بھارت دس مئی کی شکست فاش کو ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 10 مئی کو افواج پاکستان نے قوم کے اتحاد اور اتفاق سے بھارت کو جو شکست فاش دی دشمن اسے قیامت تک یاد رکھے گا۔
وہ جمعہ کو مری روڈ انٹرچینج جناح اسکوائرکے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزراء حنیف عباسی، طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری کے علاوہ سی ڈی اے اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک بار پھر قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہیں، 10 مئی کو افواج پاکستان نے اپنی بہترین حکمت عملی اور بہادری سے بھارت کو جو شکست فاش دی یہ اللہ تعالیٰ کا خاص انعام اور مہربانی ہے قوم کے اتحاد و اتفاق کی شاندار تاریخ دشمن قیامت تک یاد رکھے گا۔
وزیر اعظم نے جناح اسکوائر کے منصوبے کی 35 دن میں تکمیل پر سی ڈی اے، متعلقہ کمپنی کے ذمہ داران اور وزیر داخلہ محسن نقوی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس مختصر مدت میں منصوبے کی تکمیل آسان کام نہ تھا۔
انہوں نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کو مزید مستعدی اور محنت اور لگن سے کام کرنے اور اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ 35 روز کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا تاکہ شہریوں کیلئے کم سے کم مشکلات پیداہوں، منصوبے کے تعمیراتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، بہترین اور معیاری تعمیرکو یقینی بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فیض آباد چوک پر پل کو چوڑا کرنے، شاہین چوک اور کشمیر چوک سمیت کئی اور منصوبوں پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صرف 35 روز کی ریکارڈ مدت میں انڈر پاس پراجیکٹ مکمل کیا گیا ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر لینڈ اسکیپنگ اور ہارٹیکلچر کا کام جاری ہے۔ اس منصوبے سے مری جانے والے شہریوں کو آمدورفت میں بہت سہولت ملے گی۔ وقت کے ساتھ شہریوں کو ایندھن کی بھی بچت ہوگی۔ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے پراجیکٹ کی تکمیل کے بارے میں بریفنگ دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔
تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔