جنین کیمپ میں غیر ملکی وفد پر اسرائیلی فائرنگ، بین الاقوامی برادری کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں غیرملکی سفارتکاروں کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ پر عالمی برادری نے شدید ردعمل دیا ہے اور کئی ممالک نے اسرائیلی حکومت سے فوری وضاحت اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، میکسیکو اور چین سمیت درجنوں ممالک کے سفارتکاروں کا وفد واضح نشانات والی گاڑیوں میں جنین کے دورے پر تھا۔ وفد کی یہ سرگرمی فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی حکام کے ساتھ باضابطہ طور پر ہم آہنگ کی گئی تھی۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق فوج نے اس وقت وارننگ شاٹس فائر کیے جب وفد مبینہ طور پر متعین راستے سے ہٹ گیا۔ تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
مزید پڑھیں: جنین کیمپ کا دورہ کرنے والے غیر ملکی ڈپلومیٹس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
آئرلینڈ کے وزیراعظم میہول مارٹن نے واقعے پر شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطرناک اور ناقابل قبول قرار دیا۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے واقعے کو سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
برطانوی وزیر ہمیش فالکنر نے تصدیق کی کہ برطانوی سفارتکار بھی قافلے میں شامل تھے اور اسرائیلی اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا۔ اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی اور فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، بیلجیئم، پرتگال اور ڈنمارک سمیت متعدد یورپی ممالک نے اسرائیل سے باقاعدہ احتجاج کیا اور سفیروں کو طلب کیا۔
قطر، اردن، مصر اور ترکی نے واقعے کو بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ مصر نے تمام سفارتی ضوابط کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے فوری وضاحت طلب کی، جبکہ ترکی نے اسے بین الریاستی تعلقات کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
لاطینی امریکی ممالک، خاص طور پر میکسیکو اور یوراگوئے نے بھی شدید احتجاج کیا۔ میکسیکو نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفد نے کسی غیرمجاز علاقے میں داخلے کی خلاف ورزی نہیں کی اور واقعہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 29 کی خلاف ورزی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بین الاقوامی سفارتی مشنوں کی سلامتی سے متعلق خطرناک نظیر قائم کرسکتا ہے۔ ویانا کنونشن کے تحت سفارتی عملے کو مکمل تحفظ حاصل ہے اور ان پر کسی قسم کا جبر یا رکاوٹ قابل گرفت ہے۔
ابھی تک اسرائیلی حکومت نے نہ تو باضابطہ معذرت کی ہے اور نہ ہی کسی آزادانہ انکوائری کا اعلان کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کے بین الاقوامی تعلقات کو مزید کشیدہ کرسکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مغربی کنارے میں اس کے فوجی اقدامات پر عالمی سطح پر پہلے ہی شدید تنقید جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی فائرنگ جنین کیمپ غیرملکی سفارتکار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فائرنگ جنین کیمپ غیرملکی سفارتکار خلاف ورزی جنین کیمپ قرار دیا
پڑھیں:
ٹیکساس میں شدید سیلاب سے 13 افراد ہلاک، 20 بچے لاپتا، ایمرجنسی نافذ
امریکی ریاست ٹیکساس کے ضلع کر کاؤنٹی میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے باعث کم از کم 13 افراد ہلاک جبکہ ایک گرمیوں کے کیمپ سے 20 بچوں کے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حکام کے مطابق ریاست میں کئی ماہ کی بارش چند گھنٹوں میں ہوئی، جس سے خطرناک فلیش فلڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
قائم مقام گورنر ڈین پیٹرک نے جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گواڈالوپ دریا نے صرف 45 منٹ میں 26 فٹ تک پانی بلند کیا، جس نے درجنوں جانی و مالی نقصانات کا سبب بنایا۔ انہوں نے “کیمپ مِسٹک” نامی گرلز سمر کیمپ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں 750 سے زائد بچے موجود تھے اور کیمپ کو ہولناک سیلاب درپیش ہوا۔ کیمپ سے کم از کم 20 بچوں کے لاپتا ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ڈین پیٹرک نے والدین کو یقین دہانی کرائی کہ اگر انہیں اب تک کوئی اطلاع نہیں ملی تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے بچے محفوظ ہیں، اگرچہ کچھ رابطہ منقطع ہو سکتا ہے۔
ریسکیو کارروائیاں جاری، 500 سے زائد اہلکار تعیناتریسکیو ادارے 14 ہیلی کاپٹرز، 12 ڈرونز، 9 ریسکیو ٹیمیں اور تیراکوں پر مشتمل عملہ استعمال کر رہے ہیں۔ زمین پر 400 سے 500 اہلکار سرگرم عمل ہیں اور تلاش کا عمل رات بھر جاری رہے گا۔ متاثرہ علاقے میں کئی سمر کیمپ موجود ہیں، جو خاص طور پر 4 جولائی کے یوم آزادی کے موقع پر بچوں سے بھرے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال کا خطرہ، عوام الرٹ رہیں
کیمپس خالی کیوں نہ کرائے گئے؟ حکام کا مؤقفکر کاؤنٹی جج راب کیلی نے ایک سوال پر وضاحت کی کہ ہمیں اس طوفان کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں ملی تھی، یقین رکھیں کہ کسی کو بھی اس سطح کے سیلاب کا اندازہ نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ علاقے میں کوئی وارننگ سسٹم موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سیلاب 1987 کے اس حادثے سے بھی بڑا تھا جس میں ایک چرچ کی بس پر سوار 10 نوجوان ہلاک ہو گئے تھے۔
مقامی لوگ اور اہل خانہ پریشانفیس بک گروپ پر درجنوں پوسٹس سامنے آئیں جن میں شہری اپنے لاپتا رشتہ داروں کی معلومات حاصل کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ ایک ماں نے لکھا کہ اس کی بیٹی اور داماد کا گھر سیلاب میں بہہ گیا اور وہ تاحال ان سے رابطے میں نہیں آ سکی۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ اس کے دادا دادی گواڈالوپ دریا کے قریب رہائش پذیر تھے، اور ان سے گزشتہ روز سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا۔
ایمرجنسی نافذ، شہریوں کو خبردار کر دیا گیاگورنر گریگ ایبٹ (جو تعطیلات پر ہیں) نے اعلان کیا ہے کہ ریاست متاثرہ علاقوں کو تمام ضروری وسائل فراہم کر رہی ہے۔ محکمہ زراعت کے کمشنر سِڈ ملر نے شہریوں کو تنبیہ کی ہے کہ برائے مہربانی خطرہ مول نہ لیں۔ الرٹس پر عمل کریں، اور کبھی بھی سیلابی پانی سے گزرنے کی کوشش نہ کریں۔
مزید پڑھیں: 6 سے 10 جولائی کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ
کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے دریا، ندی نالوں اور نچلے علاقوں کے قریب رہنے والے افراد کو بلند مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
نیوجرسی میں بھی 3 ہلاکتیںدوسری جانب ریاست نیوجرسی میں شدید طوفانی بارش کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 79 سالہ اور 25 سالہ 2 مرد شامل ہیں جن کی گاڑی پر درخت گر گیا، جبکہ 44 سالہ خاتون بھی درخت گرنے سے جان کی بازی ہار گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
13 ہلاک 20 بچے لاپتا امریکا امریکی ریاست ٹیکساس سیلاب نیو جرسی