مسجد الاقصیٰ کے احاطے میںیہودی آبادکاروں نے اسرائیلی پولیس کی نگرانی میںدھاوا بولا اور ہلڑبازی کی
نابلس میںحضرت یوسف علیہ السلام کے مقام و مزار پر یہودی آبادکاروں نے قبضہ کر کے گاڑی کو آگ لگا دی
مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے حملوں میں شدت آگئی۔خبرایجنسی کے مطابق مسلمان کے مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درجنوں یہودی آبادکاروں نے دھاوا بولا اور ہلڑبازی کی۔ مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں یہودی آبادکار اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں داخل ہوئے۔مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مقدس قبرستان پر بھی یہودی آباد کاروں نے حملہ کیا جب کہ نابلس میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مقام و مزار پر یہودی آبادکاروں نے قبضہ کر کے گاڑی کو آگ لگا دی۔نابلس کیقریب مسجد کو بھی یہودی آبادکاروں نے آگ لگا دی۔ الخلیل کے جنوب مشرق میں گاؤں بیرین میں ایک گھر کو یہودی آبادکاروں نے جلا دیا۔مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بڑھتی دہشت گردی پر فلسطینی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بڑے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے جس کی فلسطینی اتھارٹی نے مذمت کی ہے۔اسرائیلی فوج نے بیت لاحیہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو جنگی زون قرار دیتے ہوئے جبری نقل مکانی کا حکم دیا ہے۔خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔برطانیہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں مقیم متعدد یہودی آبادکاروں کو فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں شریک قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ان پابندیوں کی زد میں یہودی آبادکاروں کی ایک آؤٹ پوسٹ نیریا فارم بھی آیا ہے اور اس میں مقیم یہودی آبادکاروں پر بھی یہ پابندیاں لاگو ہوں گی۔برطانیہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کی زد میں جو اسرائیلی کمپنیاں آئی ہیں۔ ان میں نچالا، لیبی کنسٹرکشن اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ، ہارل لیبی، ڈینییلا ویس اور کوکوز فارم آؤٹ پوسٹ شامل ہیں۔اس کے علاوہ برطانیہ نے ظہر صباح پر بھی پابندی عائد کی ہے۔ جس کی وجہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت اور پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دینے، ان کارروائیوں کی حمایت کرنے اور ارتکاب کرنا بتائی گئی ہے۔واضح رہے کہ برطانیہ نے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی اور امداد کی ترسیل کو روکنے پر گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ نئے فری ٹریڈ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: یہودی ا بادکاروں نے میں یہودی ا ا گ لگا دی

پڑھیں:

غزہ پر حملے ’وحشیانہ‘ قرار، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کردیے

برطانیہ اور یورپی یونین نے اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے غزہ میں جاری فوجی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 8 دنوں میں 500 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی مذاکرات معطل کر دیے ہیں، اسرائیلی سفیر کو طلب کیا گیا ہے، اور مغربی کنارے میں پر تشدد آباد کاروں پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمے نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر خزانہ کے اس بیان کو بھی قابلِ نفرت اور خطرناک کہا، جس میں انہوں نے غزہ کے شہریوں کو جبری طور پر منتقل کرنے کی بات کی تھی۔

مزید پڑھیں: غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم

لیمے کا کہنا تھا کہ موجودہ کارروائیاں برطانیہ اور اسرائیل کے باہمی تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتیں اور اسرائیل کو امدادی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنی چاہیے۔

برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے بھی فرانس اور کینیڈا کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اس بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ اس سے قبل اسرائیل کو اسلحہ فروخت کے 30 لائسنس معطل کرچکا ہے، جبکہ وہ اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ وابستگی تو رکھتا ہے مگر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتا ہے۔

یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ غزہ کی صورتحال کو انہوں نے تباہ کن قرار دیا۔ اس اقدام کی حمایت 27 میں سے 17 رکن ممالک نے کی ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے اسرائیلی آبادکاروں پر پابندیاں تیار کی گئی ہیں، لیکن انہیں ایک نامعلوم ملک نے روک رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی پر زور، علاقے کی تعمیر نو کا عزم

ادھر اقوامِ متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ 11 ہفتے کی ناکہ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے امداد کی محدود اجازت کے باوجود غزہ میں تاحال کوئی انسانی امداد تقسیم نہیں کی جاسکی۔ اب تک صرف چند ٹرکوں کو بچوں کے لیے خوراک، آٹا اور طبی سامان لے جانے کی اجازت ملی ہے، مگر امدادی ٹیموں کو سرحدوں پر شدید تاخیر اور محدود رسائی کا سامنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ امداد سمندر میں قطرے کے مترادف ہے، جبکہ غزہ میں غذائی قلت کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے کے صحت کے ڈائریکٹر نے وارننگ دی ہے کہ اگر حالات نہ سنبھالے گئے تو بحران قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل برطانیہ تجارتی مذاکرات معطل غزہ یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • فرانس، برطانیہ اور کینیڈا حماس کی مدد کرنا چاہتے ہیں، اسرائیل
  • امریکا، یہودی میوزیم میں 2 اسرائیلی سفارتکاروں کو قتل کرنیوالا شخص کون ہے؟
  • امریکا؛ یہودی میوزیم میں 2 اسرائیلی سفارتکاروں کو قتل کرنے والا شخص کون ہے ؟
  • اسرائیلی بمباری سے مزید 93 فلسطینی شہید، یہودی آبادکاروں کی نمازیوں سے بھری مسجد جلانے کی کوشش
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مزید 93 فلسطینی شہید، یہودی آبادکاروں کی مسجد جلانے کی کوشش
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مزید 93 فلسطینی شہید، یہودی آبادکاروں کی مسجد جلانے کی کوشش
  • واشنگٹن میں فائرنگ سے خاتون سمیت اسرائیلی سفارتخانے کے 2 اہلکار ہلاک، ایک مشتبہ شخص گرفتار
  • غزہ پر حملے ’وحشیانہ‘ قرار، برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کردیے
  • گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کا بھارتی الزام مسترد، سکھ مذہب کے مقدس مقامات کے محافظ ہیں: پاکستان