پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے بجٹ تجاویز وزارت خزانہ کو پیش کردیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے بجٹ تجاویز وزارت خزانہ کو پیش کردیں۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو خطوط ارسال کیے ہیں جس میں برآمدی نمو پر مبنی حکومتی ویژن برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے اپنی بجٹ تجاویز میں برآمدی مسابقت، ویلیو ایڈیشن اور لاگت میں کمی پر زور دیتے ہوئے وزیر خزانہ کی اقتصادی استحکام کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے احسن اقبال کی ای ایف ایس اسکیم کی قیادت اور اصلاحات کا بھی اعتراف کیا۔
خط میں کہا گیا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل برآمدات کیلئے حکومتی سمت کی مکمل حمایت کرتے ہیں، یقین ہے بجٹ میں فنانس منسٹر توانائی کی بلند قیمت اور بھاری ٹیکسوں کے حوالے سے ضروری اقدامات کریں گے، ای ایف ایس اسکیم کی اصل روح کو بحال کرنا برآمدات کے لیے ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے
پڑھیں:
بیرون ملک وفود بھیجنے کا معاملہ، پی ٹی آئی کے اعتراض پر اعظم تارڑ کی وضاحت آگئی
سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اگر کوئی وکیل لاپتا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے جبکہ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد میں حکومتی ارکان ہی شامل ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ جب پارلیمانی وفود جائیں گے تو اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کے اعتراض پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی وفد میں حکومتی ارکان ہی شامل ہوتے ہیں۔ سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اختلاف رائے کا حق ہے، حکومتی وفد اتحادی اراکین پر مشتمل ہے۔ اس موقع پر ایوان میں سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دونوں ہمارے سینئر ہیں، ان دنوں میں غیرسنجیدہ گفتگو نہیں ہونی چاہیے اور کامران مرتضیٰ بغیر ثبوت کوئی بات نہ کریں۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی وکیل لاپتا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے جبکہ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد میں حکومتی ارکان ہی شامل ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ جب پارلیمانی وفود جائیں گے تو اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں گے، ہم نے پارلیمانی وفود کے متعلق پہلے ہی تجویر دے رکھی ہے۔