معروف میزبان اور اداکارہ نِدا یاسر سوشل میڈیا پر کسی نہ کسی موضوع پر زیر بحث رہتی ہیں۔ جہاں ان پر تنقید کرنے والوں کی کمی نہیں وہیں ان کو پسند کرنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

گزشتہ 15 برسوں سے مارننگ شو کی سب سے کامیاب میزبان ندا یاسر پر اس بار تنقید مارننگ شو میں نقل پر کی گئی گفتگو پر ہو رہی ہے۔

اس پروگرام میں ندا یاسر نے اپنی زندگی کے ایک مزاحیہ مگر سبق آموز واقعے کا انکشاف کیا۔ انھوں نے بتایا کہ میں نے بہت بےوقوفی کا کام کیا تھا۔

ندا یاسر نے مزید بتایا کہ میں نے پاکستان اسٹڈیز کے ٹیسٹ میں نقل کے لیے ایک لمبا پرچہ بنایا لیکن اسے استعمال نہ کر سکی کیونکہ استاد میرے قریب کھڑے تھے۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ میں نے پریشانی اور الجھن میں نقل کا وہ پرچہ اپنی کاپی میں ہی رکھ دیا، جو استاد کو مل گیا۔

ندا یاسر کے بقول میرے ٹیچر نے وہ پرچہ پوری کلاس کو دکھاتے ہوئے کہا کہ تمہیں تو صحیح سے نقل کرنی بھی نہیں آتی۔

اداکارہ اور میزبان ندا یاسر نے مزید بتایا کہ بعد میں سالانہ امتحان میں یاد کیے گئے اہم سوالات میں سے کوئی نہیں آیا۔ میں باہر گئی۔ حل شدہ پانچ سالہ کتاب لے کر آئی اور نقل کی کوشش کی مگر استاد نے پھر پکڑ لیا۔

ندا یاسر نے بتایا کہ ٹیچر نے مجھے خوب ڈانٹا اور امتحان دینے سے بھی روک دیا۔ آخر میں جو یاد تھا وہی لکھا۔

ندا یاسر کی اس ویڈیو پر صارفین نے شید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ نقل کی کھلے عام بات کرنا ہمارے تعلیمی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ٹی وی پر کھلے عام نقل کے قصے سنانا کوئی اچھی بات نہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ندا یاسر نے بتایا کہ

پڑھیں:

”پاک بھارت بارڈر پر پہلا رافیل گرنے تک کا انتظار کرو،، تین سال پہلے کی ہوئی پیش گوئی ہوبہ ہو پوری ہو گئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سوشل میڈیا پر 23 جنوری 2022 کو دفاعی تجزیہ کاروں کے درمیان ہونے والی دلچسپ بحث ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہے، جب پاکستانی صارف عمر خیام کی تقریباً تین سال پرانی پیشگوئی درست ثابت ہوگئی۔

ایکس پر دفاعی امور پر تبصرہ کرنے والے صارف “ST” نے روسی ساختہ Su-30MK طیاروں اور چینی J-16 کی برتری پر روشنی ڈالی تھی، جس پر عمر خیام (@utggondal) نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی J-10 اور J-16 طیاروں نے غیر امریکی طیارہ ساز کمپنیوں جیسے روس اور یورپ کی ہوا نکال دی ہے۔مگر بحث یہیں نہیں رکی۔ “ST” نے کہا کہ J-16 ایکسپورٹ نہیں ہو سکتا اور J-10 خریدا نہیں جا رہاجبکہ یورپی طیارے جیسے رافیل اور ٹائیفون مشرق وسطیٰ میں مقبول ہو رہے ہیں۔ اس پر عمر خیام نے جواب دیا”پہلے رافیل گرے گا، پھر رجحان بدلے گا، چین سستا اور سیاسی طور پر موزوں ہتھیار پیش کرتا ہے۔عمر خیام نے پیش گوئی کی کہ پہلا رافیل یا تو اروناچل پردیش یا پاک-بھارت سرحد پر گرایا جائے گا۔

جواباً “ST” نے ان کے تجزیے کا مذاق اڑایا، لیکن عمر خیام نے پر اعتماد انداز میں کہا:”امید نہیں، پیشگوئی ہے۔”اب تین سال بعد، عمر خیام کا آخری ٹوئٹ “اب بول؟” سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جہاں صارفین ان کی پرانی بات کو موجودہ حالات سے جوڑتے نظر آ رہے ہیں۔

مزیدپڑھیں:آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری اپنی ٹیم کے ساتھ معاہدے سے مشروط کردی

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ممبر یاسر عباسی ٹریفک حادثے میں جاں بحق
  • نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر پاکستانی فلم ’لوو گرو‘ کے ٹریلر کی نمائش
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر صرف پاکستان نہیں بلکہ عالم اسلام کے سپہ سالار ہیں : عبدالعلیم خان
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر صرف پاکستان نہیں بلکہ عالم اسلام کے سپہ سالار ہیں : عبدالعلیم خان 
  • دنیا کی محبت انسان کا سب سے بڑا امتحان ہے، علامہ رانا محمد ادریس 
  • غزہ، ظلم کی انتہا اور انسانیت کا امتحان
  • سکول کے بچوں کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے، پاکستان پوری قوت سے حملہ کرے گا؛ وزیرِدفاع
  • مفکرپاکستان شاعرمشرق ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی اہلیہ سرداربیگم کی برسی (کل) منائی جائے گی
  • ”پاک بھارت بارڈر پر پہلا رافیل گرنے تک کا انتظار کرو،، تین سال پہلے کی ہوئی پیش گوئی ہوبہ ہو پوری ہو گئی