جنوبی لبنان پر اسرائیلی رژیم کے شدید ہوائی حملے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
لبنانی ذرائع نے ملک کے جنوب میں واقع کم از کم 3 دیہاتوں پر غاصب صیہونی رژیم کے شدید فضائی حملوں اور انکے نتیجے میں ہونیوالے زوردار دھماکوں کی اطلاع دی ہے اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا نے لبنان کے جنوبی علاقوں پر قابض اسرائیلی رژیم کے شدید ہوائی حملوں کی خبر دی ہے۔ اس بارے المنار نیٹورک کا کہنا ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے دیہاتوں شمع، وادی العزیہ اور دیر انطار پر ہیلی کاپٹروں اور میزائلوں کے ذریعے متعدد حملے کئے ہیں۔
۔ المیادین نے بھی اس حملے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ اس دوران جنوبی لبنان کے گاؤں شمع میں نصب 2 عارضی کیبنز کو بھی ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جبکہ وادی العزیہ نامی گاؤں پر 2 اور دیر انطار نامی گاؤں پر ایک مرتبہ حملہ کیا گیا۔
۔
۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ باخبر عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر اسرائیلی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور اس بارے میں سنگین انتباہات کے حوالے سے ملک کے وزیراعظم کو سیکورٹی رپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیشن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے اداروں نے وزیراعظم اور عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف محمد شیاع السوڈانی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں اس امکان کے بارے میں سنگین انتباہات ہیں کہ عراق نتن یاہو کی جارحیت کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔ المنار ٹی وی کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب خطے میں ایک نیا محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے اور حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی روشنی میں عراق اس کے لیے نمایاں آپشنز میں سے ایک ہے۔
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان انتباہات کے ساتھ ہی عراقی حکومت نے ایک نیا فضائی دفاعی نظام بنانے کے لیے آپریشنل اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو ملک کی فضائی حدود کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔