ایشوریا رائے بچن کی سندور بھری مانگ: طلاق کی افواہوں کو زبردست جواب مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بالوں میں سندور کی چمکتی ہوئی لکیر اور اس میں ایک پیغام کے ساتھ، بالی ووڈ کی عالمی شہرت یافتہ اداکارہ ایشوریا رائے بچن نے ایک بار پھر کانز فلم فیسٹیول میں اپنی دلکش موجودگی سے دنیا کو مسحور کر دیا۔
2025 کے کانز میں ان کی پہلی جھلک نے فوراً میڈیا اور مداحوں کی توجہ حاصل کی، خاص طور پر ان کی مانگ میں بھرا ہوا سرخ سندور جوان کی شادی کی علامت تھا۔
ایشوریا نے اپنی پہلی کانز اپیرنس میں ایک خوبصورت آئوری ساڑھی پہنی تھی جو بھارتی روایتی لباس کا بہترین نمونہ تھا۔
اس ساڑھی کے ساتھ ایک طویل پلو اور خوبصورت لیس سے مزین دوپٹہ تھا جو ان کی ہندوستانی ثقافت کو نمایاں کرتا تھا۔
ان کے زیورات بھی بہت خاص تھے جن میں یاقوت سے سجا ہار، گلے میں گلوبند اور روبی انگوٹھیاں شامل تھیں۔ لیکن ان سب سے زیادہ توجہ ان کی مانگ میں بھرا سندور لے رہا تھا۔
یہ سندور صرف ایک روایتی نشان نہیں تھا، بلکہ یہ ایک پیغام بھی تھا۔
View this post on InstagramA post shared by DietSabya® (@dietsabya)
اس کا مقصد جہاں بھارت کی ثقافت کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا تھا، وہیں یہ ایک مضبوط پیغام بھی تھا کہ وہ اور ان کے شوہر، ابھیشیک بچن، کی شادی تاحال برقرار ہے۔ اس طرح طلاق کے بارے میں پھیلنے والی تمام افواہیں خود بخود دم توڑ گئیں۔
ایشوریا کی کانز میں یہ 22ویں ریڈ کارپٹ واک تھی، جو انہوں نے لوریل پیرس کے عالمی سفیر کے طور پر کی۔
ان کے اس مخصوص انداز میں پاپارازیز کو ’نمستے‘ کرنا، مسکراہٹیں بکھیرنا اور فلائنگ کسز دینا، ان کی دلکشی کو دوبالا کر رہا تھا۔
ان کے اس انداز کو سوشل میڈیا پر بہت سراہا گیا، اور ان کی تصاویر وویڈیوز فوراً وائرل ہو گئیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔