اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کرتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادوں کے ذریعے واضح کیا ہے کہ کشمیر کے عوام کو اپنا حق خود ارادیت استعمال کرنے کو موقع ملنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ بحران پر عالمی برادری کے ردعمل نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کو صرف ایک اندرونی معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا جس کا بھارت دعویٰ کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی ڈی ایچ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں دونوں تنظیموں نے خاص طور پر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ 2019ء میں بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال تیزی سے بگڑ گئی ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاریوں اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے غلط استعمال سے انٹرنیٹ کی طویل بندشیں اور انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک ایک معمول بن چکا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں سے کشمیریوں کے سیاسی حقوق، اظہار رائے اور اجتماع کے حقوق چھین لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی بین الاقوامی قانونی حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں 47، 91، اور 122 میں مضبوطی سے قائم ہے جو علاقے کی متنازعہ نوعیت کی توثیق کرتی ہیں اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کے استعمال کا مطالبہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی 2018ء اور 2019ء کی رپورٹوں سے مزید تقویت ملی ہے جن میں جموں و کشمیر میں شہری اور سیاسی حقوق کو دبانے کی تصدیق کی گئی ہے اور آزاد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔تنظیموں نے تنازعہ میں ثالثی کے لیے حالیہ بین الاقوامی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ امریکہ نے عارضی جنگ بندی میں اپنے کردار کے بعد تنازعہ کشمیر کے سیاسی حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے زیادہ سے زیادہ تحمل اور سفارتی حل پر زور دیا۔ ایف آئی ڈی ایچ میں ایشیا کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر Juliette Rousselot نے کہا ہے کہ کشمیر کی حیثیت کا سوال ابھی تک حل طلب ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادوں کے ذریعے واضح کیا ہے کہ کشمیر کے عوام کو اپنا حق خود ارادیت استعمال کرنے کو موقع ملنا چاہیے۔ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنا محض قانونی خلاف ورزی نہیں بلکہ یہ عالمی نظام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ فورم اشیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میری ایلین ڈیز-باکالسو نے کہا کہ یہ ایک اہم موقع ہے کہ کشمیریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز کی جائے۔ بجائے اس کے کہ ہم آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو دبانے کے لیے جبری گرفتاریوں اور قوانین کے غلط استعمال کو دیکھتے رہیں جس کی وجہ سے اکثر ادارے بند ہونے پر مجبور ہوئے یا اظہاررائے اور سیاسی فیصلہ سازی میں ان کی شرکت میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا کوئی بھی ایسا حل جس میں مکمل، آزادانہ اور بامعنی طور پر خود کشمیریوں کی شرکت شامل نہ ہو اسے جائز، پائیدار یا حقوق کی پاسداری نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی میں حالیہ اضافے نے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف جموں و کشمیر کے لوگوں کو جنگ اور تشدد کے مرکز میں کھڑا کر دیا ہے۔ دونوں تنظیموں نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کو برقرار رکھیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل انہوں نے کہا کہ ہے کہ کشمیر کشمیر کے کشمیر کی حقوق کی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین