بنگلہ دیش میں سیاسی بحران: محمد یونس کی عہدے سے مستعفی ہونے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے سربراہ و نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے سیاسی جماعتوں سے حمایت نہ ملنے پر عہدے سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی۔
غیرملکی خبر رساں ا دارے کے مطابق تقریباً 17 کروڑ کی آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیائی ملک اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں بغاوت کے کے نتیجے میں اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو فرار ہونے پر مجبور کرنے کے بعد سے سیاسی بحران کا شکار ہے تاہم اس ہفتے سیاسی بحران میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں حریف جماعتوں نے دارالحکومت ڈھاکا کی سڑکوں پر احتجاج کیا اور متضاد مطالبات پیش کیے۔
84 سالہ نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس، جو انتخابات تک عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے قیادت کر رہے ہیں، کے دفتر کے ایک ذریعے نے بتایا کہ عبوری حکومت کے سربراہ نے اپنی کابینہ سے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں نے انہیں اپنی مکمل حمایت نہ دی تو وہ استعفی دینا چاہتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وہ اپنا استعفیٰ پیش کرنا چاہتے تھے، لیکن ان کی کابینہ کے ارکان نے انہیں ایسا نہ کرنے پر آمادہ کیا۔ نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی ) کے سرکردہ رہنما عارف الاسلام ادیب نے بتایا کہ نیشنل سٹیزن پارٹی کے رہنما ناہید اسلام، جو حسینہ واجد کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے بہت سے طلبہ میں شامل تھے، نے جمعرات کی شام محمد یونس سے ملاقات کی جس میں انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
عارف الاسلام ادیب نے بتایا کہ چیف ایڈوائزر نے کہا کہ وہ اس بات پر نظر ثانی کر رہے ہیں کہ کیا وہ موجودہ حالات میں اپنی ذمہ داریاں جاری رکھ سکتے ہیں لیکن ناہید اسلام، جو ابتدائی طور پر محمد یونس کی کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں اور پھر سیاسی بنانے کے لیے استعفی دے دیا تھا، نے محمد یونس پر زور دیا کہ وہ عہدے پر برقرار رہیں۔
پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت جماعت اسلامی کے سربراہ شفیق الرحمن نے محمد یونس پر زور دیا ہے کہ وہ بحران سے نمٹنے کے لیے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائیں۔محمد یونس کی جانب سے استعفی دینے کی مبینہ دھمکی ڈھاکا میں طاقتور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)کے ہزاروں حامیوں کی پہلی بار عبوری حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلی نکالنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عبوری حکومت کے نے بتایا کہ محمد یونس
پڑھیں:
بدین: دلہا کا دلہن کی واپسی نہ ہونے پر خاندان کے ہمراہ احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت) دیہاتی دلہا کا دلہن کی واپسی نہ ہونے پر خاندان کے ہمراہ احتجاج، دلہن کی واپسی کی اپیل ۔بدین شہر کے قریب واقع گاؤں عارب شیدی کے رہائشیوں نے اپنی بیٹے کی نئی نویلی دلہن کی واپسی نہ ہونے کے خلاف بدین پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے دلہن کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ دلہا غلام رسول شیدی، اس کی والدہ حاجانی اور والد محمد حسن شیدی نے بدین پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فوری انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے دولہے کے والد محمد حسن شیدی نے بتایا کہ اس کے بیٹے غلام رسول کی شادی 22 روز قبل بدین شہر کے قاضیہ واہ کے قریب واقع مراد ملاح پاڑے کی رہائشی عرس شیدی کی بیٹی حنا سے ہوئی تھی۔ اس نے بتایا کہ شادی کے 10 دن بعد حنا کا والد اسے لینے آیا اور بتایا کہ وہ اسے محرم کے دس دن کے لیے اپنے ساتھ لے جا رہا ہے اور گیارہویں محرم کو واپس کر دے گا۔ محمد حسن شیدی نے مزید کہا کہ جب وہ گیارہویں محرم کو اپنے بیٹے کی سسرال دلہن کو لینے گئے تو حنا نے اپنے والدین کے کہنے پر ان کے ساتھ واپس جانے سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بعد ازاں جب انہوں نے برادری کے معزز افراد کو بیچ میں ڈالا تو سسرال والوں نے ان کے سامنے بھی بدتمیزی اور بدسلوکی کی۔