بھارت اب پاکستان میں افراتفری پھیلانے کے لئے اپنی پراکسیز کے پیچھے چھپ رہا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اپنے بیان میں سربراہ میری پہچان پاکستان نے کہا کہ امریکہ اور کینیڈا بھی بھارت کے عالمی دہشت گرد نیٹ ورک کی تصدیق کر چکے ہیں، عالمی قوانین کے تحت بھارت کو اقوام متحدہ کے چارٹراور سارک معاہدوں کی خلاف ورزی پر بین الاقوامی تحقیقات کا سامنا کرنا ہوگا، پاکستان متحد ہے اور ناقابل تسخیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ و میری پہچان پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ شکست سے شرمندہ بھارت اب پاکستان میں افراتفری پھیلانے کے لئے اپنی پراکسیز کے پیچھے چھپ رہا ہے، خضدار حملے میں معصوم جانوں کی شہادت اس کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرتی ہے، کلبھوشن یادیو سے لے کر جعفر ایکسپریس اور اب خضدار تک، بھارت کی ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر آشکار ہو چکی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور کینیڈا بھی بھارت کے عالمی دہشت گرد نیٹ ورک کی تصدیق کر چکے ہیں، عالمی قوانین کے تحت بھارت کو اقوام متحدہ کے چارٹراور سارک معاہدوں کی خلاف ورزی پر بین الاقوامی تحقیقات کا سامنا کرنا ہوگا، پاکستان متحد ہے اور ناقابل تسخیر ہے۔ انہوں نے مرکزی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں ہدایت کی کہ ملک دشمن قوتوں کو ناکام بنانے کے لئے پارٹی ورکرز میری پہچان پاکستان۔ پاکستان ہمیشہ زندہ باد کے بیانیہ کو عام کریں، دہشت گردوں اور مشتبہ افراد پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔