت ہے۔نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے تھامس بیراک نے اس ہفتے تصدیق کی کہ شام اور اسرائیل اپنے سرحدی تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکا کی ثالثی میں بامعنی بات چیت کر رہے ہیں۔

دسمبر میں شام کے طویل عرصے سے حکمران بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، اسرائیل نے اپنی فوجیں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اس زون میں تعینات کر دی تھیں جو شامی اور اسرائیلی افواج کو الگ کرتا ہے۔اسرائیل نے شام میں فوجی اہداف پر سیکڑوں فضائی حملے بھی کیے ہیں اور شام کے جنوب میں گہرائی تک دراندازی بھی کی ہے۔

شام اور اسرائیل تکنیکی طور پر 1948 سے حالت جنگ میں ہیں، اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیلی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں کا تقریبا دو تہائی حصہ شام سے فتح کرکے اسے 1981 میں ضم کر لیا تھا مگر بین الاقوامی برادری کے بیشتر حصے نے اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا۔

1973 کی جنگ کے ایک سال بعد، دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کیا، اس معاہدے کے حصے کے طور پر، اسرائیلی مقبوضہ علاقے کے مشرق میں 80 کلومیٹر (50 میل) طویل اقوام متحدہ کے زیر نگرانی بفر زون بنایا گیا تھا، جو اسے شام کے زیر کنٹرول علاقے سے الگ کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک کو شام اور پڑوسی ملک لبنان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں دلچسپی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ گولان کی پہاڑیاں کسی بھی مستقبل کے امن معاہدے کے تحت ریاست اسرائیل کا حصہ رہیں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز صنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف گمراہ کن تشہیر: اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن کا پریما ملک کے خلاف فیصلہ برقرار، جرمانہ میں کمی کر دی اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول ہے؛ اولین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے؛ سعودی عرب ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی عہدے سے فارغ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چین اور یورپی یونین کو ایک مستحکم دنیا کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا چاہیئے ، سی ایم جی کا تبصرہ
  • یورپی یونین اسرائیل پر پابندیاں لگانے کیلئے غور کر رہی ہے
  • بیجنگ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا . چین کا یورپی یونین کو پیغام
  • یوکرین کیخلاف جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں، چین نے یورپی یونین کو آگاہ کر دیا
  • غزہ :یورپی یونین کا امدادی مراکز کی صورتحال پر اظہارِ برہمی، اسرائیلی فاؤنڈیشن سے لاتعلقی
  • شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ
  • چین ہمیشہ یورپی انضمام کے عمل کی حمایت کرتا ہے ،چینی وزیر خارجہ
  • چین اور یورپی یونین حریف کے بجائے شراکت دار ہیں، چینی وزیر خارجہ
  • یورپی کمیشن اور اس کی صدر کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا
  • اسرائیل کا فضائی حملہ، انڈونیشن ہسپتال کے ڈائریکٹر مروان سلطان اہلیہ بچوں سمیت 67 افراد شہید