جنگ ختم کریں، ہمیں سانس لینے دیں، فلسطینی بچی کی درد بھری التجا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
غزہ(نیوز ڈیسک)غزہ میں اسرائیل فوج کی بربریت کی شکار فلسطینی بچی نے درد بھری التجا کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق بے گھر فلسطینی بچی نے اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ کے خاتمے کی اپیل کی ہے، جب اس کے والد ایک بمباری کے بعد لاپتہ ہو گئے اور اس کا خاندان ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہو گیا۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/05/فلسطینی-بچی.mp4
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں فلسطینی بچی نے روتے ہوئے اپیل کی جنگ ختم کریں، ہمیں سانس لینے دیں،ہم واقعی تھک چکے ہیں۔
بچی نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم پر رحم کریں، ہمارا درد محسوس کریں، ہماری تکلیف کو سمجھیں، ہمیں بتائیں ہم کہاں جائیں؟
فلسطینی بچی نے عالمی رہنماؤں کو کہا کہ دیکھیے، سنیں، ہمارے بچے، ہمارے لوگ کس حال میں ہیں۔
اس سے قبل غزہ کے اسپتال میں خدمات انجام دینے والی برطانوی سرجن کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں کے نہ تو علاج کیلئے اداویات ہیں اور نہ کچھ کھانے کیلئے موجود ہے، ہم ان بچوں کو کھو رہے ہیں جنہیں بچایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں غذائی قلت شدت اختیار کرگئی ہے اور اگلے 48 گھنٹے میں امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار بچے مر سکتے ہیں۔
پاکستان کا جوابی اقدام: بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلسطینی بچی نے
پڑھیں:
غزہ میں وحشت زدہ یہودی فوج کی درندگی (175 مسلم شہید)
پانی کیلیے قطار میں کھڑے نہتے پیاسے مسلمانوں پر بمباری،موقع پر ہی 45 جاں بحق
لاشیں پہنچان کے قابل نہ رہیں،امدادی مرکز پرفضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ برقرار
غزہ میں یہودی فوج کی درندگی کا مظاہرہ بدستور برقرارہے ، صرف24گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے کی اندھا دھند بمباری نے کم از کم175فلسطینیوں کی جانیں لے لیں۔ شہید ہونے والوں میں اکثریت خواتین، بچوں اور امداد کے منتظر شہریوں کی ہے،2جولائی کی دوپہر سے3جولائی کی شام تک مسلسل بمباری میں رفح، خان یونس، المغازی اور وسطی غزہ کو بدترین نشانہ بنایا گیا،سب سے ہولناک واقعہ رفح اور خان یونس کے درمیان اس وقت پیش آیا جب سینکڑوں افراد خوراک اور پانی لینے کیلئے قطار میں کھڑے تھے۔ اسی دوران اسرائیلی ڈرون نے اچانک نشانہ بنایا، اور موقع پر ہی 45 افراد شہید ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ "صرف خوراک لینے آئے تھے، لاشیں پہچاننے کے قابل نہیں رہیں۔”3 جولائی کی صبح سے دوپہر تک مزید81فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بڑی تعداد ان کی تھی جو امدادی مراکز کے قریب کھڑے تھے۔ یابالیا، بیت لاہیا، دیر البلح اور النصیرات میں فضائی حملے جاری رہے۔